نئی دہلی، مرکزی داخلہ سکریٹری جناب راجیو گوبا نے مانسون سیزن شروع ہونے سے قبل بہتر منصوبہ بندی اور فروغ انسانی ، طبعئی اور مالی وسائی کی منصوبہ بندی کے ذریعہ ان کی تیاریوں کے لئے ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے اپیل کی ہے کہ جنوب مغربی مانسون -2019 کی تیاریوں سے متعلق ریلیف کمشنروں ؍ سکریٹریوں کی سالانہ کانفرنس میں اپنی افتتاحی خطبے میں جناب راجیو گوبا نے کہا ہے کہ مرکزی حکومت ،سینٹرل فورسیز فراہم کرنے کے علاوہ نیشنل ڈیزاسٹر ریلیف فنڈ(این ڈی آر ایف ) اور اسٹیٹ ڈیزاسٹر ریلیف فنڈ(ایس ڈی آر ایف ) کے تحت تمام ممکنہ امداد مہیا کرائے گی۔ جناب گوبا نے کہا کہ مرکزی حکومت نے گذشتہ سال ڈیزاسٹر ریلیف فنڈ کے تحت ریاستوں کیلئے ایس ٹی آر ایف کے تحت 7 ہزار کروڑ روپئے سے زائد اور این ڈی آر ایف کے تحت10 ہزار کروڑ روپئے کا اضافی فنڈ جاری کیا تھا۔
انہوں نے ریاستوں سے مقامی بلدیاتی اداروں ریاستی ڈیزاسٹر رسپانس فورس ، فائر سروس اور سول ڈیفنس کی صلاحیت سازی کی اپیل کی کیونکہ قدرتی آفات کے دوران یہ ب سے پہلے کارروائی کرتے ہیں۔ انہوں نے ریاستوں سے پردھان منتری فصل بیما یوجنا کے تحت فصلوں کے بیما اسکیم میں کسانوں کے احاطہ کا اضافہ کرنے کی اپیل کی تاکہ قدرتی آفات کی صورت میں کسانوں کو فوری طور پر راحت مہیا کرائی جا سکے ۔
جناب گوبا نے کہا کہ حالیہ سمندر ی طوفان فونی کے دوران بھارت کے محکمہ موسمیات (آئی ایم ڈی ) کی بروقت موسمی پیشگوئی اوروسائل کی بروقت فراہمی نیز مرکز ،ریاستی حکومتوں اور دیگر متعلقہ ایجنسیوں کے مابین بہتر تال میل کی وجہ سے انسانی رشتوں کا اتلاف کم سے کم ہو گیا ہے۔ سمندری طوفان‘ فونی’ کی وجہ سے پیدا ہونے والی تباہی کو کم سے کم کرنے میں مختلف ایجنسیوں کے ذریعے کئے گئے شاندار کاموں کی تعریف کرتے ہوئے جناب گوبا نے ریاستوں سے تباہی کاری کے حالات سے موثر ڈھنگ سے نمٹنے کے لئے اپنی صلاحیتوں کو مزید بہتر بنانے کی اپیل کی۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ کا ذکر کرتے ہوئے داخلہ سکریٹری نے کہا کہ قدرتی آفات میں گذشتہ دو دہائیوں کے دوران عالمی سطح پر 3 کھرب امریکی ڈالر مالیت کا نقصان ہوا ہے۔ 2017-1997 کی مدت کے دوران صرف ہندوستان میں 80 ارب امریکی ڈالر مالیت کا نقصان ہوا ہے۔ یہ کہتے ہوئے کہ ہمارا ملک مختلف قدرتی آفات سے متاثر ہوتا ہے ۔ جناب گوبا نے معاشی نقصانات کو کم سے کم کرنے کے طویل مدتی اقدام کے طور پر ڈیزاسٹر ریزیلنٹ انفرااسٹریکچر تعمیر کرنے کی اپیل کی ۔
داخلہ سکریٹری نے کہا کہ حکومت نے جموں و کشمیر ، ہماچل پردیش ، اتراکھنڈ اور قومی خطہ راجدھانی دہلی میں نئے نیشنل ڈیزاسٹر رسپانس فورس (این ڈی آر ایف ) کی نئی بٹالین قائم کی جا رہی ہے اور اضافی این ڈی آر ایف کے قیام کو منظوری دی ہے۔
اس موقع پر بھارت کے محکمہ موسمیات (آئی ایم ڈی ) کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر کے جے رمیش نے کہا کہ بھارت انہیں ڈیزاسٹر رسک ریڈکشن میں ایک نیا بنچ مارک قائم کیا ہے جس کا مظاہرہ حالیہ سمندری طوفان فونی کے دوران ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ڈی مختلف شراکت داروں کے ساتھ اشتراک میں موسم کی پیشگی آگاہی سے متعلق انتہائی جدید نظام تیار کر رہا ہے۔
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے رکن ڈاکٹر این ڈی شرما نے اپنے خطاب میں کہا کہ بھارت قدرتی آفات کے سبب رونما ہونے والی اموات کی تعداد میں معقول حد تک کمی لانے کے قابل ہوا ہے جبکہ قدرتی آفات کی وجہ سے گذشتہ سال 385 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ یہ تعداد اس سال کم ہو کر 195 تک پہنچ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ این ڈی ایم اے نے 2015 میں شہری سیلاب بندوبستی منصوبہ بنایا تھا۔ اس کے تحت برسات کے موسم میں سیلاب کی صورتحال سے نمٹنے میں سرخیل کے طور پر کام کیا ہے۔ این ڈی ایم اے نے تباہی کی روک تھام کی مشق اور بیداری پیداکرنے کے لئے ہر ایک ضلع کو ایک ایک لاکھ روپئے مہیا کرائے ہیں۔
نیشنل ڈیزاسٹر رسپانس فورس (این ڈی آر ایف ) کے ڈائریکٹر جنرل جناب ایس ایم پردھان نے کہا کہ قدرتی آفات کا موثر ڈھنگ سے مقابلہ کرنے میں مختلف شراکت داروں کے دوران پیشگوئی وسائل کا بہتر بندوبست اور بہتر شراکت داری کافی اہم ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ این ڈی آر ایف تباہ کاری کے حالات سے نمٹنے کے لئے ریاستوں کے ساتھ قریبی تال میل کے ساتھ کام کرے گی اور زیادہ سے زیادہ اپنا عملہ تیار کرے گی۔
وزارت داخلہ کے جوائنٹ سکریٹری جناب سنجیو جندل نے اپنی تقریر میں کہا کہ برسات کا موسم شروع ہونے سے قبل جامع منصوبہ بندی کے لئے پہلی بار مانسون سے متعلق تیاریوں کی سالانہ کانفرنس میں توسیع کر کے اسے دو روزہ بنا دیا گیا ہے۔ کانفرنس میں ریاستی حکومتوں ، مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے راحت کمشنروں اور بھارت کے محکمہ موسمیات (آئی ایم ڈی ) جیولوجیکل سروے آف انڈیا وزارت داخلہ ،وزارت دفاع اور مرکزی آبی کمیشن کے ذریعے شرکت کی جا رہی ہے۔