نئی دہلی، صدر جمہوریہ ہند جناب رام ناتھ کووند نے آج ایمس جودھپور کے دوسرے جلسۂ تقسیم اسناد میں شرکت کی اور اس سے خطاب کیا۔ انہوں نے جودھپور میں راجستھان ہائی کورٹ کی نئی عمارت کا افتتاح بھی کیا۔
جلسۂ تقسیم اسناد سے اپنے خطاب میں صدر جمہوریہ نے کہا کہ کم لاگت والی تشخیص ، علاج اور باز آبادکاری کی خدمات کی ضرورت ہے۔ یہ بات اہم ہے کہ ہندوستان نے اپنے خود کے آلات تیار کرنے شروع کر دیئے ہیں، جو کہ نہ صرف کم قیمت والی صحت دیکھ ریکھ کی خدمات فراہم کراتے ہیں بلکہ میک اِن انڈیا پہل کے ایک حصے کے طور پر ہندوستان کو ایک میڈیکل ٹیکنیکل مرکز کے طور پر بھی مستحکم کرتے ہیں۔ انہیں یہ جان کر خوشی ہوئی کہ ایمس جودھ پور ، آئی آئی ٹی جودھ پور کے ساتھ میڈیکل ٹیکنالوجی کے لیے ایک اختراعی مرکز قائم کر رہا ہے۔ یہ دونوں ادارے ایمس – آئی آئی ٹی نالج انوویشن کلسٹر قائم کرنے کے لیے بھی تعاون کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ خیرمقدم کرنے لائق قدم ہے کیونکہ اس سے ملک میں میڈیکل ٹیکنالوجی کے شعبے کو فروغ ملے گا۔ انہوں نے ان اداروں سے اپیل کی کہ وہ اس شعبے اور ملک میں عوام کی بہتری کے لیے مل کر کام کرنا جاری رکھیں۔
صدر جمہوریہ نے گریجویشن کرنے والے طلبا سے کہا کہ وہ ہمدردری کے جذبے سے بھرے رہیں اور اپنے ہنر اور علم کا استعمال کرتے ہوئے لوگوں کی زندگی بچانے اور اسے بہتر بنانے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہ جانے دیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ اپنے پورے کیریئر کے دوران اخلاقی معیار اور پروفیشنلزم کی اعلیٰ ترین سطح برقرار رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ تمام ڈاکٹر اور نرسنگ کے گریجویٹ یہ بات یاد رکھیں کہ اُن کے آس پاس جو لوگ آباد ہیں وہ ان کی طرف امید بھری نظروں سے دیکھتے ہیں اور انہیں اِس پیشے کے وقار کو برقرار رکھنا ہوگا۔
بعد میں راجستھان ہائی کورٹ کی تقریب میں خطاب کرتے ہوئے صدر جمہوریہ نے کہا کہ اُن کی سب سے بڑی خواہش یہ ہے کہ انصاف تک سبھی کی رسائی ہو۔ ہم پڑھتے ہیں کہ پرانے زمانے میں شاہی محلوں میں انصاف کی گھنٹیاں لگائی جاتی تھی۔ کوئی بھی گھنٹی بجا سکتا تھا اور راجا سے غلط کام کو درست کرنے کے لیے کہہ سکتا تھا۔ آج کیا غریب سے غریب شخص اور سب سے محروم شخص یہاں آکر اپنی شکایتوں کا حل تلاش کر سکتا ہے؟ یہ سب سے زیادہ اہم بات ہے کیونکہ آئین کی تمہیدمیں ہی ہم سب سے کہا گیا ہے کہ انصاف تک سبھی کی رسائی ہونی چاہیے۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ انصاف کی اونچی اور کبھی کبھی امتناعی لاگت کی بہت سی وجوہات ہیں۔ لیکن اگر ہم گاندھی جی کے مشہور ‘منتر ’ کو ذہن میں رکھیں اور اگر ہم ایسے غریب ترین اور کمزور ترین مردوں اور خواتین جنھیں ہم نے دیکھا ہے، کو ذہن میں رکھیں تو ہمیں راستے مل جائیں گے۔ مثال کے طور پر ہم مفت قانونی مدد فراہم کراتے ہوئے ضرورت مندوں کی مدد کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹکنالوجی ہمارے دور میں بہت اونچی سطح پر پہنچ گئی ہے۔ اس سے سماجی تبدیلیاں بھی رونما ہو رہی ہیں۔ انصاف کے شعبے میں اس کے استعمال کے لیے ، عام لوگوں کو انصاف فراہم کرانے کے لیے عدلیہ ہائی پورٹلس کھول سکتی ہے۔