نئی دہلی،15اپریل :ہاؤسنگ اورشہری امورکے وزیرمملکت (آزادانہ چارج ) جناب ہردیپ سنگھ پوری نے آج ایٹ اسمارٹ چیلنج اورٹرانسپورٹ فارآل چیلنج کی آن لائن تقریب کاآغاز کیا۔ جناب درگاشنکر مشراجو ایم اوایچ یواے کے سکریٹری ہیں وہ بھی اس تقریب کے دوران موجودتھے ۔ ایف ایس ایس اے آئی کے سی ای او جناب ارون سنگھل نے اس تقریب میں ورچوئل طریقے سے شرکت کی ۔ ہاؤسنگ اورشہری امورکی وزارت کے جوائنٹ سکریٹری جناب کنال کمار اور ریاستی ومرکزی حکومت کے دیگرسینئرافسران نے بھی اس تقریب میں ورچوئل طریقے سے شرکت کی ۔ ایٹ اسمارٹ چیلنج کے بارے میں اظہارخیال کرتے ہوئے جناب پوری نے کہاکہ یہ ہمارے لئے فخرکی بات ہے کہ ایٹ اسمارٹ شہروں کے چیلنج کے آغاز کے ساتھ ایٹ رائٹ انڈیا کانظریہ اسمارٹ شہروں کی سطح پر فروغ پارہاہے ۔اس تحریک سے شہروں کی آبادی کو صحیح خوراک کے انتخاب کا موقع فراہم ہوگا اور ایک زیادہ صحت منداورخوشحال ملک کی تعمیر میں مدد ملے گی ۔ اس سے اسمارٹ سٹیز مشن میں قابل ستائش کاموں کی تکمیل ہوگی ۔ ٹرانسپورٹ فارآل چیلنج کا آغاز کرتے ہوئے وزیرموصوف نے کہاکہ کووڈ 19سے پوری دنیا میں ٹرانسپورٹ کا نظام سب سے زیادہ متاثرہواہے ۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ ٹرانسپورٹ فارآل ڈیجیٹل اختراع چیلنج سے شہروں کو مدد ملے گی کہ وہ ٹرانسپورٹ کے اس بحران سے باہرنکل کرمعمول پرآجائے ۔
ایٹ اسمارٹ سٹیز چیلنج کا مقصد اسمارٹ سٹیز میں یہ جذبہ پیداکرناہے کہ وہ ایک ایسا منصوبہ تیارکرے جس سے ایک صحت مند،محفوظ اور دیرپا خوراک کا ماحول پیداہوجسے ادارہ جاتی سماجی اوراقتصادی بنیادی ڈھانچے کی مدد حاصل ہواوراس کے ساتھ ساتھ خوراک سے متعلق معاملات سے نمٹنے میں اسمارٹ طریقہ کار اختیارکئے جائیں ۔ ٹرانسپورٹ فارآل ڈیجیٹل اختراع چیلنج کا مقصد ایسے ڈیجیٹل طریقے تیارکرنا ہے جس سے سرکاری ٹرانسپورٹ محفوظ ، کم خرچ ، آرام دہ اور سب کے لئے بھروسہ مندہو۔
جناب درگاشنکرمشرا نے کہاکہ ہاوسنگ اورشہری امورکی وزارت کو خوشی ہے کہ ٹرانسپورٹ فارآل ڈیجیٹل اختراع چیلنج کاآغاز کیاگیاہے تاکہ پورے ملک میں شہروں اوراسٹارٹ اپس کو مدد دی جائے کہ وہ شہری نقل وحمل میں ڈیجیٹل کایاپلٹ کی جانب پیش قدمی کریں ۔ انھوں نے مزید کہاکہ ایٹ اسمارٹ سٹیزچیلنج بھارت کے لئے ایک موقع ہے کہ وہ مربوط خوراک نظام کے تصور کو سٹی پلاننگ اور اسے فروغ دینے میں ڈھالے تاکہ عوام کو ایک صحت مند ، محفوظ اور تغذیہ بخش غذا فراہم ہو۔
ایٹ اسمارٹ سٹیزچیلنج
صحت وخاندانی بہبود کی وزارت کی سرپرستی میں ایف ایس ایس اے آئی کی شروع کردہ ایٹ رائٹ انڈیا تحریک کے دوررس نتائج برآمدہوئے ہیں اس کی وجہ سے محفوظ ،صحت بخش اوردیرپرکھانے کے بارے میں لوگوں میں بیداری پیداہوئی ہے ۔ آج ایٹ اسمارٹ سٹیز چیلنج کے آغاز کی تقریب کا اہتمام صحت اورخاندانی بہبود کی وزارت کے زیرسرپرستی ، خوراک کی حفاظت اور اس سے متعلق معیارات کی بھارت کی اتھارٹی ایف ایس ایس اے آئی کے ساتھ مل کر کیاگیاہے ۔
ایف ایس ایس اے آئی کے سی ای او جناب ارون سنگھل نے کہاکہ ایٹ اسمارٹ سٹیز چیلنج کا شہرکی آبادی پر، اسے صحیح کھانے کی طرف راغب کرکے ایک مثبت اثر مرتب ہوگا۔انھوں نے یہ بھی کہاکہ یہ خوراک کی حفاظت ، صفائی ستھرائی اورتغذیے کی جانب سماجی اوررویہ جاتی تبدیلی لانے میں ، بساط بدلنے والے قدم کاکام کرےگی ۔
ایٹ اسمارٹ سٹیز چیلنج کو شہروں کے مابین ایک مقابلہ سمجھاجاتاہے کہ وہ ایٹ رائٹ انڈیا کے تحت مختلف اقدامات اپنانے اوران میں اضافہ کرنے کی کوششوں کااعتراف کرے ۔ اسمارٹ سٹیزمشن کے ساتھ شراکت داری اس منفرد چیلنج سے صحیح خوراک کے طورطریقے اوراعداد کاماحول پیداہوگا ۔ خوراک کی حفاظت اورضابطہ جاتی ماحول میں استحکام پیداہوگا ۔ صارفین میں بیداری پیداہوگی اور بھارت کے بڑے شہروں میں بہترخوراک کے متبادل توجہ کا مرکز بنیں گے اوراس سے دوسرے شہروں کے لئے بھی ایک مثال پیداہوگی کہ وہ اس پرعمل کریں ۔ یہ چیلنج سبھی اسمارٹ شہروں ، ریاستوں اور مرکز کے زیرانتظام علاقوں کے راجدھانی والے شہروں کے لئے کھلاہے اوران شہروں کے لئے بھی ہے جن میں 5لاکھ سے زیادہ آبادی ہے ۔ چیلنج کے پہلے مرحلے کے اختتام پر 11شہروں کو چناجائے گاکہ وہ اپنے خاکوں پرعمل کرنے کے لئے مزید سرگرمیاں انجام دیں ۔
(https://eatrightindia.gov.in/eatsmartcity)
ٹرانسپورٹ فارآل چیلنج
بھارتی شہروں کو یہ سنہراموقع حاصل ہے کہ وہ ایک سماجی بھلائی کے طورپر سرکاری ٹرانسپورٹ میں سرمایہ لگائیں ۔ غیرسرکاری ٹرانسپورٹ خدمات میں مکمل تبدیلی کریں اور صارفین کے سفرکو بہتربنانے کے لئے ڈیجیٹل اختراع کو ترجیح دیں ۔ ہاؤسنگ اورشہری امورکی وزارت نے آئی ٹی بی پی کے ساتھ اشتراک میں ٹرانسپورٹ فارآل چیلنج کا آغاز کیا۔ چیلنج کا مقصد شہروں ، شہریوں کے گروپوں کو یکجاکرنا ہے تاکہ ایسے طریقے تیارکئے جاسکیں جن سے سرکاری ٹرانسپورٹ سبھی شہریوں کی ضرورتوں کو بہترطریقے سے حل کرسکیں ۔
چیلنج کی اصل توجہ ان شہریوں پرمرکوز ہے جو نہ صرف ان مسائل کو واضح کریں گے جن کے لئے یہ طریقہ کارتلاش کئے جائیں گے بلکہ ان سے اسٹارٹ اپس اورشہروں کوبھی مددملے گی کہ وہ اپنی ضرورتوں کو پوراکرنے کے لئے طریقہ کاروضع کریں ۔ چیلنج کے پہلے ایڈیشن میں ڈجیٹل اختراع پرتوجہ دی گئی ہے ۔شہراوراسٹارٹ اپس کو مختلف طریقوں کو تیارکرنے اور ان کی جانچ کرنے میں رہنمائی فراہم کی جائے گی ، ان سے سیکھنے اوران میں اضافہ کرنے کے لئے رہنمائی فراہم کی جائے گی تاکہ سرکاری ٹرانسپورٹ میں اعتماد پیداکریں اوراپنی نقل وحمل میں اضافہ کریں ۔ اس طریقہ کارسے سرکاری ٹرانسپورٹ باقاعدہ اورغیررسمی شکل اختیارکرے گا ، محفوظ ، آسان اورسب کے لئے کم خرچ بنے گا ۔اسمارٹ سٹیز مشن والے سبھی شہر ریاستیں اورمرکزکے زیرانتظام علاقوں کی راجدھانیاں اور5لاکھ سے زیادہ آبادی والے سبھی شہرچیلنج میں حصہ لینے کے لئے اہل ہیں ۔
چیلنج کے تین مراحل
ڈیجیٹل اختراع چیلنج کے ذریعہ ٹرانسپورٹ فارآل تین مراحل پرمشتمل ہے :
- پہلا مرحلہ پریشانی کی نشاندہی :این جی او کی مدد سے شہر باربارابھرنے والے کلیدی مسائل کی نشاندہی کریں گے جو شہری اورسرکاری ٹرانسپورٹ کمپنیوں کوپیش آتے ہیں ۔
- دوسرامرحلہ :طریقہ تیارکرنا :اسٹارٹ اپس شہروں اوراین جی او کی رائے حاصل کرکے سرکاری ٹرانسپورٹ کو بہتربنانے کے لئے طورطریقے تیارکریں گے ۔
- تیسرامرحلہ ، آزمائشی جانچ :شہر، اسٹارٹ اپس کو بڑے پیمانے پرآزمائشی کام میں مصروف کریں گے اورشہریوں کی رائے پرمبنی حل کو بہتربنائیں گے ۔
چیلنج کے طورپر شہرٹرانسپورٹ فارآل ٹاسک فورس تشکیل دیں گے جو کلیدی بنیادی فریقوں پرمشتمل ہوگی جو میونسپل کارپوریشن ، اسمارٹ سٹیز ایس پی وی ، سٹی بس انڈرٹیکنگ ، میٹرو اورنواحی علاقوں کی ریل ، علاقائی ٹرانسپورٹ دفتر، ٹریفک پولیس ، سڑک ملکیت والی ایجنسیاں ، انٹرمیڈیٹ سرکاری ٹرانسپورٹ سے متعلق یونینیں ، غیرسرکاری تنظیمیں ، دیرپرٹرانسپورٹ کے میدان میں کام کرنے والے تعلیمی ادارے ہیں ۔