15.6 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

تیسرے بھارت-جرمنی ماحولیاتی فورم کا انعقاد

Urdu News

نئی دہلی، ‘صاف ستھری ہوا، سرسبز معیشت’’ کے موضوع پر تیسر بھارت-جرمن ماحولیاتی فورم کا انعقاد نئی دلی میں کیا گیا ہے۔ یہ ایک روزہ اہتمام ہے، جو پینل تبادلۂ خیال، متوازی اجلاسات منعقد ہوں گے، فضائی اور ہوائی کثافت کی روک تھام کے لئے ضروری چارہ جوئی اور لازمی فریم ورک اور صورتحال ، چنوتیوں وغیرہ پر توجہ مرکوز کریں گے۔ اس کے علاوہ ان کے ذریعے فضلہ انتظام اور سرکلر معیشت اور این ڈی سی کے نفاذ نیز ایس ڈی جی پر مبنی  بالترتیب پیرس معاہدےا ورایجنڈہ 2030-اقوام متحدہ کو بھی زیر توجہ لایا جائے گا۔

مذکورہ فورم کا افتتاح کرتے ہوئے ماحولیات کے وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ بھارت اور جرمنی کے مابین 60 برسوں سے عمدہ تعاون پر مبنی تعلقات استوار رہے ہیں اور یہ تعلقات قدرتی وسائل کے انتظام، شہری ماحولیاتی تحفظ، موسمیاتی تبدیلی اور مطابقت اور اختراعاتی سبز ٹیکنالوجیوں وغیرہ پر احاطہ کرتے  آئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا ہے کہ بھارت-جرمن باہمی تعلقات مشترکہ جمہوری اصولوں پر مشتمل ہیں۔ جرمنی باہمی طور پر اور عالمی پس منظر دونوں لحاظ سے بھارت کا سب سے اہم شراکت دار ہے۔ بھارت کا ترقیاتی لائحہ عمل 5 پی پر توجہ مرکوز کرتا ہے، جن میں پیپل یعنی عوام، پلینٹ یعنی کرۂ ارض، پراسپیرٹی یعنی خوشحالی، پیس یعنی امن اور پارٹنرشپ یعنی شراکت داری شامل ہیں۔ مستقبل میں باہمی تعاون کو بحری علاقوں میں پھیل رہی  کثافت، ایس  ڈی جی اور این ڈی سی نفاذ ، موسمیاتی تبدیلی اور مطابقت اور جنگل بانی پر توجہ مرکوز کرنی چاہئے۔

جرمنی سے آئی ہوئی فیڈرل ماحولیات کی وزیر سیوینزا شلز نے کہا کہ 2030 کے ایجنڈے کے سلسلے میں پیش رفت اور نفاذ کا عمل سست رو ہے اور  نسبتاً کم کاربن پر مبنی معیشت کے لئے مواقع کم ہوتے  جارہے ہیں اور حکومت اور صنعت نیز معاشرے کو اس سلسلے میں زیادہ سے زیادہ سرگرم ہونے کی ضرورت ہے۔  انہوں نے بھارتی وزیر اعظم جناب نریندرمودی کو عالمی یوم ماحولیات ، جس کا اہتمام بھارت نے 5 جون 2018 کو کیا تھا، کے تحت پلاسٹک کثافت کے سلسلے میں یو این ای پی کے ساتھ تعاون کرنے پر مبارکباد پیش کی۔ انہوں نے بھارت کے ذریعے سرکلر معیشت کے قیام کے سلسلے میں کی گئ عہد بندگی کا بھی خیر مقدم کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارت –جرمن ماحولیاتی فورم کے لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ وہ اپنے تجربات کو باہم ساجھا کرے اور بحری کثافت ، فضلے سے توانائی بنانے، حیاتیاتی گونا گونی، فضلہ اور پانی جیسے موضوعات پر باہمی تعاون کو مستحکم بنائے۔

وزارتوں، کاروباری دنیا اور سائنس کے شعبوں کے تقریباً 250نمائندگان اور غیر سرکاری اداروں کے نمائندگان نے اس فورم میں شرکت کی، جس کا اہتمام ماحولیات سے وابستہ 2 وزارتوں نے ایشیا-پیس فک کمیٹی برائے جرمن کاروبار اور فیڈریشن آف انڈین چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے تعاون و اشتراک سے کیاتھا۔ اس فورم نے اعلیٰ سطح پر پالیسی سازوں اور دیگر کلیدی شراکت داروں کے لئے ایک فلیٹ فارم فراہم کیا، جہاں وہ باہمی طور پر خیالات کا تبادلہ کر سکے، جن کا تعلق بین الاقوامی ماحولیات اور موسمیاتی پالیسی اور دونوں ممالک کے مابین تعاون سے تھا۔

اس سال اس فورم کے تحت 4ورکنگ گروپوں نے ملاقات کی، جس کا مقصد یہ تھا کہ باہمی فوائد سے متعلق موضوعات کے سلسلے میں حاصل پیش رفت پر تبادلۂ خیالات کیا جا سکے۔ اس فورم کے انعقاد کے نتیجے میں حاصل ہونے والے کچھ نتائج  میں  بحری علاقوں میں یعنی سمندر میں پھیلنے والی کثافت ، فضائی کثافت کی روک تھام، فضلہ انتظام، آبی کثافت کی روک تھام، سرکلر معیشت، این ڈی سی نفاذ، ایس ڈی جی نگرانی اور جنگل بانی اور مطابقت سے متعلق موسمیاتی تبدیلی جیسے نکات شامل ہیں۔

اس موقع پر دو مشترکہ اعلامیہ پر مبنی دستاویزات یعنی جے ڈی آئی کا بھی   تبادلہ سی پی سی بی کے چیئرمین جناب ایس پی سنگھ پریہار اور جرمنی کی ماحولیاتی ایجنسی کی صدر محترمہ ماریا کروٹز برگر کے مابین عمل میں آیا۔ اس کا تعلق صاف ستھری ہوا، فضائی کثافت کی روک تھام، کپڑے کی صنعت کے لئے سی او آئی این ڈی ایس دستاویزات کی تیاری سے متعلق حوالہ جات کی تالیف، سی پی سی بی، یو بی اے، جی آئی زیڈ-انڈیا سے ہے۔ ماحولیات اور جنگلات، موسمیاتی تبدیلی کی وزارت اس سلسلے میں آئندہ کی کارروائی کرے گی۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More