17.9 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

دھرمیندرپردھان نے124اضلاع کے50جغرافیائی علاقوں کا احاطہ کرتے ہوئے10ویں شہری گیس تقسیم کاری کی بولی کے کام کا آغاز کیا

Urdu News

نئی دہلی: پیٹرولیم اور قدرتی گیس اور  اسٹیل کے وزیر  جناب دھر میندر پردھان نے آج  شہری گیس  تقسیم کاری  (سی جی ڈی) کی بولی کے 10 ویں راؤنڈ کے کام کا آغاز کیا، جس میں 124 اضلاع میں  50 جغرافیائی علاقوں کا احاطہ کیا جائے گا۔ وزیراعظم جناب نریندر مودی نے  22 نومبر 2018 کو  10 ویں سی جی ڈی  بولی راؤنڈ  کا آغاز کیا تھا۔ جناب پردھان نے  یکم مارچ 2019 کو  اس راؤنڈ کی بولی میں  12 کامیاب بولی لگانے والوں کو  لیٹر آف انٹینٹ جاری کئے تھے۔ 10 ویں راؤنڈ کی تکمیل کے بعد  ملک کی  70 فیصد سے زیادہ آبادی اور  52.73 فیصد  علاقے کا  سی جی ڈی کے تحت احاطہ  کرلیا جائے گا۔ 10 ویں راؤنڈ کے پی این جی آر  بی  کے لئے منظور شدہ  کم  ازکم  کام کے پروگرام کے مطابق  2.02 کروڑ  پی این جی  گھریلو کنکشن فراہم کئے جائیں گے ، 3578  سی این جی اسٹیشن کھولے جائیں گے اور  0.58  لاکھ انچ – کلو میٹر  اسٹیل پائپ لائن ڈالی جائے گی۔

 اس موقع پر تقریر کرتے ہوئے جناب دھرمیندر پردھان نے کہا کہ  9 ویں اور 10 ویں راؤنڈ کے ساتھ ملک سی جی ڈی  میں زبردست پیش  رفت کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے پانچ برسوں میں  گھریلو پی این جی کنکشنوں ، سی این جی گاڑیوں  اور سی این جی اسٹیشنوں کی تعداد  دوگنی سے زیادہ ہوگئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ  بھارت  دنیا میں  توانائی  کا استعمال کرنے والا  تیسرا ب سے بڑا ملک ہے اور  ایک دہائی میں یہ  سب سے آگے پہنچ جائے گا۔ حکومت کا مقصد  سبھی کو  بھروسے مند ، سستی ، پائیدار  اور آسان رسائی والا صاف ایندھن فراہم کرنا ہے۔ ملک میں  توانائی  میں گیس موجودہ حصہ  6.2  فیصد ہے  جبکہ پوری دنیا میں  یہ  24 فیصد ہے اور  حکومت کا مقصد 2030 تک  قدرتی گیس  کی حصہ داری بڑھا کر  15 فیصد کرنا ہے۔ وزیر موصوف نے کہا کہ ملک میں توانائی کے  استعمال میں اضافے کے ساتھ ہی  سی این جی  کی حصہ داری میں سب سے زیادہ اضافہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ملک  میں  معدنی ایندھن  ، قابل تجدید توانائی ، ای ویز  اور  گیس سمیت  مختلف وسائل سے  توانائی  کی ضروریات پوری ہوتی رہیں گی۔ ہائیڈروجن ایندھن سے چلنے والی گاڑیاں پہلے ہی  قومی دارالحکومت میں متعارف کرائی جاچکی ہیں اور  کئی آٹو بنانے والی کمپنیو ں  نے  سی این جی کے نئے ماڈل  متعارف کرائے ہیں۔  وزیر موصوف نے کہا کہ کوئلے کا استعمال بھی جاری رہے گا، کیونکہ کوئلے کو گیس میں تبدیل کرنے کے پلانٹ  قائم کئے جارہے ہیں۔ بھارت میں گیس کے استعمال کو فروغ دینے  کی پالیسی  کا ذکر کرتے ہوئے جناب پردھان نے کہا کہ  سی جی ڈی کو  عوامی افادیت کی حیثیت دی گئی ہے۔

http://164.100.117.97/WriteReadData/Gallery/PhotoGallery/2019/Aug/I2019082673218.JPG

جناب پردھان نے کہا کہ  گیس  کے بنیادی ڈھانچے میں  5 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ  کی سرمایہ کاری کی جارہی ہے جس میں گیس کی تلاش  ، تقسیم کاری ، فروخت  ، پھر سے گیس کی شکل دینا ، پائپ لائن نیٹ ورک  قائم کرنا وغیرہ شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 19-2018 میں  ملک میں گیس کی پیداوار  32.87  ارب مکعب میٹر  تھی  اور امید ہے کہ 21-2020 میں 39.3  ارب مکعب میٹر  تک پہنچ جائے گی۔ ایل این جی  کی موجودہ ٹرمنل صلاحیت  38.8  ایم ایم  ٹی پی اے  ہے ، جو اگلے تین چار برسوں میں  52.5  ایم ایم ٹی پی اے  تک ہوجائے گی۔ انہوں نے کہا کہ  ایل این جی کی در آمد کے لئے طویل مدتی  سمجھوتوں پر  دستخط کئے گئے ہیں اور  اس کے وسائل کو متنوع بنایا  جارہا ہے۔  موجودہ  گیس گرڈ 16788 کے ایم ہے اور اسے بڑھا کر  14788 کے ایم کرنے کے لئے کام کیا جارہا ہے۔

 وزیرموصوف نے کہا کہ  مناسب ماحول تیار کیا جارہا ہے اور  جرات مندانہ پالیسی فیصلے  لئے جارہے ہیں تاکہ  اس بات کو  یقینی بنایا جاسکے کہ ملک  ترقی کی راہ پر آگے بڑھے گا،  درآمدات پر انحصار کم ہوگا  اور  ہمارے کسان  (ان داتا)  اورجا  دتّا بن جائیں گے۔ توانائی  کے  زیاں کے معاملے پر جناب پردھان نے کہا کہ  پیٹرول میں  ایتھنول  کی ملاوٹ  ایک فیصد سے  6 فیصد پر پہنچ گئی ہے  اور ہمیں  یہ 20 فیصد تک بڑھانی ہے۔  کھانا پکانے کے صاف کئے ہوئے  تیل  کو بائیو ڈیزل کے طور پر فروغ دیا جارہا ہے۔ 2 جی ایتھنول پلانٹ قائم کئے جارہے ہیں تاکہ اضافہ اناج کو  ایندھن میں تبدیل کیا جاسکے۔ کمپریسڈ  بائیو گیس بھی ترقی کا ایک اور شعبہ ہے ۔ سی او پی – 21  کے اہداف پورا کرنے کے حکومت کے عہد کا اعادہ کرتے ہوئے  وزیر موصوف نے کہا کہ ملک  اگلے سال  بی ایس  -4 سے  براہ راست  بی ایس – 6  کے معیار کو اپنائے گا۔ انہوں نے کہا کہ  گیس  کے بنیادی ڈھانچے کے قیام  سے متعلق  معاملات  پر ریاستی حکومتوں کے ساتھ  صلاح ومشورہ کیا جارہا ہے۔ وزیر موصوف نے  یہ کہتے ہوئے کہ نئے پی این جی برنر، پرانے ورنر کے مقابلے  40 فیصد تک کی بچت کرسکتے ہیں، تحفظ اور  اہلیت کے پہلوؤں پر بھی زور دیا۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More