نئی دہلی، میک اِن انڈیا جس میں بہت چھوٹی، چھوٹی اور اوسط درجے کی صنعتوں پر خاص طورپر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ اس سال مرکزی بجٹ کے توجہ کے بڑے میدانوں میں سے ایک ہے۔خزانے اور کارپوریٹ امور کی مرکزی وزیر محترمہ نرملا سیتا رمن نے پارلیمنٹ میں آج مختلف تجاویز پیش کیں، جن کا مقصد شعبے کو مستحکم کو بنانا ہے۔
ایم ایس ایم ای کے لئے قرض حاصل کرنے کو آسان بنانے کے لئے حکومت نے ایک آن لائن پورٹل کے ذریعے 59منٹ کے اندر اندر ایک کروڑ روپے تک کا لون فراہم کرنے کی اسکیم شروع کی ہے۔ یہ پورٹل پوری طرح اس مقصد کے لئے وقف ہے۔شرح سود میں کمی کرنے سے متعلق اسکیم کے تحت مالی سال 20-2019ء کے لئے 350 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔ یہ رقم جی ایس ٹی میں رجسٹرڈ سبھی ایم ایس ایم ای کے لئے تازہ یا انکریمنٹل قرض پر 2 فیصد سود کی کمی کے لئے ہے۔
وزیر خزانہ نے ایم ایس ایس ای کے لئے لین دین کا ایک پلیٹ فارم تشکیل کے ارادے کا بھی اعلان کیا ، تاکہ سرکاری ادائیگیوں میں تاخیر کو ختم کرنے کے لئے اسی پلیٹ فارم پر بل اور ادائیگی داخل کی جاسکے۔
وزیر خزانہ نے مزید بتایا کہ حکومت نے ان تقریباً 3کروڑ خردہ تاجروں اور چھوٹے دوکانداروں کو پنشن کے فائدوں میں شامل کیا ہے۔جن کی سالانہ مجموعی تجارت 1.5کروڑ روپے سے کم ہے اور جو پردھان منتری کرم یوگی مان دھن اسکیم کے تحت رجسٹرڈ ہے۔ اسکیم میں رجسٹریشن بہت ہی آسان بنایا گیا ہے، جس کے لئے محض آدھار اور ایک بینک کھاتہ درکار ہوگا۔
وزیرخزانہ نے یہ اعلان بھی کیا کہ روایتی صنعتوں کی بہتری اور ان کے احیاء کے لئے فنڈ کی اسکیم (ایس ایف یو آر ٹی آئی)کے تحت 20-2019 کے درمیان 100 نئےکلسٹر تیار کئے جائیں گے۔جن سے 50 ہزار کاریگر اقتصادی ویلیو چین میں شامل ہوجائیں گے۔اسفرتی کا مقصد روایتی صنعتوں کو مزید نتیجہ خیز ، منافع والا اور روزگار کے دیر پا موقع پیدا کرنے کا اہل بنانے کے لئے کلسٹر پر مبنی ترقی کو آسان بنانے کے لئے کامن فیسلٹی مراکز(سی ایف سی) قائم کرانا ہے۔اس میں توجہ کا مرکز شعبے ، بانس، شہد اور کھادی کلسٹر ز ہیں ۔
وزیر موصوف نے یہ اعلان بھی کیا کہ اختراع ، دیہی صنعت اور چھوٹی صنعتوں (اے ایس پی آئی آر ای )کے لئے اسکیم کو 80گزر بسر بزنس انکیوبیٹرز (ایل بی آئی)اور 20-2019کے درمیان 20 ٹیکنالوجی انکیوبیٹرز (ٹی بی آئی)قائم کئے جائیں گے، تاکہ زرعی دیہی صنعت کے شعبوں میں 75ہزار ہنرمند چھوٹے صنعت کاروں کو فروغ دیا جائے۔
بجٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومت کھیت سے کسانوں کی پیداوار کو ویلیو ایڈیشن لانے میں پرائیویٹ چھوٹی صنعتوں کو مدد دے گی اور ان لوگوں کو مدد دے گی، جو ان سے متعلقہ سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔کوآپریٹیو سوسائٹیوں کے ذریعے ڈیری کے پیشے کو مویشویوں کے چارے کی تیاری، معمولی خریداری ، اس کے ڈبہ اور مارکیٹنگ کے لئے بنیادی ڈھانچہ تیار کرکے اس کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔
مرکزی بجٹ میں میک اِن انڈیا کے فروغ کے لئے بالواسطہ ٹیکسوں کے تحت تجویزیں بھی پیش کی گئی ہیں، جن سے ایم ایس ایم ای شعبے کو بھی فائدہ پہنچے گا۔ مثال کے طورپر گھریلو صنعت کو آسانی پیدا کرنے والا میدان فراہم کرنے کے لئے کچھ اشیاء پر عائد بنیادی کسٹم ڈیوٹی میں اضافہ کیا جارہا ہے، جیسے کاجو کرنلز، پی وی سی، وینائل فلورنگ، ٹائلز، دھات کی فٹنگ، فرنیچر ماؤنٹنگ، آٹوپارٹس، مصنوعی ربڑ کی کچھ قسمیں، سنگ مر مر کے سلیب، آپٹیکل فائبر کیبل، سی سی ٹی وی کیمرا، آئی پی کیمرا، ڈیجیٹل اور نیٹ ورک ویڈیو ریکارڈر وغیرہ۔ کچھ الیکٹرونک اشیاء پر عائد کسٹم ڈیوٹی پر دی گئی چھوٹ، جو اب بھارت میں ہی تیار کی جارہی ہیں، ختم کی جارہی ہے۔استعمال کئے گئے پام تیل ، چکنائی والے تیلوں پر سے چھوٹ واپس لی جارہی ہے۔ مختلف قسم کے کاغذات پر دی گئی چھوٹ بھی واپس لی جارہی ہے۔