نئیدہلی۔ ’’ ہمیں اس تحریک کو ہر گاؤں اور ہر بچے تک لے جانا ہوگا اور یقین دہانی کرنی ہوگی کہ بھارت ایک بار استعمال ہونے والے پلاسٹک سے پاک ہوگیا ہے‘‘۔ یہ بات صحت اور خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن نے ایک تقریب میں کہی ، جس کا اہتمام نئی دلّی کے جہانگیر پوری علاقے میں پریاس چلڈرنز ہوم میں سوچھتا ہی سیوا 2019 کے حصے کے طور پر ایف ایس ایس اے آئی نے کیا تھا۔ صحت کے مرکزی وزیر نے مزید کہا کہ اگر ہر شخص ذمہ داری قبول کرے تو یہ مقصد حاصل کیا جاسکتا ہے۔ اس تقریب میں کثیر ملکی کمپنیوں سمیت خوراک کی 22 سرکردہ کمپنیوں نے عزم کیا کہ وہ اپنے کام کاج میں پلاسٹک کچرے کا مؤثر طور پر بندوبست کریں گی اور آنے والے برسوں میں پلاسٹک کا استعمال کم سے کم کردیں گی۔ انہوں نے اپنے عہد کو مستحکم کرنے کیلئے ایک حلف نامے پر بھی دستخط کیے۔
کثیر فریقی طریقہ کار کو اجاگر کرتے ہوئے پولیو کی مثال کاذکر کرتے ہوئے ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا ’’ہم سبھی کو اپنے طور پر یہ ذمہ داری سنبھالنی چاہئے ۔ مجھے یقین ہے کہ ہم صحت اور سماج دونوں کو درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے نئے طریقہ کار تیار کرنے کے مقصد سے ملکر کام کریں گے ۔ سب کے لئے خوراک کو یقینی بنانے سے متعلق معاملات پر ایک جن آندولن کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے ڈاکٹر ہرش وردھن نے شرکاء کو ’’گرین گُڈڈیڈز ‘‘ کے بارے میں یاد دلایا اور کہا کہ گرین گُڈ ڈیڈز چھوٹے مثبت کام ہیں جو افراد اور تنظیمیں ماحولیاتی تحفظ کے مقصد کو استحکام بخشنے کیلئے انجام دیتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے 700 سے زیادہ گرین گُڈ ڈیڈز کی فہرست تیار کی ہے اور لوگوں سے کہا ہے کہ وہ اپنی گرین سماجی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کیلئے گرین گُڈ رویہ اپنائیں۔ یہ چھوٹے اور مثبت کام جن میں ایک بار استعمال ہونے والے پلاسٹک کا خاتمہ شامل ہے، جن پر افراد اور تنظیمیں عمل پیرا ہوں گی ، ان سے ماحولیاتی تحفظ کے مقصد کو تقویت حاصل ہوگی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم سبھی کو سماج کے ذمہ دار شہری کے طور پر اپنے حصے کی ذمہ داریاں پوری کرنی ہوں گی اور یہ ہمارا فرض ہے کہ ہم اگلی نسل کو ایک مزید صاف ستھرا اور سرسبز ماحول تحفے میں دیں۔ اسکے علاوہ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہمیں اس سمت لگاتار کام کرناچاہئے اور یہ کام اسی وقت رکنا چاہئے کہ جب ہر گھر پلاسٹک کے کچرے سے پاک ہوجائے اور ایک نئے بھارت کے ، وزیراعظم کےخاکے کو حاصل کرلیا جائے۔
ڈاکٹر ہر ش وردھن نے، جو سائنس و ٹیکنالوجی کے وزیر بھی ہیں، کہا کہ سائنسدانوں نے انڈین انسٹی ٹیوٹ آف پٹرولیم ،دہرہ دون میں پلاسٹک کے ایک ٹن کچرے کو ، ہر روز آٹھ سو لیٹر ڈیزل میں کامیابی کے ساتھ تبدیل کرنے کی ٹیکنالوجی کا استعمال کیا ہے۔ ا س طرح کے اقدامات سے کئی گنا زیادہ فائدہ حاصل ہوں گے اور ملک میں پلاسٹک کے کچرے میں خاطر خواہ کمی آئے گی۔ اس کے علاوہ کچرا چننے والوں کو پلاسٹک کا کچرا اٹھانے کیلئے بھی خاطر خواہ مالی فائدہ ہوگا۔
اس تقریب کااہتمام شمال مشرقی دلّی کے جہانگیر پوری علاقے میں پریاس چلڈرنز ہوم اور اسکلنگ لائیولی ہُڈ مرکز نے کیا تھا جس کامقصد پالیسی سازوں ، خوراک اور مشروبات کے شعبے، صنعت ایسوسی ایشنوں ، معروف شخصیتوں اور صارفین تنظیموں سمیت مختلف فریقین کی مدد کے ذریعے بھارت کو پلاسٹک کے کچرے سے پاک بنانے کی مہم کو آگے بڑھانا ہے ۔ پریاس مرکز میں کچھ محروم ترین بچے ،خواتین اور نوجوان ہیں جن میں جہانگیر پوری کے سبھی علاقوں سے تعلق رکھنے والے ، بڑی تعداد میں کچرا چننے والے افراد بھی شامل ہیں جو دوبارہ بسنے والی سب سے بڑی کالونیوں میں سے ایک ہے۔ اس تقریب میں تقریباً 200 بچوں ، شہریوں اور دیگر شراکت داروں نے شرکت کی۔ پریاس کے بچوں نے پلاسٹک کے موضوع پر ایف ایس ایس اے آئی کے ایک تھیم سانگ پر ایک رقص کے ساتھ ساتھ پلاسٹک کے استعمال کے نقصانات پر ایک ناٹک بھی پیش کیا۔ یہ تھیم سانگ اس تقریب میں لانچ کیا گیا ۔ ایف ایس ایس اے آئی نے اس تھیم سانگ ’’ٹِک ٹِک پلاسٹک‘‘ کو گود لیا ہے جسے پہلی مرتبہ بھاملا فاؤنڈیشن نے جاری کیا۔ تھرکا دینے والے اس گیت میں بھارت کو پلاسٹک کچرے سے پاک بنانے کی ضرورت کو دوہرایا گیا ہے اور یہ گیت بہت سے معروف گلوکاروں نے گایا ہے اور کئی موسیقاروں نے اس میں موسیقی دی ہے۔ اس کے علاوہ ایف ایس ایس اے آئی نے پریاس میں کھانے کا عطیہ دینے کی ایک مہم کابھی اہتمام کیا۔
اس ایجنڈے کو شروع کرنے سے پہلے ایف ایس ایس اے آئی نے پلاسٹک کے استعمال کو کم کرنے کی مہم شروع کی ۔ ایف ایس ایس اے آئی نے نئی دلّی میں اپنے صدر دفتر میں پلاسٹک اکٹھا کرنے کے کام کابھی آغاز کیا۔ ایف ایس ایس اے آئی نے اپنے کیمپس میں اسی طرح کی سرگرمیوں کا انعقاد کرکے کھانے سے متعلق بہت سی تجارتوں کی شروعات کی۔ اس نے اپنے سبھی علاقائی دفتروں اور ریاست/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ، سب کے لئے خوراک کو یقینی بنانے سے متعلق محکموں سے بھی کہا کہ وہ اپنی ریاستی راجدھانیوں نیز بڑے شہروں میں، سوچھتا ہی سیوا 2019 کے دوران عوامی مقامات پر پلاسٹک سے متعلق بیداری اور پلاسٹک اکٹھا کرنے کی مہم شروع کریں۔
اس تقریب میں ایف ایس ایس اے آئی کے چیف ایگزیکٹیو افسر جناب پون اگروال پریاس کےبانی جناب آمود کمار کنٹھ اور حکومت ، کھانے کے کاروباری اور کارپوریٹ اداروں کے دو سو سے زیادہ متعلقہ فریق نیز مختلف شراکت دار موجود تھے ۔