17.9 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

سفارتی اور مالیاتی دباؤ کام کررہے ہیں لیکن پاکستان کو ابھی اور بھی کچھ کرنا ہوگا: راجناتھ سنگھ

Urdu News

نئی دہلی، سال 2016 کی سرجیکل اسٹرائک اور 2019 کے بالا کوٹ کے حملے محض فوجی حملے ہی نہیں تھے بلکہ انہوں نے دشمن کو ایک سخت پیغام دیا ہے کہ سرحد پار کے دہشت گردی کے بنیادی ڈھانچے کو ہندوستان کے خلاف کم لاگت والی جنگ چھیڑنے کے لئے محفوظ پناہ گاہ کے طور پر استعمال نہیں کیاجاسکتا۔ رکشا منتری راجناتھ سنگھ نے  آج یہ بات بالا کوٹ حملوں کی پہلی سالگرہ کے موقع پر سینٹرفار ایئر پاور اسٹیڈیز کے ذریعہ منعقدہ ایک سیمینار  بعنوان ‘‘ نو وار نو پیس’ صورتحال میں فضائیہ کی طاقت’’  میں خطاب کرتے ہوئے کہی۔

 ملک کی خدمت میں مسلح دستوں کی قربانیوں کاذکر کرتے ہوئے اور  پلوامہ حملے کے شہیدوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ  ملک ان کی قربانیوں کو کبھی فراموش نہیں کرے گا۔

رکشا منتری نے کہا کہ بالا کوٹ فضائی حملوں سے ہندوستان کا وہ زوردار جواب ظاہر ہوتا ہے،جس نے لائن آف کنٹرول کے پار بہت  سے طریقوں پر غور کرنے کے لئے مجبور کیا اور دشمن کو مستقبل میں کسی بھی طرح کی جرآت کرنے سے پہلے سو بار سوچنا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان جوابات سے ہندوستان کی دفاع کرنے کی صلاحیت کرنے کااظہار ہوتا ہے اور دہشت گردی کے خلاف دفاع کرنے کے ہندوستان کے حق کی توثیق ہوتی ہے۔

 جناب  راجناتھ سنگھ نے بالا کوٹ فضائی حملوں کو فوجی مہارت اور اثر والا ایک واحد واقعہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے قیادت کو  شاطرانہ  طریقے  کی جگہ اسٹریئجک طریقے سے سوچنےکا سبق ملتا ہے۔انہوں نے کہا‘‘ دہشت گردی کے بارے میں ہمارا نظریہ  کلینکل  فوجی کارروائی  اور ذمہ دارانہ سفارتی  رابطے  کے  منصفانہ میل   کا  رہا ہے اور رہے گا’’ رکشا منتری نے ملک کو یقین دلایا کہ حکومت مسقبل میں بھی ہندوستان کی قومی سلامتی   کو پیش آنے والے کسی بھی خطرے کا مناسب جواب  دے گی۔انہوں نے کہاکہ حکومت نے مستقبل کے کسی بھی خطرے کا سامنا کرنے کے لئے ڈھانچے سے متعلق بڑی تبدیلیاں کی ہےاور اس مکمل ڈھانچے کے پوری طرح کام کرنے کے لئے  کچھ مدت درکار ہوگی۔  انہوں نے کہا کہ تمام متعلقین کو ان تبدیلیوں کو موثر اور کارگر بنانے کے لئے تعاون کرناچاہئے۔

رکشا منتری نے کہا کہ دہشت گردی سے جنگ کرنے میں دنیا ہندوستان کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑی ہے۔ سرحد پار دہشت گردی  کامقابلہ کرنے کے لئے اجتماعی اور سفارتی دباؤ کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ‘‘ ہم نے حال ہی میں پاکستان پر اجتماعی سفارتی اور مالیاتی دباؤ کااثر دیکھا ہے۔ حافظ سعید جیسے دہشت گرد وں کو جیل کی سلاخوں کے پیچھے بھیج  دیاگیا ہے جب کہ پہلے ان کے ساتھ وی آئی پی جیسا سلوک کیاجاتا تھا۔ لیکن ہمیں لگتا ہے کہ اتنا ہی کافی نہیں ہے اور جب تک پاکستان کو جواب دہ نہیں بنایاجائے گا یہ اپنی دوہری اور دھوکہ دہی کی گزشتہ پالیسی پر عمل جاری  رکھے گا۔ اس سمت میں کام کرنے کے لئے تمام کوششیں کی جارہی ہیں’’۔

جناب راجناتھ سنگھ نے ہائی برڈ جنگ کو ایک حقیقت قرار دیتے ہوئے کہا کہ کائنٹک اور غیر کائنٹک آلات کا میل ایک حقیقی  خطرہ ہے۔ انہوں نے ہائی برڈ جنگ سے درپیش خطرات کاسامنا کرنے کے لئے سپاہیوں کی تربیت کی سمت بندی کی ضرورت پر زور دیا اور اس سلسلے میں حکومت کی حمایت کا یقین دلایا۔ ہائی برڈ جنگ مختلف پہلوؤں مثلاً جنگ کے مقام کی توسیع، ٹائم کمپریشن اور ٹیکنالوجی کو بروئے کار لانے کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ‘‘ ایسی صورت میں مصنوعی ذہانت، تیز رفتار اسلحہ اور خلاء میں واقع سینسر اور آلات کا بہت زیادہ اثر ہوگا’’۔انہوں نے نئی ٹیکنالوجی کو شامل کئے جانے اور موجودہ صلاحیتوں کو اختراعی طریقوں سے استعمال کرنے کی  ضرورت پر زور دیا۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے چیف آف ڈینفس اسٹاف جنرل بپن راوت نے کہا کہ دنیا بھر میں جیو پالیٹکس میں تبدیلی آرہی ہے اور ہندوستان کو خطے میں متعدد  جھڑپوں کا سامنا کرناپڑرہا ہے۔ انہوں نے زمین پر،   ہوا میں  اور سمندر میں ہر وقت ایک قابل اعتماد دفاع برقرار رکھنے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ کسی بھی ممکنہ خطرے کا سامنا کرنے کے لئے تینو ں افواج کو مل کر ساتھ ساتھ کام کرنا ہوگا۔ انہوں نے‘‘ قابل اعتماد  دفاع سخت فیصلے کرنے کے دوران فوجی قیادت کی خواہش اور سیاسی طبقے کی منشا سے وجود میں آتا ہے۔ کارگل، اڑی اورپلوامہ حملوں کے بعد اس کا بہت اچھی طرح اظہار ہوا ہے’’۔

چیف آف ایئر اسٹاف ایئر چیف مارشل آرکے ایس بھدوریا نے کہا کہ  سال 2019 میں حکومت نے پاکستان کے اندر واقع دہشت گردوں کے تربیتی کیمپوں پر حملے کا جرآت مندانہ فیصلہ کیا۔ اس سلسلے میں فضائیہ کی طاقت کا استعمال ایک واضح تبدیلی کی نشاندہی کرتا ہے۔صورتحال پر فوری طورپر قابو پانے کی سفارتی اور سیاسی کوششوں کی انہوں نے تعریف کی۔ انہوں نے تیس گھنٹے بعد پاکستان کی جانب سے دیئے جانے والے جواب کو اپنے ملک کے عوام کو مطمئن کرنے کی کوشش قرار دیا۔کامیاب فضائی حملے انجام دینے کے لئے مختلف تنظیموں کے درمیان تال میل کی تعریف کرتے ہوئے انہو ں نے کہا کہ بہت احتیاط کے ساتھ اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کی گئی تھی کہ کوئی شہری ہلاک نہ ہو۔ انہوں نے حال ہی میں ہندوستانی فضائیہ کو جدید ترین ٹیکنالوجی  فراہم کرانے کے لئے سیاسی قیادت کی تعریف کی۔ انہوں نے ‘‘ کارگل کے وقت میں وژول رینج میزائل صلاحیت کے علاوہ پاکستاتی فضائیہ پر ہمیں سبقت حاصل تھی۔ ہم نے اسے استعمال نہیں کیا اور اس کے بعد پندرہ سال کی مدت میں ہمیں بہتر صلاحیتیں حاصل ہوئیں’’۔ انہوں نے ملک کے اندر صلاحیت سازی پر بھی زور دیا۔

 اس سیمینار میں ‘ نووار  نوپیس’ کی صورت میں کسی دشمن کے خلاف ملک کی خواہش کے اظہار کے لئے فضائیہ کی طاقت کو کام میں لانے  کی صلاحیت پر توجہ مرکوز کی گئی۔ دفاعی محکمے اور آر این ڈی کے سکریٹری ڈاکٹر جی ستیش ریڈی سینٹر فار ایئر پاور اسٹیڈیز کے ڈائریکٹر جنرل ایئر  مارشل کے کے نوہوار( ریٹائرڈ)، فضائیہ کے سابق سربراہ اسکالر ز اور فوج کے  ریٹائرڈ اور موجودہ افسروں نے اس تقریب میں  شرکت کی۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More