بھارتی معیارات کے بیورو کی گورننگ کونسل کی دوسری میٹنگ کا انعقاد کرشی بھون نئی دہلی میں عمل میں آیا۔ اس کونسل کی صدارت صارفین اُمور ، خوراک اور سرکاری نظام تقسیم کے وزیر جناب رام ولاس پاسوان نے کی، جو بہ لحاظ عہدہ کونسل کے صدر بھی ہیں۔ اس میٹنگ میں گورننگ کونسل کے ممتاز اراکین مثلاً صارفین اُمور ، خوراک اور سرکاری نظام تقسیم کے وزیر مملکتجناب سی آر چودھری نے بھی شرکت کی جو اس کونسل کے بہ لحاظ عہدہ، نائب صدر ہیں۔ اس کے علاوہ اراکین پارلیمنٹ جنا ب بھولا سنگھ (لوک سبھا ) اور جناب مہیش پودّار (راجیہ سبھا)، صارفین اُمور کے محکمے کے سکریٹری جناب اویناش کے شری واستو اور بی آئی ایس کی ڈائرکٹر جنرل محترمہ سورینا راجن بھی اس میں شریک تھیں۔
اپنی صدارتی تقریر میں مرکزی وزیر جناب رام ولاس پاسوان نے بی آئی ایس ایکٹ 2016 کی چند اہم تجاویز کا ذکر کیا جن کا مقصد بی آئی ایس کے کام کاج کی مزید اصلاح اور اس کی اثرانگیزی میں اضافہ لانا ہے۔ جناب پاسوان نے نئے ایکٹ میں چند اہم متعلقہ تجاویز مثلاً لائسنس حاصل کرنے والوں سے متعلق تفصیلات اور ایسی اشیاء جو منڈی کے معیارات پر پوری نہ اترتی ہوں، انہیں واپس لینے سے متعلق تجاویز کا بھی ذکر کیا۔ صارفین کیلئے معاوضے کی ادائیگی اور صارفین کو غیرمعیاری اشیائے صرفہ منڈی میں پہنچانے اور صارف کو اس طرح کی اشیاء سے پہنچنے والے نقصان کے لئے مینوفیکچرر زکو اس کا ذمہ دار ٹھہرائے جانے کا بھی ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ خطاکاروں پر گرفت کرنے کیلئے ایک مزید تجویز بھی نئے قانون میں شامل کی گئی ہے۔
وزیر موصوف نے ایک دیگرتجویز پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس کی خاطر خواہ اہمیت ہے ، اس کا تعلق سونے اور چاندی کے زیورات اور اشیاء کیلئے ہال مارکنگ (مخصوص علامتی نشان ثبت کرنا ) کو لازمی قرار دیے جانے سے ہے۔ جناب پاسوان نے مطلع کیا کہ صارفین کے محکمے کے کُلّی سربراہ ہونے کی حیثیت سے مجھے اس بات کا پورا پورا احساس ہے کہ بی آئی ایس کو صارفین کے تحفظ میں اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔ جیسا کہ میں پہلے بھی زور دیکر کہہ چکا ہوں ، مجھے یہ اعلان کرتے ہوئے مسرت ہورہی ہے کہ سونے سے متعلق معیارات پر نظرثانی کی گئی ہے اور اسے شائع بھی کیا گیا ہے اور اب اس کے تحت صرف تین زمرے یعنی 14، 18 اور 22 قیراط مقرر کیے گئے ہیں جن کا تعلق سونے اور چاندی کیلئے ہال مارکنگ یا علامتی نشان ثبت کرنے سے ہے، جنہیں ایک عام صارف بہتر طور پر سمجھ سکتا ہے۔ ا نہوں نے کہا کہ توقع کی جاتی ہے کہ اس قدم سے صارفین میں جاگزیں تذبذب کا خاتمہ ہوگا اور ان کے ٹھگے جانے کے امکانات بھی کم ہوں گے۔ جناب پاسوان نے مزید کہا کہ ان کی خواہش ہے کہ بھارت مینوفیکچرنگ کے اُبھرتے شعبوں میں سرفہرست حیثیت حاصل کرے۔ انہوں نے بی آئی ایس کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس سمت میں تمام تر کوششیں کرے۔
صارفین اُمور کے وزیر مملکت جناب سی آر چودھری نے اپنے ا بتدائی کلمات میں اس اہم میٹنگ کے انعقاد کیلئے متعلقہ افسران کا شکریہ ادا کیا۔ انہو ں نے کہا کہ بی آئی ایس کیلئے مستقبل کا لائحہ عمل طے کرنے کی غرض سے منعقدہ یہ میٹنگ ،جس کا مقصد اعلیٰ اور مؤثر معیار بندی کے ذریعے برآمدات کو زیرو اثر اور زیرو سقم کے مقاصد سے ہمکنار کرتے ہوئے بڑھاوا دینا ہے، اپنے آپ میں بہت اہم ہے۔ جناب چودھری نے خیال ظاہر کیا کہ معیارات کا نفاذ کلیدی توجہ کا مرکز ہونا چا ہئے، خصوصاً عمدگی کے اضافے میں اس کا لحاظ رکھا جانا چاہئے اور اس سلسلے میں کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جانا چاہئے۔ جناب چودھری نے یہ خواہش بھی جتائی کہ وزیر اعظم کی جانب سے 2022 تک نیوانڈیا کی تشکیل کے اصول کے اظہار کے بعد زیادہ بڑے پیمانے پر پیداوار ، افزوں برآمدات اور افزوں روزگار ہماری کوششوں کا نصب العین ہونا چاہئے اور اس امر کی کوششیں بھی کی جانی چاہئے کہ 2022 تک کاشتکاروں کی آمدنی کو دوگنا کیا جاسکے۔ جناب چودھری نے مرکزی وزیر جناب پاسوان کے تئیں تشکر کا اظہار کیا اور کہا کہ انہوں نے اپنی جانب سے اہل رہنمائی اور تعاون فراہم کیا ہے جس کے نتیجے میں معینہ مدت کے اندر منظم طریقے سے قواعد وضع کیے گئے ہیں اور ان تمام قواعد کا معقول نفاذ بھی عمل میں آیا ہے۔
کاروبار کو بھارت میں کرنے کے عمل کو آسان بنانے کے سلسلے میں وزیراعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں حکومت کی جانب سے جو اہمیت دی گئی ہے اس کے پس منظر میں نیز بھارت کی منڈیوں میں عالمی سرمایہ کاری کو متوجہ کرنے، اسمارٹ سٹی مہم کو کامیاب بنانے کے سلسلے میں بی آئی ایس ایک کلیدی سہولت کار کا کردار ادا کرتی ہے۔ اس طرح کے قومی پروگراموں میں ، جن کا اہم مقصد معیارات کی ہم آہنگ ترقی اور ملک میں عمدگی کی حامل اسناد بندی کی فراہمی ہوتا ہے، بی آئی ایس کا اہم کردار ہے کیوں کہ یہ صارفین کو عمدگی کی حامل اشیا اور خدمات فراہم کرانے میں اپنا کردا ر ادا کرتی ہے۔