نئی دہلی، بجلی اور نئی و قابل تجدید توانائی کے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج)اور ہنر مندی کے فروغ اور صنعت کاری کے وزیر جناب آر کے سنگھ نے گجرات کے نرمدا ٹینٹ شہر میں ریاستوں اور مرکز کے انتظام والے علاقوں کے بجلی اور قابل تجدید توانائی کے وزرا کی کانفرنس کا افتتاح کیا۔ اس دو روزہ کانفرنس میں ریاستوں کے توانائی کے وزرا کے علاوہ توانائی کے محکمے کے اعلی حکام شرکت کررہے ہیں۔ سوبھاگیہ اسکیم کے تحت سب کو بجلی فراہم کرنے کا نشانہ حاصل کرنے کے بعد یہ اس طرح کی پہلی کانفرنس ہے ۔ قابل ذکر ہے کہ 16 اور17 مہینوں کے ایک ریکارڈ مدت کے اندر 26.6 ملین گھروں کو بجلی کے کنیکشن فراہم کئے گئے ہیں۔
کانفرنس کا افتتاح کرتے ہوئے بجلی کےمرکز ی وزیر نے سردار ولبھ بھائی پٹیل کو خراج عقیدت پیش کیا اور کہا کہ ملک ان کا (سردار ولبھ بھائی پٹیل) کا احسان مند ہے جنہوں نے پانچ سو سے زیادہ رجواڑوں کی ریاستوں کو شامل کرکے ملک کو ایک دھاگے میں باندھا۔ بجلی کے شعبے کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہندستان ایک پائیدار ،ٹھوس اور مضبوط بجلی سیکٹر کے بغیر ایک ترقی یافتہ ملک نہیں بن سکتا جو سبھی کو چوبیس گھنٹے بجلی فراہم کرتا ہے۔
ہم کو اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ ہندستانی بجلی کا شعبہ سرمایہ کاری کو راغب کرے۔ جناب سنگھ نے کہا کہ یہ تب ہی ممکن ہوسکے گا جب ہم کاروبار کو آسان بنائیں گے اور اس کے لئے سہولت پیدا کریں گے اور کانٹریکٹس کا تقدس پامال نہیں ہونے دیں گے۔ انہوں نے ڈسکامس کے ذریعہ بجلی پیدا کرنے والوں کو وقت پر ادائیگی کی ضرورت پر زور دیا۔
بجلی کی قیمتوں کو سستی اور مقابلہ جاتی بنانے کی ضرورت کو اجاگر کرتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا کہ عام آدمی کو بات کے لئے مجبور نہیں کیا جانا چاہئے کہ وہ اس نظام کی خامیوں کا بوجھ برداشت کرے۔ انہوں نے معیاری خدمات کے لئے صارفین کے حق کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
بجلی کے نقصان کو کم کرنے اور بلنگ اور کلکشن کی صلاحیت کو بڑھانے کے لئے وزیر موصوف نے اسمارٹ پری پیڈ میٹرنگ کے اپنے ویژن کو دہرایا۔ اسمارٹ پری پیڈ میٹرس غریب لوگوں کے حق میں ہے کیونکہ صارف کو پورے مہینے کا بل ایک ہی وقت میں ادا کرنے کے لئے مجبور نہیں کیا جاتا۔ یہ بل کی ادائیگیوں کی آسانی کو بھی بڑھاتا ہے اور بجلی کی چوری کے امکانات کو کم سے کم کرتا ہے۔ جناب سنگھ نے اسمارٹ پری پیڈ میٹرس کے فائدے بھی اجاگر کئے۔ انہوں نے تمام ریاستوں سے اپیل کی کہ وہ ترجیحی بنیاد پر سبھی سرکاری محکموں میں ایسے میٹرس لگائیں۔
آب و ہو ا میں تبدیلی کے بارے میں بات کرتے ہوئے مرکزی وزیر نےکہا کہ یہ دنیا بھر میں ایک بڑی تشویش کا معاملہ بن گیا ہے اور ہندستان ہر ممکن طریقے پر آب و ہوامیں تبدیلی کے چیلنج سے نمٹنے کے لئے عہد بستہ ہے۔ کُسم اسکیم کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ آنے والے سالوں میں زرعی پمپوں کو شمسی توانائی دے سکے گی۔ اس سے نہ صرف ریاست کا سبسڈی بوجھ کم ہوگا بلکہ اس سے ان کسانوں کو بھی فائدہ پہنچے گا جو حکومت کو سرپلس بجلی فروخت کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ا س سے کسانوں کو بھی اس بات کی ترغیب مل سکے گی کہ وہ زمین کا پانی ایمانداری سے استعمال کرسکیں او ربجلی کی بچت کرسکیں کیونکہ وہ حکومت کو فاضل بجلی فروخت کرکے رقم کماسکیں گے۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بجلی کے سکریٹری جناب سبھاش چندر گرگ نے سبھی مندوبین کا خیر مقدم کیا اور اہم نوعیت کے معاملات کو اجاگر کیا جن پر اگلے دو دنوں کے دوران تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
اپنے افتتاحی خطاب میں ایم این آر ای کے سکریٹری جناب آنند کمار نے کہاکہ ہندستان کے لئے آب و ہوا میں تبدیلی ایک عزم اور اعتماد کا معاملہ ہے ۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ ہندستان دسمبر 2022 کی مدت سے کافی پہلے 175 گیگا واٹ قابل تجدید توانائی کی صلاحیت کے نشانے کو حاصل کرلے گا ۔ انہوں نے 450 گیگا واٹ کے نئے آرزومند نشانہ کا بھی ذکر کیا جس کا اعلان وزیراعظم جناب نریندر مودی نے اقوام متحدہ میں اپنی تقریر کے دوران کیا تھا۔بجلی کی خریداری کے سمجھوتوں ( پی پی اے )کے پیچیدہ مسئلے پر سکریٹری نےکہا کہ ایک مرتبہ جب بجلی کے خریداری کے سمجھوتے پردستخط ہوجائیں گے تو اس میں اس وقت تک تبدیلی کی ضرورت نہیں پڑے گی جب تک کہ پی پی اے میں اس حقیقت کی کوئی تجویز نہیں ہوگی یا بدعنوانی کا معاملہ سامنے نہیں آجاتا۔
دو روزہ کانفرنس میں بجلی اور قابل تجدید توانائی کے سیکٹر کے علاوہ سب کے لئے 24 گھنٹے کی فراہمی سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا جائے گا اس کے علاوہ کانفرنس میں مختلف اسکیموں کے نفاذ ریگولیٹری مسائل، کانکٹریکٹ کا تقدس ، کاروبار کو آسان بنانے ، پی ایم کُسم ، سرسٹی ، ڈی ڈی یو جی جے وائی۔ آئی پی ڈی ایس، الٹرا میگا قابل تجدید انرجی پارک کا قیام، ترسیل، توانائی کی بچت وغیرہ کے معاملےپر بھی غوروخوض ہوگا۔
مالی سال 18-2017 کے لئے بجلی کی تقسیم کرنے والے اداروں کی ساتویں سالانہ مربوط درجہ بندی جاری کی گئی
کانفرنس کے افتتاح کے موقع پر بجلی کے مرکزی وزیر نے بجلی کی تقسیم کرنے والے اداروں کی ساتویں سالانہ مربوط درجہ بندی بھی جاری کی۔ 22 ریاستوں کے 41 اداروں کی درجہ بندی کی گئی ہے۔ ان میں سے سات اداروں کو اے + درجہ بندی میں شامل کیا گیا ہے جبکہ 20 اداروں کو پچھلے سال کے مقابلے اس سال اپرگریڈکیاگیا۔
بجلی کی تقسیم کرنے والے ریاستی اداروں کی مربوط درجہ بندی 2012 کے بعد سے کی جارہی ہے جو ایک سالانہ عمل ہے اور بجلی کی وزارت یہ درجہ بندی کرتی ہے۔