نئی دہلی، صدر جمہوریہ ہند جناب رام ناتھ کووند نے آج نئی دہلی میں منعقدہ ایک تقریب میں انڈیا رینکنگ 2019 جاری کی اور مختلف زمروں میں چوٹی کے 8 اداروں کو انڈیا رینکنگس ایوارڈز پیش کئے۔ انہوں نے جدت طرازی حصولیابیوں سے متعلق اداروں کے اٹل رینکنگ (اے آرآئی آئی اے) کا اجرا بھی کیا اور چوٹی کے دو اداروں کو اے آر آئی آئی اے ایوارڈ ز پیش کئے۔
اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے صدر جمہوریہ نے کہا کہ ہندستا ن میں اعلی تعلیم کے شعبے میں حالیہ دنوں میں جو توسیع ہوئی ہے اس سے رسائی کی صورتحال میں وسعت آئی ہے اور مساوات کی صورتحال بہتر ہوئی ہے۔ تاہم معیار کا معاملہ اب بھی باعث تشویش ہے ۔ اگرچہ ایسے سرکاری اور نجی ادارے ہیں جو کہ عمدگی کے نمونے ہیں۔ تاہم بحیثیت مجموعی معیار غیر مساوی ہے۔ چونکہ اعلی تعلیم سے متعلق ہمارے بنیادی ڈھانچے بہتر ہوتے جارہے ہیں اور ان میں داخلوں کی تعداد بھی بڑھتی جارہی ہے لہذا یہ اہم ہے کہ بندشیں ہٹائی جائیں۔ ایک معقول نقطہ نظر ضروری ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ اعلی تعلیمی اداروں نہ صرف انفرادی توقعات کی تکمیل کرسکیں بلکہ وہ قومی اہداف اور ترجیحات کا حصول بھی کرسکیں۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ بحیثیت مجموعی درجہ بندی سے الگ کالجوں اور یونیورسٹیوں کی زمرہ وار درجہ بندی بھی کی گئی ہے ۔ ساتھ ہی ساتھ انجینئرنگ ، منیجمنٹ ، فارمیسی ، ارکیٹیچکر ، لاء اور میڈیسن کے ضمن میں موضوع وار زمرہ بندی بھی کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس نوعیت کے درجہ بندی نظام سے اداروں کے درمیان ایک صحت مند مسابقت کی روح پروان چڑھتی ہے۔یہ بہت اہم ہے کیونکہ آج سبھی تعلیمی ادارے ہنر مندی ، تدریسی ہنر مندی ، تحقیقی ہنر مندی ، بہترین صلاحیتوں والے طلبا یہاں تک کہ زیادہ سے زیادہ روشن خیال منتظمین کے تعلق سے بھی مسابقت کررہے ہیں۔ اگر کوئی ادارہ یہ چاہتا ہے کہ بہترین صلاحیتوں کے حامل افراد اس کی طرف راغب ہوں تو یہ بھی ضروری ہے کہ وہ خود بہترین ہوں۔ یہ ضروری ہے کہ وہ طلبا اور اکیڈمک کمیونٹی کو حوصلہ افزا ماحول مناسب کیمپس کلچر فراہم کریں۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ یہ چیز بہت اہم ہے کہ مستقبل قریب میں اعلی معیار کی یونیورسٹیوں اور اعلی تعلیمی اداروں کی عالمی درجہ بندی میں ہندستان کی قابل ذکر موجودگی ہو۔ ہم چوتھے صنعتی انقلاب کے دور میں زندگی گزار رہے ہیں ،۔ ہم ایک نالج سوسائٹی جدت طرازی والی معیشت کے مابین جی رہے ہیں ۔ ہم مطلوبہ تعلیمی ڈھانچے کے بغیر جس کا تعین تعداد اور معیار دونوں اعتبار سے ہوتا ہے ، اپنے حقیقی امکانات سے متعارف نہیں ہوسکتے۔ یہی وجہ ہے کہ جس گہرے شعور کے ساتھ تعلیمی ادارے انڈیا رینکنگس میکانزم میں حصہ لیتے ہیں اسے برقرار رہنا چاہئے اور درجہ بندی کے اعتبار سے عالمی سطح کے بہترین تعلیمی اداروں میں جگہ بنانے کی کوشش جاری رہنی چاہئے۔