16.7 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

بہار کا دارالحکومت پٹنہ، اندرون ملک آبی راستوں کے سلسلے میں کنٹینر کارگو سرکٹ میں سرفہرست

Urdu News

نئی دہلی، پٹنہ میں جمعہ کے دن دیر شام گئے پٹنہ شہر کے گائے گھاٹ نے آئی ڈبلیو ٹی ٹرمینل پر ایک سنگ میل نظارہ دیکھا۔ یہ نظارہ بھارت کے اندرون ملک آبی نقل وحمل (آئی ڈبلیو پی) شعبے میں 16 ٹی ای یو کنٹینر کارگو (16 ٹرک لوڈ کے مساوی) کے پہنچے پر دیکھا گیا۔ یہ تمام تر کنٹینر کارگو خوراک کے شعبے کی جید کمپنی، پیپسی کمپنی انڈیا اور امامی ایگروٹیک لمیٹڈ نے کولکاتہ سے ارسال کیا تھا۔

1815 کلو میٹر طویل سفر اپنی نوعیت کے لحاظ سے یادگاری سفر تھا اور اسی سفر کے ذریعے کولکاتہ-پٹنہ کے راستے پر ایک نیا راستہ آبی شاہراہوں کے شعبے میں کھل گیا ہے۔

اس سے قبل 12 نومبر 2018 کو محترم وزیر اعظم نے ملک کا پہلا آئی ڈبلیو ٹی کنٹینرپر مشتمل کارگو اپنی موجودگی میں وارانسی میں موصول کیا تھا جو کولکاتہ سے ارسال کیا گیا تھا۔

پٹنہ – وارنسی شعبے این ڈبلیو-1 کو چالو کرنے کے لیے بھی کوششیں تکمیل کے مراحل میں  ہیں۔ مقصد یہ ہے کہ اس راستے پر بھی کارگو نقل وحمل شروع ہوجائے۔ کنٹینر کارگو نقل وحمل متعدد دروں فوائد کا حامل ہے۔ ایک طرف اس کے ذریعے رکھ رکھاؤ یا ہینڈلنگ کی لاگت میں تخفیف ہوتی ہے تو دوسری جانب آسانی کے ساتھ کارگو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کیا جاسکتا ہے اور اس پورے عمل میں کارگو میں کسی طرح کی کمی بیشی یا خسارہ بھی رونما نہیں ہوتا اور کارگو کے مالکان کے ذریعے  کاربن کے اخراج میں کسی بھی  طرح کا اضافہ نہیں ہوتا۔

جہاز رانی کی وزارت جل مارگ وکاس پروجیکٹ (جے ایم وی پی) کے تحت ہلدیا سے وارنسی تک (1390 کلو میٹر طویل) این ڈبلیو-1 (دریائے گنگا) وضع کرنے میں مصروف ہے اور اس کے لیے عالمی بینک کی جانب سے 5369 کروڑ روپئے کی تخمینہ جاتی لاگت کی شکل میں تکنیکی اور مالی امداد بھی فراہم کرائی گئی ہے۔

یہ پروجیکٹ 1500-2,000  ڈی ڈبلیو ٹی صلاحیت کے جہازوں کی کارگوکی آمد ورفت کا راستہ ہموار کرے گا۔

مذکورہ نقل وحمل اس خطے کی نمو اور روزگار کی صورت حال  کو تقویت فراہم کرے گا۔ عالمی بینک کی اقتصادی تجزیے کے مطابق، جے ایم وی پی 50000 کے تحت، 1.5 لاکھ براہِ راست اور بالواسطہ روزگار کے مواقع، صرف بہار میں فراہم ہوسکیں گے۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More