نئی دہلی، قانون و انصاف، مواصلات اور الیکٹرانکس و اطلاعاتی ٹیکنالوجی کے مرکزی وزیر روی شنکر پرسادنے کہا ہے کہ ٹیکنالوجی زندگی کو آسان اور سادہ بنانے کیلئے تیار کی جانی چاہئے۔ وہ آج یہاں قومی انفارمیٹکس سینٹر (این آئی سی) کے ذریعہ منعقدہ این آئی سی ٹیک کنکلیو 2020 کے دوسرے ایڈیشن کا افتتاح کرنے کے بعد اجتماع سے خطاب کر رہے تھے۔
جناب روی شنکر پر ساد نے کہا کہ این آئی سی کو چاہئے کہ وہ سسٹم سے باہر کے لوگوں سے رابطہ کرے اور اُن کے خیالات کے بارے میں جانے اور اسی کے مطابق نظام میں تبدیلی کرے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں ایک ایسی حکومت کی ضرورت ہے ، جس میں یکسر تبدیلی کی قوت موجود ہو۔ انہوں نے مزید کہا کہ ٹیکنالوجی یکسر تبدیلی کے لئے حکمرانی کو اس قابل بنانےوالی قوت بن چکی ہے۔
انہوں نے ٹیکنو کریٹس (تکنیکی ماہرین) کو مشورہ دیا کہ وہ بڑے خواب دیکھنا شروع کریں اور ان خوابوں کو حقیقت میں بدلنے کیلئے سخت محنت کریں۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکنالوجی اس تبدیلی کے لئے سب سے بڑی معاون ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگرآپ کے پاس ویژن ہے، آپ کے پاس خواہش ہے، اگر آپ کے پاس خواب ہیں اور اگر آپ کے پاس ٹھوس کام کرنے سے متعلق عہد بستگی ہے، تو سب کچھ ممکن ہو سکتا ہے۔
جناب روی شنکر پرساد نے کہا کہ ڈیجیٹل انڈیا کو یکسر تبدیلی پیدا کرنے والا پروگرام ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے سامنے ڈیجیٹل انڈیا کا چیلنج موجود ہے اور یہ وہی ڈیجیٹل انڈیا ہے، جو عام شہریوں کو ٹیکنالوجی کی قوت سے با اختیار بنانے کےلئے تیار کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹل انڈیامحروم اور غیر محروم افراد کے درمیان ڈیجیٹل فرق کو ختم کرنے کیلئے تیار کی گئی ہے اور ڈیجیٹل انڈیا سے ڈیجیٹل شمولیت بھی پیدا ہونی چاہئے۔
الیکٹرانکس اور آئی ٹی کے وزیر نے کہاکہ ٹیکنالوجی کم خرچ والی، ترقیاتی اور شمولیت والی ہونی چاہئے۔ انہوں نے ایک نیا سلوگن تیار کیا کہ ڈیجیٹل انڈیا کا مطلب ہے کہ ٹیکنالوجی طبقات سے نکل کر عوام تک پہنچے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ڈیجیٹل انڈیا کو ڈیجیٹل شمولیت والا بننا چاہئے۔
الیکٹرانکس اور آئی ٹی کے مرکزی وزیر نے کہا کہ ٹیکنالوجی کم لاگت والی، ترقیاتی اور شمولیت والی ہونی چاہئے۔ انہوں نے ایک نیا سلوگن تیار کیا ‘‘ ڈیجیٹل بھارت کا مطلب ٹیکنالوجی کا طبقات سے عوام تک پہنچنا ہے’’۔ اس کنکلیو کو ابھرتے چیلنجوں کا پتہ لگانا چاہئے اور ان سے نمٹنے کے طریقے تلاش کرنا چاہئے۔
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ حکمرانی کے ماڈل کے طور پر زیادہ سے زیادہ دیہی عوام کو با اختیار بنانے کے مشن شروع کرنے چاہئے، جناب روی شنکر پرساد نے کہا کہ این آئی سی نے ملک میں سووچھ بھارت مہم کی نگرانی کرنے میں بہت مدد کی ہے۔
الیکٹرانکس اور آئی ٹی کے وزیر نے کہا کہ مالی شمولیت ڈیجیٹل شمولیت میں اضافہ کرتی ہے، جو ہمارے ملک کے مستقبل کیلئے نقشۂ راہ بن سکتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ڈیجیٹل انڈیا کو ڈیجیٹل شمولیت میں شامل کیا جانا چاہئے۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ ایک دوردراز کے گاؤں میں ایک خاتون کے ہاتھ میں، جس کے پا س اسمارٹ فون موجود ہے، اس کے ہاتھ میں بینک بھی آ جانا چاہئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ چھوٹی صنعت کار خواتین کی ایک ٹیم ہر گاؤں میں موجود ہونی چاہئے، جو ہر گاؤں میں مالی شمولیت، ہنرمندی، ڈیجیٹل شمولیت وغیرہ کے ذریعہ با اختیار بن سکے۔
اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ بھارت مالی شمولیت میں ایک بڑے انقلاب کا منتظر ہے، الیکٹرانکس اور آئی ٹی کے وزیر نے کہا کہ ڈیجیٹل شمولیت اور مالی شمولیت بھارت کی حکمرانی میں یکسر تبدیلی کا معیار ہونا چاہئے۔
جناب روی شنکر پرساد نے کہا کہ ڈاٹا ، ٹیکنالوجی اور حکمرانی کو آگے بڑھا رہا ہے۔ ہم سب کو ڈاٹا کے اثرات کو سمجھنا چاہئے۔ انہوں نے ڈاٹا کے پانچ نکات کا ذکر کیا، جن میں ڈاٹا کی دستیابی، ڈاٹا افادیت، ڈاٹا کی اختراع، ڈاٹا کی گمنامی اور ڈاٹا کی رازداری شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ڈاٹا کے ان پانچ مرحلوں کو ذہن میں رکھنا چاہئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارت کو ڈاٹا کو درست بنانے کا ایک مرکز ہونا چاہئے اور این آئی سی اس سمت میں کام کرنا چاہئے۔
اس موقع پرالیکٹرانک اور اطلاعاتی ٹیکنالوجی کے سکریٹری اجے ساہنی، سی آئی ایس سی او (بھارت اور سارک) کے صدر جناب سمیر گرڈے، این آئی سی کے ڈائرکٹر جنرل ڈاکٹر نیتا ورما اور دیگر اہم شخصیات موجود تھیں۔