16.5 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

نفاذ والے نئے علاقوں کے ای ایس آئی سی کے بیمہ شدہ افراد کا علاج آیوشمان بھارت کے تحت کیا جائے گا

Urdu News

نئی دہلی، محنت اور روز گار کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج)  جناب سنتوش کمار گنگوار  کی صدارت میں آج یہاں  ای ایس آئی کارپوریشن کی  منعقدہ 178 ویں میٹنگ  میں  ای ایس آئی سی  کی خدمات  کی فراہمی میں  بہتری کے لئے  کچھ اہم فیصلے کئے گئے ہیں۔

نفاذ والے نئے علاقوں  میں ای ایس آئی سی  کے  بیمہ شدہ افراد کا اعلاج  آیوشمان بھارت –  پردھان منتری  جن آروگیہ یوجنا (پی ایم جےاے وائی) کے تحت  کیا جائے گا۔

میٹنگ میں  اس بات کی منظوری دی گئی ہے کہ نفاذ والے  102 نئے اضلاع  میں  ای ایس آئی کے فیض کنندگان کو  آیوشمان بھارت  کے پیکج کے تحت  نقد رقم کے بغیر ثانوی اور  اس کے بعد کی حفظان صحت   خدمات  ریاست میں  پی ایم جے اے وائی  کے پینل میں شامل اسپتالوں کے ذریعے  فراہم کی جائے گی۔ اس کے علاوہ  اس پہل کے خوش اسلوبی سے نفاذ کے لئے  ای ایس آئی کے فیض کنندگان  کو رجسٹریشن ، بلنگ وغیرہ کے لئے  پی ایم جے اے وائی  لاجسٹک  ؍ آئی پی سہولیات  فراہم کی جائیں گی اور  زیادہ سے زیادہ پانچ لاکھ روپے تک کے  طبی اخراجات  فراہم کئے جائیں گے ۔ اس کے علاوہ انفرادی معاملات میں  ای ایس آئی  فیض کنندگان کو  مزید اخراجات کے لئے اجازت لینی ہوگی۔

اسی طرح پی ایم جے اے وائی  کے فیض کنندگان  ایس ایس آئی اسپتالوں  سے  آیوشمان بھارت کے منظور شدہ پیکج کے مطابق  گھر میں  طبی علاج کی خدمات  حاصل کرسکتے ہیں، جس کے لئے  قومی  صحت ایجنسی  (این ایچ اے)  براہ راست  ای ایس آئی سی کو ادائیگی کرتی ہے۔ اس کے علاوہ  مختلف ریاستی حکومتوں کے ذریعے چلائی جانے والی ای ایس آئی ایس  میڈیکل اسکیم میں بھی ای ایس آئی ایس اسپتالوں کو  آیوشمان بھارت  اسکیم کے تحت  اندراج کیا جائے گا تاکہ وہ بھی  ای ایس آئی سی  اسپتالوں کی طرح  پی ایم جے اے وائی  کے فیض کنندگان کو  طبی خدمات فراہم کریں۔

ای ایس آئی سی  سری نگر میں  100 بستر والا  اور لیہہ میں  30 بستر والا اسپتال قائم کرے گا۔

 میٹنگ کے دوران  سری نگر میں  ایک 100 بستر والا اسپتال  اور  لیہہ میں 30 بستروں والا استپال قائم کرنے کی اصولی طور پر منظوری دے دی گئی ہے۔

کم استعمال ہونے والی ڈسپنسری  – برانچ دفتر  (ڈی سی بی او)  کو  غیر بیمہ شدہ  افراد کے لئے کھولنا۔

ای ایس آئی سی نے اصولی طور پر  یہ فیصلہ کیا ہے کہ  پورے بھارت میں  کم استعمال ہونے والی  اپنی  ڈسپنسری  – برانچ دفتر  ( ڈی سی بی او)  کو  غیر بیمہ شدہ افراد  کے لئے  کھول دیا جائے اور ان سے  معمولی   فیس لی جائے جو  ای ایس آئی سی کے  کم استعمال ہونے والے اسپتالوں کے خطوط پر ہوں۔

سروجنی نگر  (لکھنؤ ) اور  جاج مئو (کانپور)  میں  ای ایس آئی سی کے اسپتالوں کو غیر بیمہ شدہ افراد کے لئے کھولا گیا۔

اس سے پہلے  ای  ایس آئی کارپوریشن نے فیصلہ کیا تھا  کہ  غیر بیمہ شدہ افراد کو  کم استعمال ہونے والے ای ایس  آئی سی اسپتالوں سے طبی خدمات  کی فراہمی کے لئے کھول دیا جائے، جس کے بعد  الور  (راجستھان )  ، بہتہ (بہار) ، گلبرگہ (کرناٹک) ، بریلی اور وارانسی (اتر پردیش) میں ای ایس آئی سی اسپتالوں کو  بھی  غیر  بیمہ شدہ افراد کے لئے کھول دیا گیا تھا۔ اب  غیر بیمہ شدہ افراد  کنسلٹیشن کے لئے  معمولی  فیس 10 روپے  دے کر  اور  آئی  پی ڈی کے لئے  سی جی ایچ ایس  کی  شرحوں کا 25 فیصد  ادائیگی  کرکے  لکھنؤ کے سروجنی نگر  اور کانپور کے جاج مئو  میں واقع  ای ایس آئی سی اسپتالوں سے  طبی خدمات حاصل کرسکتے ہیں۔

روزگار اور محنت کے وزیر  نے  ای ایس آئی سی کے ایک ملازم  اور  معذوری سے متاثر بیڈمنٹن کھلاڑی جناب پرمود بھگت  کے لئے  ، جو ارجن ایوارڈ یافتہ ہیں ،  پانچ لاکھ روپے نقد انعام کا اعلان کیا ہے۔

میٹنگ کے دوران  جناب گنگوار نے  معذوری سے متاثر بیڈ منٹن کھلاڑی جناب پرمود بھگت  کے لئے پانچ لاکھ روپے  نقد انعام  کا اعلان کیا۔ جناب بھگت  ای ایس آئی سی کے ملازم ہیں اور  اڈیشہ خطے میں تعینات ہیں۔

میٹنگ کے دوران  مذکورہ بالا امور کے علاوہ 40 دیگر  ایجنڈا ؍  رپورٹنگ   کے امور پر  تبادلہ خیال کیا گیا جن میں  بیمہ شدہ افراد  اور ان کے فیض کنندگان  کے لئے خدمات  کو بہتر بنانا اور  دیگر انتظامی امور  شامل ہیں۔

میٹنگ میں شرکت کرنے والی اہم شخصیات میں  اترا کھند حکومت کے محنت اور  روزگار کے وزیر ڈاکٹر ہرت سنگھ راوت  ، محنت اور روزگار کے سکریٹری جناب ہیرا لال  سماریہ ، پارلیمنٹ کے رکن  جناب رام کرپال یادو ، محترمہ ڈولا سین ، جناب جون بارلا  اور جناب راج کمار ، ای ایس آئی  سی کی  ڈائریکٹر جنرل  محترمہ انورادھا پرساد  ، محنت اور  روزگار  کے ایڈیشنل سکریٹری، ای ایس آئی کارپوریشن کے ارکان  ، ریاستی حکومتوں کے نمائندے اور  ای ایس آئی سی  کے سینئر افسران شامل ہیں۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More