نئی دہلی، ورلڈ ایکریڈیٹیشن ڈے (ڈبلیو اے ڈی) یعنی یوم ماموری، ہر سال 9 جون کو تجارت و معیشت میں ایکریڈیٹیشن (ماموری، منظوری) کے رول کو نمایاں کرنے اور اسے فروغ دینے کے لئے منایا جاتا ہے۔ ڈبلیو اے ڈی 2020 کا موضوع ’’ایگریڈیٹیشن: امپروونگ فوڈ سیفٹی‘‘ یعنی ماموری: غذائی تحفظ کو بہتر بنانا، ہے، جیسا کہ انٹرنیشنل ایگریڈیٹیشن فورم (آئی اے ایف) اور انٹرنیشنل لیباریٹری ایگریڈیٹیشن کوآپریشن (آئی ایل اے سی)کے ذریعے طے کیا گیا ہے۔
کوالٹی کونسل آف انڈیا (کیو سی آئی) کے دو ایگریڈیٹیشن بورڈوں نیشنل ایگریڈیٹیشن بورڈ فار فار سرٹیفکیشن باڈیز (این اے بی سی بی) یعنی سرٹیفکیٹ دینے والے اداروں کا قومی ایگریڈیٹیشن بورڈ اور نیشنل ایگریڈیٹیشن بورڈ فار ٹیسٹنگ اینڈ کلیبریشن لیباریٹریز (این اے بی ایل) نے تقریب کو منانے کے لئے ایک ویبینار کا انعقاد کیا، جس میں سبھی متعلقہ حصص داروں نے حصہ لیا۔
مہمان خصوصی، ایف ایس ایس اے آئی کی چیئرپرسن محترمہ ریتا تیوتیا نے اپنے افتتاحی تقریب میں کہا کہ ایف ایس ایس اے آئی نے فیصلہ سازی میں اِن پٹ کے لئے بھروسے مند، اہل ایگریڈیٹیشن کے رول کا اعتراف کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ایسا اس لئے ہے کیونکہ این اے بی سی بی اور این اے بی ایل نے یہ یقینی بنانے کے لئے کہ ایگریڈیٹیڈ کنفارمیٹی اسیسمنٹ باڈیز کے ذریعے دستیاب کرائے گئے اعداد و شمار، فیصلہ سازی، کمپلائنس ٹیسٹنگ یعنی عمل درآمد کی جانچ اور معیارات کے تعین کے لئے مضبوط، بھروسے اور قابل اعتبار ہوں، حکومت اور ریگولیٹر کی مدد کے لئے گہرائی سے کام کیا ہے۔ ایگریڈیٹیشن عالمی تجارت و معاشی ترقی کی سہولت بھی بہم پہنچاتا ہے۔ انھوں نے ان مختلف شعبوں کا بھی ذکر کیا جن میں ایف ایس ایس اے آئی، این اے بی سی بی اور این اے بی ایل کے ساتھ گہرائی کے ساتھ کام کررہا ہے، جو ایف ایس ایس اے آئی کو ریگولیٹری بوجھ کو مشترک کرنے کا اہل بنارہا ہے اور ایگریڈیٹیڈ کنفرمیٹی اسیسمنٹ باڈیز کی خدمات کا استعمال کرنے کے ذریعے کمپلائینس نگرانی میں مدد کررہا ہے۔ اپنی تقریر میں انھوں نے ورچول اسیسمنٹ کو ادارہ جاتی بنانے، اسٹیٹ فوڈ ٹیسٹنگ لیباریٹریز کا ایگریڈیٹیشن، پروفیسینسی ٹیسٹنگ (پی ٹی) یعنی حسن کارکردگی کی جانچ کے لئے مامور لیبس کی حوصلہ افزائی کرنے، ریفرینس مٹیریل پروڈیوسرس (آر ایم پی) کی تعداد کو بڑھانے، غذائی تجزیے کے لئے ریپڈ ٹیسٹ کٹس ڈیولپ کرنے اور اس کے سرٹیفکیشن کے لئے ایک ایگریڈیٹیشن اسکیم اور اطلاعات کے تبادلے کے لئے ایک مربوط نظام جو غذائی شعبے کے ہم آہنگ ہو، کی ضرورت سمیت متعدد شعبوں پر روشنی ڈالی۔
محکمہ خوراک و عوامی نظام تقسیم کے سکریٹری جناب سدھانشو پانڈے نے کہا کہ غذائی تحفظ ملک کے ہر فرد کا حق ہے اور ایف ایس ایس اے آئی نے گزشتہ چند برسوں میں اس سلسلے میں قابل ذکر تعاون دیا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ کامرس کے محکمہ کے ذریعے جو 6 نیشنل اسٹینڈرس کونکلیو منعقد کیے گئے اس سے معیاری ماحولیاتی نظام کو بہتر بنانے اور ملک میں متعلقہ حصص داروں کو اس کے تئیں حساس بنانے میں زبردست تعاون دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ایگریڈیٹیشن کا کوالٹی ایکو سسٹم میں بہت اہم رول ہے۔ انھوں نے کیو سی آئی سے اپیل کی کہ اس میں تعاون دینے کے لئے وہ ایک معیاری مہم چلائے۔ انھوں نے ملک میں کنفرمیٹی اسیسمنٹ سے متعلق بنیادی ڈھانچے اور صارفین کو بااختیار بنانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
خوراک و عوامی نظام تقسیم کے محکمہ کے سکریٹری جناب سدھانشو پانڈے اور ایف ایس ایس اے آئی کی چیئرپرسن محترمہ ریتا تیوتیا
کیو سی آئی کے چیئرمین جناب عادل زینل بھائی نے اپنے کلیدی خطبے میں زور دے کر کہا کہ ایگریڈیٹیشن، کوالٹی کو بہتر بنانے میں مدد کرنے کا ایک اہم ذریعہ ہے، لیکن حتمی ہدف غذائی شعبے و دیگر شعبوں میں پیداوار اور خدمات کے معیار کو بہتر بنانا ہے۔ انھوں نے ہندوستان میں غذائی خدمات میں معیار کو بہتر بنانے میں مدد کرنے کے لئے صلاحیت و اہلیت میں اضافہ کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
کیو سی آئی کے سکریٹری جنرل ڈاکٹر آر پی سنگھ نے اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے مستقبل کے لئے 6 نکاتی پروگرام کی ضرورت کو نمایاں کیا، جو اس طرح ہیں: ملک کے مختلف حصوں میں کنفرمیٹی اسیسمنٹ سسٹم یعنی تجزیے کا یکساں نظام کو بہتر بنانا، ’’ساجھا نویش، ساجھا وکاس، ساجھا وشواس‘‘ کے لئے کام کرنے کے مقصد سے ایف ایس ایس اے آئی کے پی پی پی ماڈل کی حوصلہ افزائی کرنا، ہندوستان میں سرٹیفائیڈ اور دنیا میں قابل قبول کی سمت میں کام کرنا، غیررسمی بازار کو رسمی شکل دینا۔ دو دیگر نکات میں ’’راشٹریہ گنوتّا ابھیان‘‘ شروع کرنا شامل ہے، جو ڈبل بلائنڈیڈ سسٹم کے ذریعے مقامی بازار میں معیار سے متعلق امور کی جانچ کرنے اور ایک سنگل ای پلیٹ فارم پر سبھی ریگولیٹروں کے ساتھ ایک مضبوط بازار نگرانی اور ریپڈ الرٹ سسٹم کو فروغ دینے کے لئے کراؤڈ سورسنگ میں مدد کرے گا۔
ڈبلیو اے ڈی ویبینار میں دو تکنیکی سیشن کا اہتمام بھی کیا گیا۔ پہلے سیشن میں ریگولیٹر کے تناظر پر فوکس کیا گیا اور اس کی صدارت این پی ایل کے ڈائریکٹر اور این اے بی ایل کے چیئرمین ڈاکٹر ڈی کے اسوال نے کی۔ دوسرے تکنیکی اجلاس کی صدارت این اے بی سی بی کے چیئرمین جناب شیام بینگ نے کی، جس میں غذائی تحفظ پر صنعت کے تناظر میں زور دیا گیا۔ حکومت ، ریگولیٹرس اور صنعتی دنیا سے وابستہ معروف مقررین نے غذائی سیکٹر سے متعلق کچھ اہم شعبوں پر اظہار خیال کیا۔ اپنے اپنے شعبے کے ماہر مقررین کے ذریعے اپنے ایکشن پوائنٹ میں مستقبل کی راہوں پر صلاح و مشورہ کیا گیا اور دونوں ہی ایگریڈیٹیشن بورڈ کوالٹی مہم کی تیاری میں صنعتوں و ریگولیٹرس کے ساتھ مل کر آگے کام کریں گے۔ تقریباً 700 شرکاء نے ویبینار لائیو میں حصہ لیا اور دن کے دوران 1500 سے زیادہ افراد نے اس پروگرام کو دیکھا۔