نائب صدر جمہوریہ جناب ایم وینکیا نائیڈو نے آج محققین اور سائنس دانوں سے کہا کہ وہ زراعت پر زیادہ سے زیادہ توجہ دیں اور کاشتکاروں کو درپیش مسائل کو دور کرنے کے لئے اختراعات پیش کریں۔
آج اپ۔ راشٹرپتی نیواس میں آن لائن اے آر آئی آئی اے -2020 (اٹل رینکنگ آف انسٹی ٹیوشنزآن انوویشن اچیومنٹس ) کی ایوارڈ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جناب نائیڈو نے کہا کہ کسانوں کو مختلف مسائل پر بروقت معلومات فراہم کرنے سے لے کر کولڈ اسٹوریج کی سہولیات پیدا کرنے اور نئی ٹکنالوجی کی فراہمی تک پر اختراع کاروں اور محققین کی توجہ ہونی چاہئے۔
انہوں نے بچولیوں کے ذریعہ کسانوں کے استحصال کو روکنے اور ان کی پیداوار کے معاوضے کی قیمتوں کو یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ اے آئی سی ٹی ای ، آئی سی اے آر ، این آئی آر ڈی اور زرعی یونیورسٹیوں کو کسانوں تک نئی اختراعات اور ٹکنالوجی پہنچانے کے لئے اتفاق رائے سے کام کرنا چاہئے۔
ہندستانی اختراع اور اسٹارٹ اپ ماحولیاتی نظام چلانے کے لئے ہندوستان کے اعلی تعلیم کے نظام کو ایک مختار بنانے والے اور طاقت بڑھانے والے رول کو ادا کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے نائب صدر نے کہا کہ اختراع تعلیم کی دھڑکن بننا چاہئے۔ امتیاز حاصل کرنے کے لئے جدوجہد کرنا ایک معمول بننا چاہئے۔
اختراع کے فروغ اور تخلیقی صلاحیتوں کو پروان چڑھانے کی خاطر ان لازمی حالات کو پیدا کرنے کے لئے تعلیمی اداروں سے خود کے دوبارہ اختراع کرنے کی اپیل کرتے ہوئے جناب نائیڈو نے کہا کہ ہمارے تعلیمی۔ ماحولیاتی نظام کو تحقیقات اور جدید مسئلے کو حل کرنے کے فطری جذبے کو مستقل طور پر پروان چڑھانا ہوگا۔
انہوں نے اپنی خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہ نئی قومی تعلیمی پالیسی نے متعدد سفارشات پیش کی ہیں جو اختراع کو فروغ دیں گی، کہا کہ اس نے ایک نیا نقطہ نظر پیش کیا ہے جو درس و تدریس کے ساتھ ساتھ تحقیق کے معیار کو بھی بہت حد تک بہتر بنا سکتا ہے۔
نائب صدر نے کہا کہ اس پالیسی میں فہم ، تنقیدی سوچ ، تجزیہ اور دنیاوی علوم کے نئے پہلوؤں کو دریافت کرنے کی خوشی پر بہت زور دیا گیا ہے۔ یہ کثیر تعلیمی مضامین سیکھنے کے ذریعے سائلوس کو توڑنے اور مختلف مضامین کو جوڑنے کی کوشش کرتا ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ معلومات اور شواہد کے ٹکڑوں کے مابین اس تعلق کو قائم کرنا واقعتا اختراع کے لئے بہت ضروری ہے۔
جناب نائیڈو نے اپنے طلباء میں اختراع اور کاروبار کی ثقافت کو فروغ دینے کے لئے ٹھوس کوششوں پر زور دیا تاکہ وہ روایت سے ہٹ کر مفکر بن سکیں، مسائل کے حل کرنے والے بنیں، کاروباری بنیں اور ملازمت کے متلاشیوں کی بجائے ملازمت پیدا کرنے والے بنیں۔
اعلی تعلیمی اداروں کو اس درجہ بندی کے عمل میں آگے بڑھنے کے لئے اپنی کوششوں کو دوگنا کرنے پر زور دیتے ہوئے نائب صدر نے کہا کہ ہندوستان کو ملک کی ترقی کے راستہ کو نمایاں طور پر تبدیل کرنے کے لئے اعلی معیار کے بہت سے مزید اداروں کی ضرورت ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ہمیں دنیا کے بہتراداروں سے سبق حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔
پنگالا ، آریا بھٹا اور برہما گپتا جیسے نامور ریاضی دانوں کے ذریعہ “صفر” اور ڈیسیمیل سسٹم کی اختراع سے لے کر کم سے کم 20 صدیوں پر محیط ہندوستان کی مشہور اختراعات کی تاریخ کو یاد کرتے ہوئے نائب صدر نے اس بات کی نشاندہی کی کہ ہندوستان کو کبھی وشو گرو کے طور پر جانا جاتا تھا اور دور دراز کے ملکوں سے طلباء ہماری یونیورسٹیوں جیسے نالندہ اور تاکششیلا میں تعلیم حاصل کرنے کے لئے آتے تھے۔
جناب نائیڈو نے کہا کہ ہندوستان کو لازمی طور پر اس فکری قیادت کو دوبارہ حاصل کرنا چاہئے اور ایک بار پھر سیکھنے اور اختراع کے عالمی مرکز کے طور پر اسے ابھرنا چاہئے۔
نوجوانوں کی انتہائی باصلاحیت آبادی کو نئے نظریات سے جوڑنے، تجربہ کرنے کا جنون اور ایک نیا راستہ بنانے کی خواہش پر زور دیتے ہوئے شری نائیڈو نے کہا ، یہ ہمارے بہت سے کالجوں اور یونیورسٹیوں میں تعلیم حاصل کرنے والے نوجوان ہیں جو اس بات کا تعین کریں گے کہ ہمارے ملک کا مستقبل کیا ہو گا۔
اٹل رینکنگ آف انسٹی ٹیوشنز آن انوویشن اچیومنٹس کا حوالہ دیتے ہوئے شری نائیڈو نے طلباء کے اختراع کے لئے سازگار ماحول پیدا کرنے میں امتیازی کارکردگی کو تسلیم کرنے کے لئے اسے ایک اہم قدم قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ کلاس رومز اور لیبارٹریز ، پروجیکٹس اور سیکھنے کے تجربات ہیں جو ہمارے ملک کے تعلیمی منظر نامے کو بدل دیں گے۔ اس خواب کو سچ میں بدلنے کی کلیدی ذمہ داری اساتذہ اور تعلیمی منیجروں پر عائد ہوتی ہے۔
وزیر اعظم شری نریندربھائی مودی کے آتم نربھر بھارت کے ذریعہ ایک خود انحصار بھارت کی اپیل کرتے ہوئے نائب صدر نے کہا کہ خود انحصاری کے لئے ضرورت ہے کہ ہم اختراع کریں ، ترقیاتی چیلنجوں کے لئے قابل عمل حل تلاش کریں اور تجربہ کے لئے سازگار ماحول پیدا کریں۔
سائنس دانوں اور محققین سے اختراعات اور حل پیش کرنے کی تاکید کرتے ہوئے نائب صدر نے انہیں لوگوں کی زندگیوں کو زیادہ سے زیادہ آرام دہ بنانے پر توجہ دینے کا مشورہ دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ سائنس کو زراعت کو زیادہ پیداواری بنانے اور کسانوں کے لئے زیادہ سے زیادہ دولت پیدا کرنے کے لئے بھی استعمال کیا جانا چاہئے۔
وزیر تعلیم شری رمیش پوکھریال ‘نشنک’ ، وزیر مملکت ، شری سنجے دھوترے ، پروفیسر انل ساہسربودھے ، چیئرمین ، اے آئی سی ٹی ای ، شری امت کھرے ، سکریٹری ایچ ای ، ایم او ای اور ڈاکٹر بی وی آر موہن ریڈی ، چیئر مین ، اے آر آئی آئی اے کمیٹی اور ایگزیکٹو چیئرمین ، سی وائی این آئی ٹی آن لائن پروگرام میں حصہ لینے والوں میں شامل تھے۔