17.9 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

وزیراعظم کا اعلیٰ تعلیم کنکلیو سے افتتاحی خطاب

Urdu News

وزیراعظم جناب نریندر مودی نے آج اعلیٰ تعلیم کنکلیو میں افتتاحی تقریر کی۔

اس موقع پر انہوں نے کہا کہ قومی تعلیمی پالیسی کو تین چار برسوں میں وسیع تبادلہ خیال اور لاکھوں تجاویز پر غور وخوض کے بعد منظوری دی گئی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ملک بھر میں قومی تعلیمی پالیسی پر صحتمندمباحثہ اور تبادلہ خیال ہورہا ہے۔ قومی تعلیمی پالیسی کا مقصد قومی اقدار اور قومی اہداف پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے نوجوانوں کو مستقبل کے لئے تیار کرنا ہے۔

جناب نریندر مودی نے کہاکہ یہ پالیسی اکیسویں صدی کے ہندوستان نیو انڈیا کو بااختیار بنانے کیلئے نوجوانوں کیلئے ضروری تعلیم اور ہنرملک کو ترقی کی نئی اونچائیوں پر آگے بڑھانے اور ہندوستان کے شہریوں کو اور مضبوط بنانے کیلئے انہیں زیادہ سے زیادہ مواقع کیلئے موافق بنانے کی بنیاد رکھتی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ برسوں تک ہمارے تعلیمی نظام میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی اور لوگ ڈاکٹر، انجینئر یا وکیل  بننے کو ہی ترجیح دیتے رہے۔ لوگوں کی دلچسپی، صلاحیت اور خواہشوں کے بارے میں جاننے کی  کبھی کوشش نہیں کی گئی۔

انہوں نے سوال کیا کہ نوجوانوں میں اہم سوچ اور اختراعی سوچ آخر کیسے پیدا ہوسکتی ہے جب تک کہ ہماری تعلیم میں ایک جنون، اس کا اپنا ایک نقطہ نظر نہیں ہوگا۔

وزیراعظم نے کہا کہ قومی تعلیمی پالیسی گرورابندرناتھ کے آدرشوں کو ظاہر کرتی ہے۔ جس کا مقصد سبھی کے ساتھ ہم آہنگی قائم کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک جامع طریقہ کار کی ضرورت تھی جسے قومی تعلیمی پالیسی کے ذریعے کامیابی کے ساتھ حاصل کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس پالیسی کو دو سب سے بڑے سوالوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے تیار کیا گیا تھا۔ پہلا یہ کہ کیا ہمارا تعلیمی نظام ہمارے نوجوانوں کو تخلیقیت، تجسس اور عہدبندی کیلئے تحریک دیتا ہے اور دوسرا یہ کہ کیا تعلیمی نظام ہمارے نوجوانوں کو بااختیار بناتے ہوئے ملک میں ایک مستحکم سماج کی تعمیر میں مدد کرتا ہے۔ انہوں نے اس پر اطمینان ظاہر کیا کہ نئی تعلیمی پالیسی میں ان تمام اُمور کا پورا خیال رکھا گیا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہندوستان کے تعلیمی نظام میں بدلتے وقت کے مطابق تبدیلی لانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ 5+3+3+4 نصاب کی نئی تشکیل اس سمت میں ایک قدم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ یقینی بنانا ہوگا کہ ہمارے طلباء عالمی شہری بنیں اور اپنی بنیادوں سے بھی جڑے رہیں۔

انہوں نے کہا کہ نئی تعلیمی پالیسی ‘‘کیسے سوچیں’’ پر زور دیتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بچوں کے لئے سوال جواب پر مبنی ، دریافت پر مبنی، مباحثے پر مبنی اور تجزیے پر مبنی سیکھنے کے طور طریقوں پر زور دینے سے کلاسوں میں سیکھنے اور حصہ لینے کی ان کی خواہش بڑھے گی۔

وزیراعظم نے اپیل کی کہ ہر ایک طالب علم کو اپنے جنون کو پورا کرنے کا موقع ملنا چاہئے۔ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ جب کوئی طالب علم کوئی مضمون کی پڑھائی پورا کرنے کے بعد نوکری کیلئے جاتا ہے تو اسے پتہ چلتا ہے کہ اس نے جو پڑھائی کی ہے وہ اس کی نوکری کی ضرورت کو پورا نہیں کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کی طالب علم بیچ میں پڑھائی چھوڑ دیتے ہیں۔ ایسے طلباء کی ضرورتوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے نئی تعلیمی پالیسی میں کورس میں داخلے اور نکلنے کے کئی متبادل دیے گئے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ نئی تعلیمی پالیسی ایک کریڈٹ بینک کا التزام کرتی ہے تاکہ طلباء کو اپنے کورس کو پھر سے شروع کرنے کیلئے بیچ میں ایک کورس چھوڑنے اور بعد میں ان کا استعمال کرنے کی آزادی حاصل ہوسکے۔ انہوں نے کہاکہ ہم ایک ایسے عہد کی جانب بڑھ رہے ہیں جہاں ایک شخص کو لگاتار اپنے ہنر کو نکھارنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی ملک کی ترقی میں سماج کے ہر ایک طبقے کاوقار اور کردار ہوتا ہےاس لئے نئی قومی تعلیمی پالیسی میں طلباء، تعلیم اور محنت کے وقار پربہت زیادہ توجہ دی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہندوستان کے پاس پوری دنیا میں صلاحیت کی ضرورت اور ٹیکنالوجی کاحل پیش کرنے کی صلاحیت ہے۔ اس  ذمہ داری کو قومی تعلیمی پالیسی پورا کرتی ہے اس کا مقصد متعدد ٹیکنالوجی پر مبنی مواداور کورسز تیار کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ورچوول لیب جیسے تصورات ان لاکھوں لوگوں کیلئے بہتر تعلیم کا خواب لیکر چلنے والی ہے جو پہلے ایسے مضامین کو نہیں پڑھ سکتے تھے اور جنہیں لیباریٹریوں کی ضرورت تھی۔ ہمارے ملک میں وسائل اور تعلیم کے فرق کو ختم کرنے میں قومی تعلیمی پالیسی اہم کردار نبھانے جارہی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ قومی تعلیمی پالیسی کو اور مؤثر ڈھنگ سے تب اور تیز رفتار سے لاگو کیاجاسکے گا جب یہ اصلاحات اداروں اور ان کے بنیادی ڈھانچے میں ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ سماج میں اختراع اور بہترین قدروں کی تعمیر کرنا وقت کی ضرورت ہے اور یہ ہمارے ملک کے اداروں سے ہی شروع ہونی چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ اعلیٰ تعلیمی اداروں کو خود مختاری کے ذریعے مضبوط بنانے کی ضرورت ہے۔ جناب مودی نے کہا کہ ایسے اداروں کی خودمختاری کو لیکر دو طرح کی بحث ہوتی ہے۔ ایک میں کہا جاتا ہے کہ سب کچھ سرکاری کنٹرول کے تحت سختی سے کیا جانا چاہئے جبکہ دوسرے میں کہا جاتا ہے کہ سبھی اداروں کو فطری طور سے خودمختاری حاصل ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ پہلی رائے غیرسرکاری اداروں کے تئیں عدم اعتماد سے نکلتی ہے جب کہ دوسرے نقطہ نظر میں خود مختاری کو ایک انٹائٹلمنٹ مانا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اچھی معیاری تعلیم کا راستہ ان دو طرح کی بحث کے بیچ سے نکلتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ معیاری تعلیم دینے والے اداروں کو مزید خود مختاری دی جانی چاہئے۔ یہ معیار کو مزید بہتر کریگا اور سبھی کو ترقی کے مواقع بھی دیگا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ جیسے ہی قومی تعلیمی پالیسی کی توسیع ہوگی ، تعلیمی ادارں کی خودمختاری بھی بڑھے گی۔ ملک کے سابق صدرجمہوریہ ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام کا حوالہ دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا ‘‘تعلیم کا مقصد ہنر اور مہارت کے ساتھ لوگوں کو اچھا انسان بنانا ہے۔ روشن خیال آدمی اساتذہ کے ذریعے ہی بنایا جاسکتا ہے’’۔

وزیراعظم نے کہا کہ نئی پالیسی ایک مضبوط تعلیمی نظام تیار کرنے پر مرکوز ہے جہاں اساتذہ اچھے پیشہ ور افراد اور اچھے شہریوں کو تیار کرسکیں گے۔ قومی تعلیمی پالیسی میں اساتذہ کی تربیت پر بہت زیادہ زور دیا گیا ہے وہ لگاتار اپنے ہنروں کو نکھاریں، اس بات پر بھی زور دیا گیا ہے۔

وزیراعظم نے لوگوں سے قومی تعلیمی پالیسی کو لاگو کرنے کے عہد کے ساتھ مل کر کام کرنے کی درخواست کی۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹیوں، کالجوں، اسکول تعلیمی بورڈوں ، مختلف ریاستوں اور مختلف اسٹیک ہولڈروں کے ساتھ بات چیت اور تبالہ خیال کا ایک نیا دور یہاں سے شروع ہونے والا ہے۔ انہوں نے قومی تعلیمی پالیسی پر ویبینار جاری رکھنے اور اس پر بحث کرنے کی گزارش کی۔ انہوں نے اعتماد ظاہر کیا کہ آج کے کنکلیو میں قومی تعلیمی پالیسی کے مؤثرنفاذ کے بارے میں بہتر تجاویز مؤثر حل سامنے آئیں گے۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More