نئی دہلی، ایشیاء اور بحرالکاہل میں زرعی امداد باہمی کی ترقی کے نیٹ ورک(این ای ڈی اے سی)کے عام اجلاس کے افتتاحی جلسے سے آج یہاں خطاب کرتے ہوئے زراعت اور کسانوں کی فلاح و بہبود کے وزیر مملکت جناب پورشوتم کے روپالا نے کہا کہ این ای ڈی اے سی ایک انوکھا ادارہ ہے، جو ملکی سطح پر حکومت اور امداد باہمی کے اداروں کی پالیسیوں اور پروگراموں میں تال میل قائم کرنے کے لئے عالمی ادارہ خوراک (ایف اے او) کے ذریعے تشکیل دیئے گئے سرکاری اور غیر سرکاری اداروں کا احاطہ کرتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ امداد باہمی کے اداروں نے مشترکہ کارروائیوں کے ذریعے بازار سے مصنوعات تک پیداوار کو بہتر بنانے اور بہتر منافع کی بہتر کامیاب کہانیاں سنائی ہیں۔
ہندوستان کی جانب سے این ای ڈی اے سی مندوبین کا استقبال کرتے ہوئے این سی ڈی سی کے مینیجنگ ڈائریکٹر جناب سندیپ کمار نائک نے کہا کہ جنرل اسمبلی کے ایجنڈہ کے علاوہ ‘‘کوآپریٹیوز سے کوآپریٹیو تجارت تک ’’اور‘‘ این ای ڈی اے سی میں صلاحیت سازی میں شراکت ’’ کے موضوع پر مساوی موضوعاتی اجلاس منعقد ہورہے ہیں۔اس کا حتمی مقصد کسانوں کی آمدنی کو بڑھانا اور کوآپریٹیو تجارت کو اصل دھارے میں شامل کرکے ان کے اقتصادی معیار کو بہتر بنانا، نیز کوآپریٹیو پیشہ واریت کو بہتر بنانا ہے۔
آٹھ ممالک سے تعلق رکھنے والے 22 اہم کوآپریٹیو اداروں کی جنرل اسمبلی نے متفقہ طورپر سی 2 سی پر توجہ مرکوز کرنے اور تبدیلی کے حامل امداد باہمی کے اداروں کے طورپر آب وہوا کی تبدیلی کے چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لئے صلاحیت سازی کا فیصلہ کیا ہے۔
فلپائن کی کوآپریٹیو ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے چیئرمین جناب اُرلاڈو آر روانیرا اور این ای ڈی اے سی کے معاون چیئرمین نے امید ظاہر کی کہ آب و ہوا کی تبدیلی کے چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لئے ایشیاء اور بحراکاہل سے تعلق رکھنےو الے امداد باہمی کے ادارے مل کر کام کریں گے۔
اقوام متحدہ کے خوراک اور زراعت کے ادارے (ایف اے او)، انٹرنیشنل کوآپریٹیو الائنس(آئی سی اے) اور بین الاقوامی ادارہ محنت(آئی ایل او)کے ذریعے 1991ء میں این ای ڈی اے سی قائم کیا گیا تھا۔این ای ڈی اے سی ایشیاء اور بحرالکاہل کے لاکھوں عوام کے دیہی خوراک اور ذریعہ معاش کی سلامتی کو یقینی بنانے کی غرض سے زراعت اور دیہی ترقی کو فروغ دینے میں زرعی امداد باہمی کے اداروں کے کردار کے تعلق سے خطے کی حکومتوں میں حساسیت پیدا کرتا ہے۔