نئی دہلی، رکشا منتری جناب راجناتھ سنگھ نے دفاعی سازو سامان کی خریداری کےعمل (ڈی پی پی) 2016 اور دفاعی ساز و سامان کی خریداری کے مینوؤل (ڈی پی ایم) 2009 کے جائزے کے لیے ڈائریکٹر جنرل (حصول) کی صدارت میں ایک کمیٹی کی تشکیل کو منظوری دی ہے۔ یہ کمیٹی بلارکاوٹ اثاثوں کے حصول کو یقینی بنانے کے مقصد سے طریقۂ کار میں ترمیم کرے گی اور اُسے موزوں بنائے گی۔
ڈی پی پی 2016 اور ڈی پی ایم 2009 میں ترمیم ہونا ہے۔ طریقۂ کار کو موزوں بنانے سے اثاثوں کے حصول کو بلارکاوٹ یقینی بنایا جائے گا اور حکومت کی ‘میک ان انڈیا’ پہل مستحکم ہوگی۔ ڈائریکٹر جنرل کے علاوہ اس اعلیٰ سطحی کمیٹی کے دیگر 11 اراکین جوائنٹ سکریٹری / میجر جنرل کے برابر عہدوں پر فائز افسران ہیں۔
کمیٹی کے قابل غور امور حسب ذیل ہیں:
- ڈی پی پی 2016 اور ڈی پی ایم 2009 میں دیئے گئے عمل میں ترمیم کرنا تاکہ طریقۂ کار میں رکاوٹوں کو اور جلدبازی میں دفاعی ساز و سامان کی خریداری کے عمل کو دور کیا جا سکے۔
- ڈی پی پی 2016 اور ڈی پی ایم 2009 کے ضابطے جہاں بھی نافذ ہوں انہیں موزوں بنانا اور معیاری بنانا تاکہ ساز و سامان کے لیے لائف سائیکل سپورٹ کو فروغ دیا جا سکے۔
- ہندوستانی صنعت کی زیادہ سے زیادہ حصہ داری میں مدد کرنا اور مستحکم دفاعی ٹکنالوجی کی بنیاد کو فروغ دینے کے لیے پالیسی اور عمل کو سہل بنانا۔
- جہاں بھی نافذ ہوں، نئے تصورات جیسے کہ لائف سائیکل کوسٹنگ، لائف سائیکل سپورٹ ، ساز و سامان پر مبنی کارکردگی ، آئی سی ٹی، لیز کے انتظامات، کوڈیفکیشن اور معیارات کی جانچ کرنا اور انہیں شامل کرنا۔
- ہندوستانی اسٹارٹ اپ اور تحقیق و ترقی کو فروغ دینے کے ضابطے شامل کرنا۔
- کوئی دیگر پہلو جو خریداری کی عمل میں معاون ہو اور ‘میک ان انڈیا’ پہل کی حمایت کرنے میں تعاون دے۔
کمیٹی کو اپنی سفارشات پیش کرنے کے لیے چھ مہینے کا وقت دیا گیا ہے۔