نئی دہلی، بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کی 63 ویں جنرل کانفرنس ویانا میں جاری ہے۔ آج حکومت ہند کے ایٹمی توانائی کے محکمے میں سکریٹری ، کانفرنس میں بھارتی وفد کے سربراہ اور ایٹمی توانائی کے چیئرمین ڈاکٹر کے این ویاس نے 63 ویں کانفرنس میں اپنا بیان دیا ۔
اس موقع پر ڈاکٹر کے این ویاس نے کہا کہ میں ہندوستان کے عوام اور حکومت ہند کی جانب سے 63 ویں جنرل کانفرنس کے موقع پر بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی اور اس کے ممبر ملکوں کو مبارک باد دیتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے ساتھیو ں نے اس سال جولائی میں ڈی جی امانو کی رحلت پر تعزیت کا اظہار کیا ہے اور میں بھی ان کے لئے اپنی تعزیت پیش کرتا ہوں۔ آئی اے ای اے کے لئے ان کے تعاون کو ہر کوئی جانتا ہے ۔ ہندوستان میں ہم انہیں ، ان کے دوروں اور ان کی مدد کرنے والی عادت کو یاد کرتے ہیں۔ ان کی مدت کار میں ہم نے 12 تنصیبات کو آئی اے ای اے کے تحفظات کے تحت دیا تھا اور سول نیوکلیائی تنصیبات کے تحفظ کے لئے بھارت – آئی اے ای اے معاہدے کے نفاذ کے لئے اضافی پروٹوکول پر دستخط کئے تھے۔ ڈی جی امانو کے تعاون کو خاص طور پر ایٹم فار پیس اینڈ ڈیولپمنٹ کے اُن کے ویژن کے لئے ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ بھارت سی برس ڈارف میں فلیکسیبل ماڈیولر لیبورٹری کو یوکیا امانو لیبوریٹری کے نام سے موسوم کرنے کی مکمل حمایت کرتا ہے۔
میں میڈم صدر کو 73 ویں جنرل کانفرنس کی صدر منتخب ہونے پر مبارک باد پیش کرتا ہوں۔ مجھے یقین ہے کہ آپ کی قیادت میں موجودہ جنرل کانفرنس اپنے تمام کام کامیابی کے ساتھ پورے کرے گی۔
پچھلے سال کی طرح اس سال بھی آئی اے ای اے کے ساتھ بھارت کی بات چیت اہم رہی ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ آئی اے ای اے کی 27 ویں فیوزن توانائی کانفرنس (ایف ای سی – 2018) ، جو کلیدی طبعیات اور ٹیکنالوجی کے امور پر تبادلہ خیال کا فورم ہے ، اکتوبر 2018 میں گجرات کے گاندھی نگر میں منعقد کی گئی۔ یہ کانفرنس بہت کامیاب رہی تھی کیونکہ اس کانفرنس میں 39 ملکوں کے 700 سے زیادہ ماہرین نے شرکت کی تھی۔ 131 زبانی اور 641 پوسٹر کی پریزنٹیشن دی گئی جس سے کانفرنس کو بہت فائدہ ہوا۔
سال 19-2018 میں نیوکلیائی توانائی ساجھیداری کے عالمی مرکز میں 19 پروگراموں میں سے 8 پروگرام آئی اے ای اے کے اشتراک سے منعقد کئے گئے ۔ اس طرح صلاحیت سازی میں آئی اے ای اے کے ساتھ بھارت کے اشتراک کو تقویت ملی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے یہ بتاتے ہوئے خوشی ہورہی ہے کہ بھارت کے کائیگا جنریٹنگ اسٹیشن (کے جی ایس- 1) نے 31 دسمبر 2018 کو مسلسل 962 دن کام کرنے کا ایک نیا عالمی ریکارڈ بنایا ہے، جس میں پلانٹ نے 99.3 فیصد لوڈ کے ساتھ کام کیا ہے۔
تارا پور ایٹمی پاور اسٹیشن یونٹوں ( ٹی اے پی ایس -1 اور 2) نے ، جنہیں اپریل اور مئی 1969 میں گرڈ سے جوڑا گیا تھا ، محفوظ طریقے سے آپریشن کے 50 سال مکمل کرلئے ہیں۔ فی الحال یہ دنیا میں سب سے پرانے ایٹمی بجلی گھر ہیں جو تین سینٹ فی یونٹ سے بھی کم کی لاگت پر بجلی پیدا کررہے ہیں۔ اس طرح کی کامیابیاں بھارت کی ڈیزائن کرنے، تعمیر کرنے اور بھروسے مند طور پر چلانے کی اہلیت ظاہر کرتی ہیں۔
بھارت کا نیوکلیائی بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت میں اضافہ کرنے کا منصوبہ ہے اور فی الحال ہمارے پاس 21 ری ایکٹر تعمیر اور منصوبہ بندی کے مرحلے میں ہیں۔ ان سے 15000 ایم ڈبلیو ای کی اضافی صلاحیت پیدا کرنے میں مدد ملے گی۔
ڈی اے ای کے تحت نیوکلیائی ایندھن کمپلیکس (این ایف سی) نے کے اے پی ایس – 3 کے لئے ایندھن کے بنڈلوں کی سپلائی مکمل کرلی ہے اور اس نے پہلے 700 ایم ڈبلیو ای ، پی ایس ڈبلیو آر سپلائی کی ہیں۔
اپسرا- یو ، جو سوئمنگ پول کی طرح کا ایک ری ایکٹر ہے ، ستمبر 2018 سے کام کررہا ہے اور اس کی کار کردگی 90 فیصد ہے اور یہ کیریئر سے پاک سی یو- 64 ریڈیو آئیسو ٹوپ تیار کرسکتا ہے جو پی ای ٹی میں استعمال کئے جاتے ہیں۔
یو -233 ایندھن والا کلپکم منی ری ایکٹر بھی کامیابی سے چل رہا ہے۔ اس ری ایکٹر کو بھارتی خلائی تحقیق کی تنظیم کی بہت سے آلات میں نیوٹران ریڈیو گرافی کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔
ٹاٹا میموریل سینٹر (ٹی ایم سی) کے ، جو ڈی اے ای کے تحت ایک یونٹ ہے ، آج 7 اسپتال اور ایک تحقیقی ادارہ ہے جو ہر سال پانچ لاکھ سے زیادہ مریضوں کی ضروریات کو پوری کرتا ہے جن میں ایک لاکھ نئے مریض ہوتے ہیں۔
مجھے یہ بتاتے ہوئے بہت خوشی ہورہی ہے کہ کل ہم نے عالمی کینسر دیکھ بھال نیٹ ورک ’’این سی جی – ویشوم کینسر کیئر کنکٹ‘‘ (این سی جی – ویشوم 3 سی) شروع کیا ہے این سی جی ویشوم اسپتالوں اور کینسر کی دیکھ بھال کرنے والے اداروں کو ملک میں قومی کینسر گرڈ (این سی جی ) سے مربوط کرتا ہے۔ ٹاٹا میمویل سینٹر کے ذریعے چلایا جانے والا این سی جی 2012 میں قائم کیا گیا تھا اور اب اس نیٹ ورک میں 183 کینسر سینٹر اور اسپتال شامل ہیں۔
ہم امید کرتے ہیں کہ این سی جی –ویشوم 3 سی عام کینسر کے بندوبست ، سکینڈ اوپینین دینے ، علاج کے بارے میں فیصلہ کرنے ، آن لائن وسائل میں ساجھیداری وغیرہ کے بندوبست کے لئے رہنما خطوط کی شکل میں ایک زبردست تبدیلی لائے گا۔
بھارت نے سماجی استعمال کے لئے ریڈی ایشن ٹیکنالوجی کو استعمال کرنے میں زبردست پیش رفت حاصل کی ہے۔ ہم اپنے علم اور مہارت کو اپنے دوست ساجھیداروں کے ساتھ تبادلہ کرنے کے خواہش مند ہیں۔
ہم نیوکلیائی توانائی کے پرامن استعمال میں رہنمائی ، تحفظ میں سکیورٹی کو یقینی بنانے میں آئی اے ای اے کے ادا کئے گئے کردار کی ستائش کرتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ نیوکلیائی سائنس اور ٹیکنالوجی کے فروغ اور اس کیلئے ایک سازگار ماحول فراہم کرنے میں ایجنسی کی حمایت جاری رہے گی۔
میں آئی اے ای اے کی جنرل کانفرنس کی میزبانی کے لئے آسٹریاکی حکومت اور عوام کا شکریہ ادا کرتا ہوں اور مید کرتا ہوں کہ یہ 63 ویں کانفرنس کامیابی سے ہم کنار ہوگی۔