نئی دہلی، زراعت اور کسانوں کی بہبود کا محکمہ کیڑوں، جراثیم، بیماریوں، کھرپتوارم، نیماٹوڈ ، چوہوں وغیرہ کی بربادی سے زرعی فصلوں کے معیار اور پیداوار کے نقصان کو کم کرنے اور کیڑے مکوڑوں کی نامعلوم نسلوں کے حملے اور ان کے پھیلنے سے اپنی نباتاتب کی حفاظت کے مقصد سے ’’پلانٹ پروٹیکشن اینڈ پلانٹ کورنٹائن سے متعلق سب میشن (ایس ایم پی پی کیو)‘‘ اسکیم کے ذریعہ ضابطہ بندی مانیٹرنگ، نگرانی اور انسانی وسائل کے فروغ کے کام انجام دے رہا ہے۔ زرعی پیداوار کی برآمدات کی سہولت فراہم کرانے کے لئے 1200 سے زیادہ پیک ہاؤسز، رائس ملوں، پروسیسنگ یونٹوں، ٹریٹمنٹ فیسی لیٹی، فیومیگیشن ایجنسیوں ، پوسٹ انٹری کوارنٹائن فیسی لیٹی وغیرہ کا ری ویلی ڈیشن کیا گیا ہے۔ مربوط پیسٹ منیجمنٹ اور جراثیم کش دواؤں کے مناسب استعمال کو فروغ دینے کے لئے لاک ڈاؤن کی مدت کے دوران ریاستوں کو 14 فصل مخصوص اور پیسٹ مخصوص پیکج آف پریکٹیسز جاری کئے گئے ہیں۔ میک ان انڈیا کو فروغ دینے کے لئے ملک کے جراثیم کش دواؤں کے مینوفیکچررز کو 6788 سرٹی فکیٹ آف رجسٹریشن (سی آر) اور جراثیم کش دواؤں کی برآمدات کے لئے 1011 سی آر جاری کئے گئے ہیں۔ تباہ کن کیڑے اور جراثیم سے متعلق قانون 1914 اور جراثیم کش دواؤں سے متعلق قانون 1968 ضابطہ بندی کے کاموں کے لئے قانونی فریم ورک فراہم کراتے ہیں۔
سال 21۔2020 کے دوران بھارت پروٹوکولز اور کام کے معیاری طریقہ کار کو حتمی شکل دینے کے بعد ڈرون کے استعمال سے ٹڈیوں کو قابو کرنے والا دنیا کا پہلا ملک بن گیا ہے۔ بھارت کی تاریخ میں ٹڈیوں پر قابو پانے کی سب سے بڑی کارروائی مرکزی حکومت نے ریاستوں کے تعاون سے انجام دی۔ 10 ریاستوں کے 5.70 ہیکیٹئر سے زیادہ علاقے میں ٹڈیوں کے حملے پر قابو پایا گیا۔ ٹڈیوں پر قابو پانے کے لئے ہوا میں جراثیم کش دواؤں کے چھڑکاؤ کے لئے ہیلی کاپٹروں کو لگاکر لوکس سرکل آفیسز ( ایل سی او) کی کنٹرول صلاحیتوں کو مستحکم کیا گیا ہے۔ اب تک ریاستی حکومتوں کے ذریعہ 283268 ہیکیٹئر اور ایل سی او کے ذریعہ 287986 ہیکیٹئر کے رقبے میں ٹڈیوں پر قابو پانے کی کارروائی کی گئی ہے۔
زراعت اور کسانوں کی بہبود کی وزارت نے قیمت کو متوازن کرنے اور مقامی بازار میں پیاز کی دستیابی کے لئے سال 2020 میں بھارت میں پیاز کی درآمد کی شرطوں میں نرمی کی ہے۔ سال 21۔2020 کے دوران ایران سے گاجر کے بیج ، ازبیکستان سے گیہوں کا آٹا ، باسمتی چاول اور انارج کی بیچ، آسٹریلیا سے انار، ارجنٹینا سے آم، باسمتی چاول اور تل کے بیج اور پیرو سے مونگ پھلی حاصل کرنے لئے بازار تک رسائی حاصل کی گئی۔