نئیدہلی: ملک کی جمہوری سیاست کی معتبریت کو خراب کرنے والی بڑھتی ہوئی دولت کی طاقت پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ ہند اور راجیہ سبھا کے چیئرمین جناب ایم وینکیا نائیڈو نے اس خطرے کی رو ک تھام کے لئے فوری طور پر پارلیمنٹ کے ذریعہ موثر قوانین اور بہ یک وقت انتخابات پر زوردیا ہے۔آج حیدرآباد میں فاؤنڈیشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز ، بھارت انسٹی ٹیوٹ آف پبلک پالیسی اور یونیورسٹی آف حیدرآباد کے زیر اہتمام ’’ سیاست میں دولت کی طاقت ‘‘ پر منعقد کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جناب نائیڈو نے رائے دہندگان کو راغب کرنے کے لئے حکومتوں اورسیاسی پارٹیوں دونوں کے ذریعہ دولت کے بے لگام استعمال کے اسباب اور اس کے نتائج پر طویل گفتگو کی ۔
جناب نائیڈ و نے کہا کہ یہ ایک حقیقت ہے کہ ایک لکھ پتی کے پاس ایماندار اور بہت زیادہ مستحق کم آمدنی والے ہندوستانیوں کی قیمت پر ایم پی اورایم ایل اے بننے کے لئے زیادہ بہتر امکانات ہیں ۔ انہوں نے موجودہ لوک سبھا کے 475 ارکان کے اثاثوں کا تذکرہ کیا جوکہ 533 ارکان کا 88 فیصد ہیں، جن کے اعلان کردہ اثاثوں کی جانچ پر پتہ چلا کہ وہ کروڑ وں میں ہیں۔
نائب صدرنے کہا کہ سیاسی نظام کے ذریعہ دو واضح خلفشار ( جمہوری سیاست میں ) کو فوری احساس کے ساتھ دور کرنے کی ضرورت ہے۔ سب سے پہلا سیاست اور انتخابات میں بے حساب اور غیر قانونی بے تحاشہ دولت کا استعمال ہے ۔ دوسرا بنیادی سہولیات ، بنیادی ڈھانچہ ، معیاری تعلیم اور حفظان صحت اور ترقی اور ملازمت کے مواقع کویقینی بنانے کے طویل مدتی اہداف کی قیمت پر مختصر مدتی مفادات کے سا تھ ( حکومتوں کے ذریعہ) رائے دہندگان کو راغب کرنے کی بڑھتی ہوئی کوششیں ہیں۔
جناب نائیڈو نے ا س بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ غیر منضبط بہت زیادہ انتخابی اخراجات بدعنوانی کو فروغ دیتے ہیں اور سمجھوتہ شدہ پالیسی سازی اور انتظامیہ کے ذریعہ حکمرانی کے معیار کے لئے خطرہ بنتے ہیں۔ اس کے علاوہ انتخابی عمل کی شفافیت کو مجروح کرتے ہیں ۔ انہوں نے فنڈنگ کے ذرائع ، سیاسی تربیت اور کیڈروں کو ترغیب دینے اور دیگر سیاسی سرگرمیوں سے متعلق اخراجات ، انتخابات اورامیدواروں وغیرہ کے لئے فنڈنگ کے حوالے سے سیاسی پارٹیوں کے لئے سخت ضابطہ اخلاق کی ضرورت پر زور دیا۔ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کی سیاسی پارٹیوں سے یہ اپیل کرتے ہوئے کہ وہ ملک کی جمہوری سیاست کی شفافیت کے مفادمیں مالی طورپر جوابدہ ہونے سے بچیں نہیں ، جناب نائیڈو نے کہا کہ میں تجویز پیش کرتا ہوں کہ پارلیمنٹ کو سیاسی جماعتوں کے کھاتوں کو عام کرنے کے لئے مناسب اور قابل عمل انضباطی اقدامات کے ذریعہ سیاست میں شفافیت کو یقینی بنانے کے لئے کسی قانون کے بنانے کے بارے میں سوچنا چاہئے ۔انہوں نے مزید کہا کہ کئی دیگر جمہوریتوں میں ایسا نظام ہے جہاں پر سیاسی پارٹیوں کی مالیات کو مستقل طو پر آڈٹ کیا جاتا ہے ۔
نائب صدر نے کہا کہ انتخابی فوائدکے لئے حکومتوں کی طرف سے پاپولسٹ اسکیموں کی شکل میں پیش کردہ قلیل مدتی فوائد غریبوں اوردرمیانی طبقے کے طویل مدتی مفادات پر منفی اثر ڈالنے کے علاوہ اہم کاموں کو انجام دینے کی ان کی صلاحیت کی قیمت پر ہوتے ہیں ۔ انہوں نے ماہرین معاشیات ،سماجی سائنسدانوں ، میڈیا اورسول سوسائٹی پرزوردیا کہ و ہ ایک اایسا میکانزم تیارکریں ،جس میں قلیل مدتی آمدنی میں اصافے اور طویل مدتی ترقی اور غربت کے خاتمے کے مقاصد کے مابین ایک مناسب توازن تلاش کیا جاسکے ۔ جناب نائیڈو نے کہا کہ شاید اب وقت آگیا ہے کہ ایف آر بی ایم ( مالیاتی ذمہ داری اور بجٹ بندوبست ایکٹ جس سے مالی خسارے پرقابو پایا جاسکے ) کے خطوط پر ایک موزوں قانون سازی پرغور کیا جائے ۔
انتخابی اصلاحات اور 1967 کے بعد سے متعدد بار ہونےوالے انتخابا ت کےتجربے کے حصے کے طور پر عوامی سطح پر انتخابات او ر بہ یک وقت انتخابات کی ریاستی مالی اعانت کی تجاویز کا ذکر کرتے ہوئے جناب نائیڈو نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ بہ یک وقت انتخابات کے نظریہ کے بارے میں سنجیدگی سے غور کیا جائے کیونکہ اس کے بہت سارے فوائد ہیں ، جن میں انتخابات کے اخراجات اور سیاسی پارٹیوں کے اخراجات کو کم کرنا شامل ہے ۔انہوں نے سیاسی پارٹیوں سے کہا کہ وہ اس تجویز پر گہرائی سے غور کریں اور اتفاق رائے پیدا کریں ۔
بہ یک وقت انتخابات کے مسئلے پر جناب نائیڈو نے مزید کہا کہ کچھ سیاسی جماعتوں میں کچھ خدشات ہیں کہ بہ یک وقت انتخابات سے کچھ ایسی پارٹیوں کا فائدہ ہوسکتا ہے ، جنہیں لوگوں کی بہت بڑی حمایت حاصل ہے اور جن کی کرشماتی قیادت سے دوسروں کو نقصان پہنچ سکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ یہ خدشہ بے بنیاد ہے کیونکہ ہندوستانی ووٹر نے ووٹنگ میں اپنی بالغ نظری کا ثبوت دیا ہے ۔یہ بتاتے ہوئے کہ پچھلے 70 سالوں میں گہری جڑیں پکڑ کر ملک میں جمہوریت مستحکم ہوئی ہے ، جناب نائیڈو نے کہا کہ تاہم اس کو معیاری خسارے سے دوچار کیا گیا ہے،جسے شناخت پر مبنی ووٹنگ اور نقد رقم کے بدلے ووٹ ڈالنے کو ختم کرکے اسے حل کرنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے باخبر رائے دہندگان کو پیسے کے بدلے ووٹ دینے سے دور رہنے کو کہا کیونکہ اس سے انتخابی عمل کا تقدس مجروح ہوتا ہے اور اسی کے ساتھ ساتھ اخلاقی سمجھوتہ بھی کرنا پڑتا ہے ۔ جناب نائیڈو نے کہا کہ نقدرقم اور دیگر مراعات کے بدلے میں ووٹ ڈالنے کے نتیجے میں ووٹ دی گئی حکومت سے کام لینے کا اختیار یا حق ختم ہوجاتا ہے اور حکومت اپنے وعدوں کی تکمیل میں ناکام رہتی ہے ۔
جناب نائیڈو نے امیدظاہر کی کہ 2022 میں ملک کی آزادی کی 75 ویں سالگرہ منانے سے قبل ملک کی سیاست میں دولت کی طاقت کے رول کو روکنے کے لئے کچھ موثر اقدامات کئے جائیں گے ۔ انہوں نے شہریوں پر زور دیا کہ وہ اپنے نمائندوں کا انتخاب ،کردار ، طرز عمل، قابلیت اور صلاحیت کی بنیاد پرکریں نہ کہ امیدواروں کی نقدرقم ، ذات پات اوربرادری کی بنیاد پر ۔
فاؤنڈیشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر جے پرکاش نرائن ، بھارت انسٹی ٹیوٹ آف پبلک پالیسی اور یونیورسٹی آف حیدر آباد کے نمائندوں اور کئی دیگر معززین نے اس تقریب میں شرکت کی ۔