نئی دہلی: داخلی امورکے مرکزی وزیرمملکت جناب جی کشن ریڈی نے آج راجیہ سبھا میں سائبر جرائم سے متعلق سوال کے تحریری جواب میں بتایاکہ داخلہ امورکی وزارت نے ( ایم ایچ اے ) کے نیشنل سائبرکرائم رپورٹنگ پورٹل نے 30اگست ، 2019 کو کام کرنا شروع کیاتھا اوردرج کی گئی شکایتوں سے متعلقہ ریاستوں /مرکز کے زیرانتظام علاقوں کی لاء انفورسمنٹ ایجنسیوں ( ایل ای اے ) کی قانونی تجاویز کے مطابق نمٹاجاتاہے ۔ انھوں نے بتایاکہ اس پورٹل پر30جنوری 2020 تک سائبرجرائم کے 33152معاملات درج کرائے گئے ، جن میں سے 790ایف آئی آر ، ایل ای اینز کے ذریعہ درج کرائی گئیں ۔
جناب ریڈی نے بتایاکہ ایم ایچ اے نے ،ملک میں سائبرجرائم کے خلاف اشتراکی اورموثر طریقے سے جنگ کے لئے اسکیم انڈین سائبر کرائم کوآرٹینیشن سینٹر( 14سی) ، نافذ کی ہے ۔ اس اسکیم میں درج ذیل 7عوامل شامل ہیں ۔
(1) نیشنل سائبر کرائم تھریٹ اینالسٹکس یونٹ
(2) نیشنل سائبرکرائم رپورٹنگ پورٹل
(3) پلیٹ فارم فارجوائنٹ سائبر کرائم انویسٹیگیشن ٹیم
(4) نیشنل سائبرکرائم فورنسک لیباریٹری ایکوسسٹم
(5) نیشنل کرائم ٹریننگ سینٹر
(6) نیشنل سائبر کرائم ریسرچ اینڈ انوویشن سینٹر
وزیرموصوف نے مزید بتایاکہ 21ریاستیں اورمرکز کے زیرانتظام علاقے جن کے نام ہیں ، انڈمان اورنکوبار جزائر ، آندھراپردیش ، دہلی ، گوا ، گجرات ، ہریانہ ، ہماچل پردیش، جموں وکشمیر ، جھارکھنڈ ، کیرالا ، مدھیہ پردیش ، مہاراشٹر ، منی پور، میگھالیہ ، اڈیشہ ، پڈوچیری ، پنجاب ، تمل ناڈو ، تلنگانہ ، تریپورہ اور اتراکھنڈ علاقائی سائبر جرائم کوآرڈینیشن مراکز قائم کرنے پررضامندہوگئ ہیں ۔