نئی دہلی، وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج ملک میں کووِڈ۔19 سے متعلق صورتحال اور ٹیکہ فراہمی، تقسیم کاری اور انتظام کاری سے متعلق تیاریوں کا جائزہ لیا۔ اس میٹنگ میں مرکزی وزیر صحت جناب ہرش وردھن، وزیر اعظم کے پرنسپل سکریٹری، رکن (صحت) نیتی آیوگ، پرنسپل سائنٹفک ایڈوائزر، سینئر سائنسداں، وزیر اعظم کے دفتر کے افسران، حکومت ہند کے دیگر شعبوں کے افسران نے شرکت کی۔
وزیر اعظم مودی نے یومیہ کووِڈ معاملات اور شرح نمو میں مستحکم انحطاط کو نوٹ کیا۔
بھارت میں ٹیکوں کی تیاری اہم مراحل میں ہے، ان میں سے 2 ٹیکے دوسرے مرحلے اور ایک تیسرے مرحلے میں ہے۔ بھارتی سائنسداں اور تحقیقی ٹیمیں ہمسایہ ممالک جیسے افغانستان، بھوٹان، بنگلہ دیش، مالدیپ، ماریشس، نیپال اور سری لنکا میں تحقیقی صلاحیت کو مضبوط بنانے کے لئے مل جل کر کام کر رہے ہیں۔ بنگلہ دیش، میانمار، قطر اور بھوٹان میں کلینکل ٹرائل کے لئے درخواست بھی کی گئی ہے۔ عالمی برادری کی مدد کرنے کی کوشش کے تحت، وزیر اعظم نے ہدایت دی کہ ہماری کوششیں محض ہمارے بہت ہی قریبی ہمسایوں تک ہی محدود نہیں رہنی چاہئیں بلکہ ہمیں ٹیکوں، ادویہ کی فراہمی اور ٹیکہ کی فراہمی نظام کے لئے آئی ٹی پلیٹ فارم تشکیل دینا ہوگا۔
ریاستی حکومتوں اور تمام متعلقہ شراکت داروں کے مشوروں سے، کووِڈ۔19 کے لئے ٹیکہ انتظام کاری کے نیشنل ایکسپرٹ گروپ (این ای جی وی اے سی) نے ویکسین کی ذخیرہ اندوزی، تقسیم کاری اور انتظام کاری کا تفصیلی خاکہ تیار کیا اور اسے پیش کیا۔ یہ ایکسپرٹ گروپ ریاستی کے مشوروں کے ساتھ ویکسین کی ترجیح اور تقسیم کاری کے لئے سرگرمی کے ساتھ کام کر رہا ہے۔
ملک کے تنوع اور جغرافیائی پھیلاؤ کو مدنظر رکھتے ہوئے وزیر اعظم نے مزید ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا کہ ٹیکہ کی تیز رفتار رسائی کو یقینی بنایا جانا چاہئے۔ وزیر اعظم نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ٹیکوں کے نقل و حمل، فراہمی، اور انتظام کاری کے ہر ایک مرحلے میں تیزی سے عمل آوری کی ضرورت ہے۔ اس میں کولڈ اسٹوریج چین، تقسیم کاری کے نیٹ ورک، نگرانی کے نظام کے میکانزم، بہتر جائزے، اور ویلس، سرنج وغیرہ جیسے معاون ساز و سامان کی تیاری کے لئے بہتر منصوبہ بندی بھی شامل ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں انتخابات کے کامیاب انعقاد اور تباہ کاری سے نمٹنے کے لئے بہتر انتظامات سے حاصل ہوئے تجربے کو بروئے کار لایا جانا چاہئے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اسی طرح سے ٹیکہ فراہمی اور ایڈمنسٹریشن نظام کو بھی نافذ کیا جانا چاہئے۔ اس میں ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں / ضلع کی سطح کے اہلکاران، سول سوئیٹی تنظیمیں، رضاکاران، شہری، اور اہم شعبوں سے وابستہ ماہرین کی شراکت داری بھی ہونی چاہئے۔ اس پورے منصوبے کی مدد کے لئے، پس پشت ایک مضبوط آئی ٹی نظام ہونا چاہئے اور اس نظام کی تیاری اس طرح کی جانی چاہئے کہ ہمارے حفظانِ صحت کے نظام پر اس کے دور رس اثرات مرتب ہوں۔
آئی سی ایم آر اور ڈی / او بایو۔ٹکنالوجی (ڈی بی ٹی) کے ذریعہ ایس اے آر ایس سی او وی ۔ 2 (کووِڈ۔19 وائرس) کے جینوم کے موضوع پر ملک بھر میں کیے گئے دو مطالعے سے پتہ چلا ہے کہ وائرس جینیاتی طور پر پائیدار ہے اور اس میں مزید تغیر رونما نہیں ہو رہا ہے۔
آخر میں وزیر اعظم مودی نے لاپرواہی نہ برتنے اور وبائی مرض کو قابو میں رکھنے کی کوششوں کو جاری رکھنے کی اپیل کی۔ انہوں نے خصوصی طور پر آنے والے تیوہاروں کے موسم میں سماجی فاصلہ بنائے رکھنے، ماسک پہننے، باقاعدگی کے ساتھ ہاتھوں کو دھونے اور سینیٹائز کرنے جیسے کووِڈ کے لئے موزوں رویہ اپنانے کے عمل کو جاری رکھنے پر زور دیا۔