نئی دہلی، بھارت زمین کو ریگستان میں بدلنے کی روک تھام کے لئے اقوام متحدہ کنوینشن(یو این سی سی ڈی) میں شامل فریقوں کی چودہویں کانفرنس(سی او پی14)کی میزبانی کرے گا۔یہ کانفرنس 2 سے 13ستمبر 2019ء تک گریٹر نوئیڈا میں انڈیا ایکسپو سینٹر اینڈ مارٹ میں منعقد ہوگی۔اس سلسلے میں نئی دہلی میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ماحولیات ، جنگلات اور آب و ہوا کی تبدیلی کے مرکزی وزیر جناب پرکاش جاؤڈیکر نے زمین کو ریگستان میں تبدیل ہو نے کے بھارت کے عزم کو اُجاگر کیا۔جناب جاؤڈیکر نے کہا ‘‘زمین کا ریگستان میں بدلنا ایک عالمی مسئلہ ہے، جس سے 250 ملین افراد براہ راست متاثر ہوتے ہیں اور دنیا کی زمین کے ایک تہائی حصے پر خراب اثرات مرتب ہوتے ہیں۔اس لعنت کا مقابلہ کرنے کے لئے بھارت تقریباً 50 لاکھ ہیکٹیئر زمین کو اگلے دس برسوں میں زرخیز زمین میں تبدیل کردے گا۔وہ نئی دہلی اعلان کے ضابطوں پر عمل کرے گا، جسے کانفرنس کے خاتمے پر منظور کیا جانا ہے اور اس سلسلے میں دہرادون میں ایک سینٹر فار ایکسی لینس قائم کیا جائے گا۔’’
ماحولیات کے مرکزی وزیر نے بھارت کے اس مسلسل عہد کا بھی اظہار کیا کہ زمین کے استعمال اور زمین کے بندوبست کے دیر پا راستے پر چلتے رہنا چاہئے۔جناب جاؤڈیکر نے کہا کہ ‘‘یہ ہماری اجتماعی ذمہ داری ہے کہ ہم ماحولیات کے تحفظ کا اپنا فرض پورا کریں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ اس پر کوئی خراب اثر نہ پڑے۔’’اگلے دو برسوں کے لئے یو این سی سی ڈی -سی او پی کا صدر ہونے کی حیثیت سے بھارت کے اہم رول کی مزید وضاحت کرتے ہوئے جناب جاؤڈیکر نے کہا ‘‘یہ دنیا کا مشترکہ عزم ہے کہ زمین کو بنجر ہونے سے بچایا جائے اور بھارت صف اول سے اس کی قیادت کرے گااور دنیا کو ایک مثبت سمت میں لے جائے گا، جس کے لئے وہ دوسرے ملکوں کی حمایت بھی حاصل کرے گا۔’’
گیارہ روزہ کانفرنس میں 196ملکوں کے نمائندے شرکت کریں گے، جن میں سائنسداں اور قومی نیز مقامی حکومتوں کے نمائندے، عالمی کاروباری رہنما، این جی اوز،صنف پر مبنی تنظیمیں ، نوجوانوں کے گروپ، جرنلسٹ اور مذہبی نیز کمیونٹی گروپ شامل ہوں گے، جو اپنی مہارت سے نمائندوں کو آگاہ کریں گے اور متعلقہ مقاصد کے حصول کے لئے ایک جائزہ پیش کریں گے۔
اس کنوینشن کا قیام دسمبر 1996ء میں عمل میں آیا ہے۔یہ تین ریو کنوینشنوں میں سے ایک ہے، جو اقوام متحدہ کے فریم ورک کے تحت قائم کی گئی تھیں۔ یعنی آب و ہوا کی تبدیلی سے متعلق کنوینشن(یو این ایف سی سی سی)اور حیاتیاتی تنوع سے متعلق کنوینشن(سی بی ڈی)۔ بھارت نے یو این سی سی ڈی پر 14 اکتوبر 1994ء میں دستخط کئے تھے اور اس نے 17 دسمبر 1996ء کو اس کی توثیق کی تھی۔ کنوینشن کا اصل مقصد زمین کو بنجر ہونے سے بچانااور ان ملکوں کی مشکلات دور کرنا ہے جو خشک سالی ؍یا زمین کے ریگستان میں بدلنے کے مسئلے سے دوچار ہیں۔ اس کے لئے طویل مدتی مربوط حکمت ہائے عملی تیار کی جاتی ہیں، جن میں متاثرہ علاقوں پر توجہ دی جاتی ہیں اور زمین کی پیداواریت بڑھانے نیز باز آباد کاری ، زمین کے تحفظ اور زمین نیز آبی وسائل کے دیر پا بندوبست کا خیال رکھا جاتا ہے، جس سے لوگوں خاص طورپر کمیونٹی سطح کے لوگوں کے حالات زندگی میں بہتری پیدا ہوتی ہے۔
کنوینشن کے 197 فریق بنجر زمین میں رہنے والے لوگوں کے حالات میں بہتری لانے ، زمین اور زمین کی پیداواریت کی بحالی اور خشک سالی کے اثرات کو کم کرنے کے لئے مل کر کام کرتے ہیں۔یو این سی سی ڈی خاص طورپر زمینی سطح کے لوگوں کے حالات بہتر بنانے کے لئے عہد بند ہیں اور وہ زمین کو ریگستان میں بدلنے اور زمین کو خراب ہونے سے بچانے کے کام میں مقامی لوگوں کی شرکت کی حوصلہ افزائی کرتی ہے۔