نئیدہلی۔ آمدنی ٹیکس کے محکمے نے 23 جولائی 2019 کو، ایک گروپ کی تلاشی لی جن میں دہلی میں
13احاطے سمیت ہریانہ اور ہماچل پردیش کے مقامات بھی شامل تھے ۔
گروپ ایسے افراد کے زیر اختیار تھا جن کے پاس ہمسایہ ریاست میں کئی دہائیوں سے سیاسی اثر ورسوخ تھا اور یہ لوگ ذمہ دار سیاسی حیثیت کے حامل ہیں اور بڑے پیمانے پر کئی دہائیوں سے غیرمنکشف شدہ رقومات جمع کررہے تھے۔ اب تک جو چیزیں برآمد کی گئی ہیں ان سے یہ بات منکشف ہوئی ہے کہ بڑی مقدار میں نقد رقم غیرمنقولہ جائیداد کے سودوں اور تعمیرات وغیرہ میں لگائی گئی تھی۔
بھارت میں مختلف ذرائع سے کالا دھن پیدا کیا گیا تھا اور اسے غیرملکی ٹرسٹ / کمپنیوں کے نام پر بیرون ملک بڑی مہنگی جائیدادوں میں لگایا گیا تھا۔ اس طرح کی غیرملکی جائیدادیں اور اثاثے جن شخصیات کے نام پر ہیں وہ کئی دہائیوں سے خفیہ رہی تھیں اور کئی سطحوں اور پردوں میں مخفی رہی تھیں اور ساتھ ہی ساتھ مختلف ممالک میں واقع تھیں جن میں بی وی آئی ، پناما، برطانیہ، متحدہ عرب امارات اور جرسی شامل ہیں۔ یہ ڈھانچے براعظموں میں سرکردہ شخصیات اور کارپوریشنوں سے متعلق ہیں ، احاطہ کیے گئے افراد میں سے دوران تلاشی ایک شخص کیریبین جزیرے کی شہریت حاصل کرنے کیلئے کوشاں پایا گیا۔
تفتیش سے بہت سارے حقائق سامنے آئے ہیں اور یہ ظاہر ہوا ہے کہ مذکورہ افراد کے 200 کروڑ روپئے سے زائد کے غیرملکی اثاثے ہیں ساتھ ہی ساتھ انہوں نے 30 کروڑ روپئے سے زائد کی ٹیکس کی چوری گھریلو پیمانے پر کی ہے جس میں منجملہ دیگر چیزوں کے کالے دھن سے متعلق ایکٹ 2015 کی مختلف دفعات کے تحت شدید مجرمانہ عمل بھی شامل ہیں۔ ساتھ ساتھ ان کے خلاف آمدنی ٹیکس ایکٹ 1961 کے تحت بھی خطاکاری کے جواز موجود ہیں۔ یہ تمام انکشافات اپنی نوعیت کے لحاظ سے ایسے ہیں جن کا تعلق کثیر النوع ایجنسیوں اور ان کے دائرہ کار سے بھی ہوسکتا ہے۔