نئی دہلی، کامرس اور صنعت اور شہری ہوا بازی کے وزیر سریش پربھو نے آج وگیان بھون میں بورڈ آف ٹریڈ (بی او ٹی) کی میٹنگ کی صدارت کی۔ اس میٹنگ میں کامرس سکریٹری ، سکریٹری ڈی پی آئی آئی ٹی ، ڈی جی ایف ٹی ، خزانہ اور زراعت تمام تجارتی اور صنعتی اداروں ، برآمداتی ترقی سے متعلق کونسلوں سمیت تمام کلیدی وزارتوں کے سکریٹریوں اور دیگرسینئر افسران اور صنعت کاروں نے شرکت کی۔
اس موقع پر کامرس اور صنعت کے وزیر نے متوقع برآمد کاروں کی تربیت اور تعاون کے لئے برآمدات کے بارے میں بیداری پھیلانے والا ایک نیا آن لائن ‘‘اینی ٹائم اینی ویئر’’ کورس شروع کیا۔ اس لائن آن لائن کورس کے لئے مالی انتظامات ڈی جی ایف ٹی کی ‘نریات بندھو’ اسکیم کے تحت کئے گئے ہیں اور یہ انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف فارین ٹریڈ نئی دہلی کے تعاون سے چلایاجائے گا۔ کامیابی کے ساتھ اس کورس کی تکمیل کرنے پر نریاتھ بندھو اسکیم کے تحت شرکا کو ایکسپورٹ ایمپورٹ منجمنٹ میں ایک سند سے نوازا جائے گا۔
ایک اور ای –پہل کرتے ہوئے کامرس کے وزیر نے ڈی جی ایف ٹی کے ایک موبائیل ایپ کا آغاز کیا۔ اس ایپ کے ذریعہ برآمد کار تازہ ترین تجارتی نوٹسوں ، سرکلرز ، بیرونی تجارتی پالیسی اور تجارتی معاملات کی معلومات کے علاوہ اپنی شکایات بھی درج کراسکتے ہیں، مختلف لائسنسوں کے لئے درخواست بھی دے سکتے ہیں اور اپنا اسٹیٹس بھی دیکھ سکتے ہیں۔
اپنے خطاب میں کامرس کے سکریٹری ڈاکٹر انوپ وادھوان نے بورڈ آف ٹریڈ کے مندوبین کو خوش آمدید کیا اور کہا کہ 09-2008 کے عالمی مالیاتی بحران سے پیدا شدہ حالات کی وجہ سے، جن میں 14-2013 میں مزید خرابی آئی ، جبکہ چین سمیت عالمی معیشت میں بہت زیادہ تجارتی سست روی دیکھی گئی، ہندستان کی تجارت کو حال ہی کے برسوں میں بہت زیادہ چیلنجنگ صورتحال کا سامناکرنا پڑا۔ اس طرح ابتدائی صدمے سے ابھرنے کے بعد 14-2013 میں 314.4 بلین امریکی ڈالر کی برآمدات کے نشانے پر پہنچنے کے بعد عالمی معاشی بحران کے دوسرے مرحلے، جس سے کہ چین جیسے ملک بھی بری طرح متاثر ہوئے، 14-2013 کی مدت میں ہمارے ماہرین دوبارہ بہت زیادہ دباؤ میں آئے لیکن اس کے بعد سے بہتر لاجسٹکس ، تجارتی سہولیات ، انسانی محنت کو کم کرنے کے لئے ڈیجیٹائزیشن میں اضافہ اور شفافیت میں اضافہ ، جی ایس ٹی کے نفاذ ، ہنر مندی کے فروغ کے ذریعہ صلاحیت سازی کے ذریعے تال میل کے ساتھ کی گئی کوششوں سے حکومت کو متاثر کرنےو الے رجحانات کو روکنے میں کامیاب رہی۔ نتیجے کے طور پر اکا دکا مہینوں کو چھوڑ کر 17-2016 سے تقریباً تین سال تک ہماری تجارتی اشیا کی برآمدات میں اضافہ ہوا ہے اور 19-2018 میں اس کے نئی اونچائی پر پہنچ جانےکی توقع ہے۔
ڈائریکٹر جنرل فارین ٹریڈ (ڈی جی ایف ٹی)آلوک چتروید ی نے تفصیلی پرزینٹیشن دی اور موجودہ برآمدات کی صورتحال اور اس سلسلہ میں کئے جانے والے مختلف اقدامات کا ذکر کیا۔ گزشتہ بی او ٹی میٹنگ کے بعد کئے جانے والے کچھ قابل ذکر اقدامات درج ذیل ہیں۔
2 نومبر 2018 سے ایم ایس ایم ای شعبے کے ذریعہ برآمدات کئے جانے کی وجہ سے سود کی برابری کی شرح تین فی صد سے بڑھا کر پانچ فی صد کی گئی ۔ 2 جنوری 2019 سے تین فی صد کی امدادی سود کی برابری کی اسکیم کے تحت کاروباری برآمدات کو شامل کیا گیا۔ زرعی اور سمندری پیداوار کی برآمدات کے لئے مال بھاڑے کی سبسڈی ۔ ایس ای آئی ایس (سروس ایکسپورٹ فروم انڈیا اسکیم ) کی ترغیبی شرح میں تمام نوٹی فائیڈ خدمات کے لئے دو فی صد کے لئے اضافہ کیا گیاجس سے سالانہ انعام میں 1140 کروڑ روپے کا اضافہ ہوا ہے۔ ایم ای آئی ایس کے تحت مختص کی جانے والی رقم 15-2014 میں 21 ہزار کروڑ تھی جس کو 19-2018 میں بڑھاکر 39 ہزار کروڑ کیا گیا ۔
ایڈوانس اتھورائزیشن اسکیم ، ایکسپورٹ پرموشن کیپٹل گڈز اسکیم کے تحت اکتوبر 2017 میں جی ایس ٹی کی رعایت کو بحال کیا گیا اور سو فی صد برآمدات پر مبنی اکائی کو بیرونی ممالک سے آئی جی ایس ٹی کی ادائیگی کے بغیر خام مال منگانے کی اجازت دی گئی۔
ریفنڈ پندرہواڑے کئی ادوار کے ذریعہ جی ایس ٹی کے ریفنڈ کے کا م میں تیزی لائی گئی۔
فائدہ حاصل کرنے کے لئے کوریئر یا غیر ملکی پوسٹ آفس کے ذریعہ برآمد کی جانے والی اشیا کی ایف او ڈی قیمت کی زیادہ سے زیادہ حد 25 ہزار روپے سے بڑھاکر جولائی 2018 میں 5 لاکھ کی گئی۔ جولائی 2018 میں یہ پابندی بھی ہٹالی گئی کہ صرف تین ہوائی اڈوں سے ای کامرس برآمدات کو ہی فائدہ دیا جائے گا۔
بائیس قیراط یا اس سے زیادہ کے مذہبی سونے کے مجسموں کی برآمدات کے لئے 22 قیراط سے زیادہ کے لئے سونے کے سامان کے برآمدات پر لگی پابندی میں ترمیم کی گئی۔
ہندستان میں تجارت کے فروغ کے لئے ریاستی برآمدات کی ترقی کی کمیٹیوں اور ریاست کی مخصوص برآمد ات کی ترقی کی حکمت عملی کے ساتھ تال میل کے ذریعہ ریاستوں کو اس کوشش میں شامل کیا جارہا ہے۔ قالین اور متعلقہ مصنوعات کے لئے اترپردیش میں بھدوہی اور ہریانہ میں پانی پت کو برآمدات میں بہترین کارکردگی والے شہر قرار دیا گیا۔
سرسوں کے تیل کو چھوڑ کر تمام زرعی اشیا کی برآمدات پر سے پابندیاں ہٹالی گئیں اور انہیں ‘آزاد’ کردیا گیا۔ ا س سے قبل دالوں اور خوردنی تیلوں کی برآمدات پرپابندی عائد تھی۔ این ای آئی ایس کے تحت مخصوص زرعی اشیا کے معاملے میں برآمدات کے ترغیبی اقدامات : غیر باسمتی : نومبر 2018 میں چار ماہ کے لئے پانچ فی صد ۔دودھ کی مصنوعات ستمبر 2018 میں میں دس فی صد سے بڑھا کر بیس فی صد کی گئی ۔ پیاز جولائی 2018 میں چھ ماہ کے لئے پانچ فی صد ، 28 دسمبر 2012 کو 30 جون 2019 تک کی برآمد ات کے لئے اسے بڑھا کر دس فی صد کیا گیا۔ سویا کھلی جولائی 2018 میں سات فی صد سے بڑھاکر دس فی صد کی گئی۔
ڈی جی ایف ٹی نے یہ بھی بتایا کہ عالمی بینک کے ذریعہ جاری کی گئی سرحد پار کی تجارت کی درجہ بندی میں حکومت ہند اور صنعت کی مسلسل کوششوں کے نتیجے میں ہندستان 146ویں مقام سے آگے بڑھ کر 2018 میں 80 ویں مقام پر آیا ہے۔
صنعت کے نمائندوں نے حکومت کے اقدامات کاخیر مقدم کرتے ہوئے برآمدات کے شعبے کو قرضوں کی فراہمی میں کمی ان پٹ ٹیکس کریڈٹ کے ریفنڈ میں تاخیر امریکہ کے ذریعہ جی ایس پی فائدوں کے واپس لئے جانے، ایران اور او ایف اے سی ممالک کو کی جانے والی برآمدات پڑوسی ممالک کو برآمدات کے لئے ترغیبی اقدامات کی دستیابی پر تشویش ظاہر کی ۔ تجارت کے ذریعہ اٹھائے جانے والےمسائل کو سینئر افسروں کے ذریعہ حل کیا گیا اور انہیں کمیٹی آف ایکسپورٹ اور جی ایس ٹی کونسل کی میٹنگوں میں اٹھایا جائے گا۔