20 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

دہلی پولیس کی خواتین کارکنان کھادی سلک ساڑیاں پہنیں گی

Urdu News

نئی دہلی، مختلف سرکاری دفتروں  میں تیزی سے  کھادی کو قبو ل کیاجار ہا ہے۔ دہلی پولیس اپنی خواتین فرنٹ ڈیسک  کارکنان کے لئے  خوبصورت کھادی سلک کی ساڑیاں خرید رہی ہے۔

کھادی اور دیہی صنعتی کمیشن  (کے وی آئی سی)  کو دہلی پولیس  سے 25 لاکھ  روپے  قیمت کی 836 کھادی سلک کی ساڑیاں  خریدنے کا آرڈر حاصل ہوا ہے۔  دوہرے رنگ کی  ساڑیاں ٹسر  کٹیا سلک سے بنائی جائیں گی۔ ساڑیوں کے نمونے دہلی پولیس کے ذریعہ دستیاب کرائے گئے ہیں۔ جس کے مطابق کے وی آئی سی کے ذریعہ  ساڑیاں بنائی جارہی ہیں اور دہلی پولیس کے ذریعہ منظوری دی گئی ہے۔   ساڑیاں  نیچرل کلر سلک اور گلابی رنگ میں  کٹیا سلک کی مخلوط ہوں گی۔

کے وی آئی سی کے سربراہ جناب ونے کمار سکسینہ نے کہا کہ دہلی پولیس  سے ملے تازہ خریداری آرڈر سے  کھادی کی بڑھتی ہوئی مقبولیت    ظاہر ہوتی ہے۔    اس سے کھادی دستکاروں کو مضبوطی  ملے گی۔ جناب سکسینہ نے کہا کہ  کھادی کا  ٹرینڈ یا رجحان ہوگیا ہے۔ کھادی کاریگری  ہے، اس لئے یہ سب سے آرام دہ کپڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ  عام آدمی ہی نہیں   خصوصی طور سے  نوجوانوں اور سرکاری اداروں کے ذریعہ   کھادی کو اپنایا جارہا ہے۔   یہ دور دراز کے   کتائی اور بنائی کرنے والے دستکاروں کی   بہت بڑی حوصلہ  افزائی ہے۔

دہلی پولیس کے لئے ٹسر –کٹیا سلک کی ساڑیاں مغربی بنگال میں روایتی دستکاروں  کے ذریعہ تیار کی جارہی   ہیں۔    ٹسرکٹیا سلک   دو رنگوں میں کپڑا ہے جو ٹسر اور کٹیا سلک  کو ملانے سے بنتا ہے۔  اس کی بنائی  روایتی دستکار  کرتے ہیں۔   اور  اس کی پہنچان اور گہری اور بھری بناوٹ سے  ہوتی ہے۔   اس کی بناوٹ ٹسر اور کٹیا کے دو الگ الگ دھاگوں سے کی جاتی ہے۔     یہ کھردرا ہوتا ہے اور دیکھنے میں سادا لگتا ہے لیکن سراغ داربنائی اس کپڑے کو  سبھی موسموں میں پہننے کے قابل   بنادیتی ہے۔

  اس سے پہلے  کے وی آئی سی نے   چادروں اور وردیوں سمیت کھادی مصنوعات  کی فراہمی کے لئے    بھارتی ریل، وزات صحت،  محکمہ ڈاک  ، ایئر انڈیا  اور  دیگر سرکاری ایجنسیوں سے معاہدہ کیا۔    کے وی  آئی سی ایئر انڈیا  گروپ ارکان اور اسٹاف کے لئے یونیفارم بنا رہا ہے۔  کمیشن   90 ہزار سے زیادہ ڈاک بندوؤں- ڈاک بہنوں کے  لئے یونیفارم بنا رہا ہے۔ یونیفارم آن لائن بھی دستیاب ہے۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More