سڑک نقل وحمل اور شاہراہوں نیز بہت چھوٹی، چھوٹی او ردرمیانہ درجے کی صنعتوں کے مرکزی وزیر جناب نتن گڈکری نے سبھی ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے بین ریاستی / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی سرحدوں پر لگے ٹرکوں اور لاریوں کی آمدورفت کو جلد سے جلد کلیئر کرنے کی سمت میں فوری کارروائی کرنے پر زور دیا ہے جس سے کہ ان روکاوٹوں کو دور کیاجاسکے کیوں کہ ملک کے مختلف حصو ں میں ضروری اشیاء کی آمدورفت بہتر ڈھنگ سے ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ کووڈ-19 وبا کی روک تھام کیلئے اعلان کردہ لاک ڈاؤن کے مدنظر شہریوں کی زندگی کو آسان بنانے کیلئے ٹرک/لاری کی آمدورفت کو آسان بنانے پر فوری دھیان دیئے جانے کی ضرورت ہے۔ ویڈیو کانفرنس کے ذریعے ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے سڑک ٹرانسپورٹ وزیروں کے ساتھ منعقدہ میٹنگ میں جناب گڈکری نے وزیروں سے ایسے معاملوں میں دخل دینے اور مقامی / ضلعی انتظامیہ کے ذریعے ان تجاویز کو یقینی بنانے کی اپیل کی۔ اسی وقت انہوں نے ڈرائیوروں/ کلینروں اور ڈھابوں کے ذریعے صحت سے متعلق صلاح ومشورہ اور دیگر ہدایات پر عمل کرنے کی ضرورت کے بارے میں بھی بتایا ۔ جیسے مناسب سماجی دوری اختیار کرنا، ماسک پہننا، سینیٹائزر کا استعمال کرنا وغیرہ ۔
جناب گڈکری نے آگے کہا کہ مزدوروں کو کارخانوں وغیرہ میں لانے والی گاڑیوں میں صحت پروٹوکول پر بہتر ڈھنگ سے عمل کیاجانا چاہئے۔ مثلاً ایک میٹر کی کم از کم دوری بنائے رکھنا، ماسک پہننا، سینیٹائزر کااستعمال کرنا وغیرہ۔ انہوں نے کہا کہ سماجی دوری اور صفائی ستھرائی کے معیارات کا پوری طرح سے خیال رکھتے ہوئے مزدوروں کیلئے کھانا اور قیام کے انتظام کو یقینی بنایا جاسکتا ہے ۔
ایک تجویز کے جواب میں جناب گڈکری نے کہا کہ ٹرانسپورٹ کے معاملات کو حل کرنے کیلئے ان کی وزارت ایک ہیلپ لائن شروع کرے گی۔
اس میٹنگ میں سڑک نقل وحمل اور شاہراہوں کے وزیر مملکت جنرل (ریٹائرڈ) وی کے سنگھ بھی موجود تھے۔ سڑک ٹرانسپورٹ اور پی ڈبلیو ڈی وزیروں /نائب وزرائے اعلیٰ کے علاوہ میزورم، ہماچل پردیش اور اروناچل پردیش کے وزرائے اعلیٰ نے بھی اس میں حصہ لیا۔ ان کے ساتھ سڑک نقل وحمل اور شاہراہوں کی وزارت کے سکریٹری ، وزارت کے اعلیٰ افسران، این ایچ اے آئی ، این ایچ آئی ٹی سی ا یل کے اعلیٰ افسران بھی موجود تھے۔
مرکزی وزیر جناب گڈکری نے بتایا کہ ان کے لئے اولین ترجیح والا معاملہ سڑک/ قومی شاہراہ کی ترقی کرنا ہے اور وہ ا گلے کچھ برسوں میں قومی شاہراہوں کی تعمیر کو موجودہ حالات سے دو سے تین گنا تک بڑھانے کا منصوبہ بنارہے ہیں۔ انہوں نے ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے اراضی کی تحویل میں تیزی لانے کی گزارش کی کیوں کہ تاخیر ہونے سے ترقی کے راستے میں روکاوٹ پیدا ہوتی ہے۔ انہوں نے تقریباً 25ہزار کروڑ روپئے کی اُن رقومات کااستعمال کرنے کیلئے کہا ہے جن کا استعمال ان کے ذریعے ابھی تک نہیں کیا گیا ہے۔
تیزی کے ساتھ فیصلہ لینے کی اپیل کرتے ہوئے جناب گڈکری نے کہا کہ ہندوستان کو اقتصادی سطح پر عظیم طاقت اور 5 ٹریلین ڈالر کی معیشت بنانے کی سمت میں تیزی کے ساتھ اقتصادی ترقی کیلئے یہ نہایت ضروری ہے۔ وزیر موصوف نے زور دیکر کہا کہ ٹرانسپورٹ کی سہولتیں ہماری معیشت کی ریڑھ کی ہڈی کی مانند ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیروں کے ذریعے ذاتی طور سے فیصلہ لینے کے عمل کی نگرانی کی جانی چاہئے جس سے اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ منصوبے لال فیتہ شاہی کا شکار نہ بن سکے۔
جناب گڈکری نے مشورہ دیا کہ ریاست کے ٹرانسپورٹ وزیروں کو ایپ پر مبنی دوپہیہ ٹیکسیوں کو چلانا چاہئے، بالخصوص ملک کے دیہی علاقوں میں ، جو کہ کسانوں کے آسانی کے ساتھ آمدورفت میں تعاون فراہم کریں گے، اس سے روزگار کے نئے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔ وہ سرکاری ٹرانسپورٹ کو ایل این جی / سی این جی ای۔ گاڑیوں میں تبدیل کرنے کی بھی کوشش کرسکتے ہیں جو ایندھن کے بلوں میں بہت حد تک بچت کرے گا اور کم /صفرآلودگی سے بالکل پاس ایندھن ہونے کے سبب ماحولیات کو بھی مدد پہنچائے گا۔
اپنی بات رکھتے ہوئے جنرل (ریٹائرڈ) و ی کے سنگھ نے ریاستوں / مرکز کے زیر انتظا م علاقوں کے درمیان زیادہ تال میل قائم کرنے پر زور دیا جس سے منصوبے پر عمل آوری میں تیزی لانے میں مدد ملے گی۔ مثال کے طور پر انہوں نے بتایا کہ اگر کاموں کو ایک مرکزی ایجنسی سے دوسری ایجنسی میں منتقل کیاجاتا ہے تو ان کے لئے علیحدہ رجسٹریشن / فیس پر زور نہیں دیاجانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کی روایات کو ختم کیاجانا چاہئے۔
ریاستوں / مرکز کے زیرانتظام علاقوں کے مختلف وزرائے اعلیٰ / نائب وزرائے اعلیٰ / وزیروں نے جناب گڈکری کے ذریعے پیش کیے گئے جذبات کو دوہرایا اور گزارش کی کہ ان کی ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں قومی شاہراہوں کے منصوبوں میں تیزی لائی جائے۔ انہوں نے اس سلسلے میں مکمل تعاون دینے کا یقین دلایا۔ ریاستوں / مرکز کے زیرانتظام علاقوں میں التوا میں پڑے ہوئے منصوبوں کی نشاندہی کی گئی۔ مرکزی وزیر جناب گڈکری اور وزیر مملکت (ریٹائرڈ) جناب وی کے سنگھ کی قیادت میں سڑک نقل وحمل اور شاہراہوں کی وزارت کے ذریعے کیے جارہے کاموں کی خاص طور سے تعریف کی گئی ۔
لاک ڈاؤن کی مدت کے دوران وزارت کے ذریعے کیے جارہے کاموں کو اجاگر کرتے ہوئے ایک پرزنٹیشن پیش کیا گیا۔ یہ کہا گیا کہ 589648 کروڑ روپئے کی لاگت والی 49238 کلو میٹر کی دوری والے 1315 پروجیکٹس پر کام جاری ہے جن میں سے 306250 کروڑ روپئے کی لاگت والے 30301 کلو میٹر کی دوری والے 819 پروجیکٹس میں تاخیر ہوئی ہے۔ یہ ریاستی اختیارات والے معاملوں جیسے اراضی کی تحویل میں تاخیر ، ماحولیات کی منظوری کو بھی اجاگر کرتا ہے جس کے سبب پروجیکٹ کے مکمل ہونے میں تاخیر ہورہی ہے۔ ریاستوں کو قومی شاہراہوں کی تعمیر کے سامنے پیش آنے والی مشکلات کو کم کرنے کیلئے ضروری قدم اٹھانے کا بھی مشورہ دیا گیا۔