نئی دہلی، مرکزی وزیر داخلہ جناب امیت شاہ آج نئی دہلی میں کسانوں کے ایک گروپ میں شامل ہوئے، جس سے وزیراعظم جناب نریندر مودی نے خطاب کیا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے جناب امیت شاہ نے کہا کہ وزیراعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں مرکزی حکومت کسانوں کی بہبود کے لئے عہد بند ہے۔گاؤں کے تمام کسانوں نے مودی حکومت کی تمام کسانوں کی بہبود کی پالیسیوں اور زرعی اصلاحات پر جوش و جذبے کے ساتھ مکمل اعتماد کااظہار کیا۔ مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ گزشتہ 6 برس سےمودی حکومت نے غریبوں، کسانوں اور محروم لوگوں پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے ہر ایک فیصلہ کیا ہے، جس سے انہیں بااختیار بنایا گیا ہے اور ان کی زندگی میں بہتری آئی ہے۔پی ایم کسان بھی ایک ایسی ہی بے مثال اسکیم ہے جس کے ذریعہ مودی جی ہر سال کسانوں کے کھاتے میں 6000 روپے بھیجتے ہیں۔
جناب امیت شاہ نے کہا کہ وزیراعظم جناب نریندر مودی جی نے آج پی ایم کسان کی ایک اور قسط جاری کی ہے؛ جس کے تحت 18000 کروڑ روپے 9 کروڑ کسانوں کے کھاتوں میں ڈالے گئے ہیں تاکہ وہ اپنی زراعت سے متعلق ضرورتوں کو پورا کرسکیں۔ ’’کسانوں کو بااختیار بنانے کے لئے مودی جی کو ان کی خودسپردگی اور عزم کے لئے میں مبارکباد دیتا ہوں‘‘۔ مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ جس وقت وزیراعظم کسان سمان ندھی اسکیم لیکر آئے، تو تقریباً تمام اپوزیشن لیڈروں نے اس کی مخالفت کی۔ انہوں نے کسانوں کے قرضے معاف کئے جانے کا مطالبہ کیا۔ جناب امیت شاہ نے کہا کہ یو پی اے حکومت نے 10 برسوں میں محض 60000 کروڑ روپے کا قرض معاف کیا، جبکہ وزیراعظم جناب نریندر مودی جی نے محض ڈھائی برسوں میں اب تک 10 کروڑ کسانوں کے کھاتوں میں براہ راست 95000 کروڑ روپے منتقل کئے ہیں۔
سال 2014 سے پہلے اور بعد کے زرعی اعداد وشمار کا ایک تقابلی مطالعہ پیش کرتے ہوئے جناب امیت شاہ نے کہا کہ سال 14۔ 2013 میں اناج کی پیداوار محض 265 ملین ٹن تھی، جبکہ آج یہ بڑھ کر 296 ملین ٹن ہوگئی ہے۔ سال 14۔2013 زرعی بجٹ محض 21933 کروڑ روپے تھا، جبکہ آج وزیراعظم جناب نریندر مودی جی کی قیادت میں زرعی بجٹ بڑھ کر 134399 کروڑ روپے ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو زرعی بجٹ میں اضافہ نہیں کرسکے تھے، آج وہی ہم سے وضاحت طلب کررہے ہیں۔جناب امیت شاہ نے کہا کہ آج میں پورے ملک کے کسانو بھائیوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ اپوزیشن لیڈروں کے پاس کوئی ایشو نہیں ہے۔ وہ محض جھوٹ پھیلا رہے ہیں۔ وزیراعظم جناب نریندر مودی نے کئی بار وضاحت کی ہے اور آج میں پھر یہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ ایم ایس پی تھی، ہے اور ہمیشہ رہے گی۔ برسوں سے کسانوں کا یہ مطالبہ رہا ہے کہ ایم ایس پی ان کی فصلوں کی لاگت کا کم سے کم ڈیرھ گنا ہونی چاہیے لیکن 70 برسوں سے ایک کے بعد دوسری آنے والی حکومتوں نے اس پر کوئی کارروائی نہیں کی۔ وزیراعظم جناب نریندر مودی جی نے کسانوں کے مطالبات پورے کئے ہیں اور فصل پیداوار کی ڈیڑھ گنا قیمت کو یقینی بنایا ہے۔
مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ سال 14۔2009 کے دوران، دھان اور گیہوں کی خریداری پر تقریباً 374000 کروڑ روپے خرچ کئے گئے جبکہ 19۔2014 تک کے درمیان 822000 کروڑ روپے مالیت کا دھان اور گیہوں خریدا گیا۔ اس کے علاوہ مودی حکومت نے سوائل ہیلتھ کارڈ اور نیم کوٹیڈ یورجا جیسے کئی اقدامات کئے ہیں جن سے ملک کے کسانوں کو فائدہ پہنچا ہے۔ ملک بھر میں تقریباً ایک ہزار منڈیوں کو آن لائن کیا گیا ہے، جس سے کسان اپنی فصلوں کی بہترین قیمت حاصل کرسکتے ہیں۔پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا سے ملک کے ساڑھے چھ کروڑ سے زیادہ کسانوں کو فائدہ پہنچا ہے۔کسانوں کی پیداوارکی تقریباً 10 ہزار تنظیمیں قائم کی گئی ہیں اور اس کے لئے 7000 کروڑ روپے کا انتطام کیا گیا ہے۔شہد کی پیدوار کے لئے 500 کروڑ روپے کا مزید انتظام کیا گیا ہے۔ پردھان منتری سنچائی یوجنا کے تحت مائیکرو سنچائی اسکیم کے ذریعہ 55 لاکھ ہیکٹیئر زمین کی آبپاشی کی گئی ہے۔
جناب امیت شاہ نےکہا کہ میں ملک بھر کے اپنے کسانوں بھائیوں کو زرعی اصلاحی قوانین پر اپوزیشن پارٹیوں کے شور شرابے کے بارے میں صرف یہ یقین دلانا چاہتا ہوں کہ تینوں زرعی اصلاحی قوانین کسانوں کے بہترین مفاد میں ہے، کسانوں کو کوئی نقصان نہیں ہوگا، نہ تو منڈیاں بند کی جائیں گی نہ ہی کوئی کسانوں کی ایک انچ زمین بھی چھین سکتا ہے۔ جب تک جناب نریندر مودی جی ملک کے وزیراعظم ہیں، کوئی کارپوریٹ کسان بھائیوں کی زمین نہیں لے سکتا۔ منڈیا بھی چلتی رہیں گی۔ انہوں نے کہا کہ میں اپوزیشن لیڈروں سے یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ ان زرعی اصلاحی قوانین کے کون سے ضابطے میں منڈیوں کے بند کئے جانے کی بات کہی گئی ہے۔ اگر آپ میں ہمت ہے تو بحث کے لئے آئیں۔ ہمارے ایم پی آپ سے بحث کے لئے تیار ہیں۔
مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ شنکر لال گرو کمیٹی نے ان زرعی اصلاحی قوانین کی سفارش کی تھی جن کو وزیراعظم جناب نریندر مودی اب لیکر آئے ہیں۔ سال 2001 میں مونٹیک سنگھ اہلو والیہ کی بھی یہی تجاویز تھیں، شرد جوشی ٹاسک فورس نے بھی ان کی سفارش کی ۔ یہ تجاویز 2003 کے ماڈل اے پی ایم سی ایکٹ میں بھی آئی۔ یہ سفارشات سوامی ناتھن کمیشن کی رپورٹ میں بھی کی گئی تھیں اور اس کمیٹی نے بھی ان کی سفارش کی تھی جو اس وقت قائم کی گئی تھیں جب شرد پوار جی وزیر زراعت تھے۔ جناب امیت شاہ نے کہا کہ آج ملک بھر کے کسان وزیر زراعت جناب نریندر سنگھ تومر جی کو فون کرنا ، ان سے ملنا اور ان زرعی اصلاحی قوانین کے لئے حمایت کرنا چاہتے ہیں۔ وہ ان تین زرعی اصلاحی قوانین کی حمایت کررہے کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ یہ زرعی اصلاحی قوانین کسانوں کے بہترین مفاد میں ہیں۔اپوزیشن کو چھوڑ دیجئے ان کے تو سیاسی مفاد ہیں لیکن اب بھی اگر کسان تنظیمیں یہ محسوس کرتی ہیں کہ ان زرعی قوانین کے کسی ضابطے سے کسانوں کو نقصان ہوگا تو حکومت کھلے ذہن کے ساتھ کسانوں کی تنظیموں سے اس ضابطہ پر بات چیت کرنے کو تیار ہے۔ آپ ان ضابطوں کو لیکر آگے آئیں۔ ہم بات کریں گے ، اگر کوئی ضابطہ کسان مخالف ہے تو جناب نریندر مودی کی حکومت اس پر غور کرنے کے لئے تیار ہے۔ جناب امیت شاہ نے کہا کہ مودی حکومت ہمیشہ ملک کے کسانوں کی بہبود کے لئے کام کرتی رہے گی اور اس وقت تک سکون سے نہیں بیٹھے گی جب تک کہ کسانوں کی آمدنی دوگنی کرنے کا مقصد حاصل نہ ہوجائے۔