نئی دہلی، بھارتی ریلوے کی ریاستوں کو راحت پہنچانے کے سلسلے میں آکسیجن ایکسپریس مہم مسلسل جاری ہے اور یہ مہم مہاراشٹر، اترپردیش، مدھیہ پردیش اور دہلی کے بعد اب ہریانہ اور تلنگانہ کے لئے بھی شروع کردی گئی ہے۔
مہم کو پوری چابک دستی کے ساتھ چلانے کے سلسلے میں تین اضافی ریل گاڑیاں یا تو سیال آکسیجن لے کر منزل کی طرف گامزن ہیں یا خالی ریل گاڑیاں آکسیجن لینے کے لئے آکسیجن پلانٹوں کے لئے روانہ ہوچکی ہیں۔ ایک اندازہ کے مطابق آئندہ 24 گھنٹوں میں بھارتی ریلوے کے ذریعہ کل سیال طبی آکسیجن کی ڈھلائی کا ہندسہ 640 میٹرک ٹن کی سطح پر پہنچ جائے گا۔
اترپردیش پہنچی پانچویں آکسیجن ایکسپریس سے پانچ ٹینکروں میں آج 76.29 میٹرک ٹن میڈیکل آکسیجن پہنچائی گئی۔ ان میں سے ایک ٹینکر وانرانسی اترا، جبکہ 4 ٹینکروں کو لکھنؤ پہنچایا گیا۔ اترپردیش کے لئے چھٹی آکسیجن ایکسپریس اپنی منزل کی جانب رواں دواں ہے اور اس کے کل صبح یعنی 30 اپریل 2021 کو لکھنؤ پہنچنے کا امکان ہے، جو چار ٹینکروں میں 33.18 میٹرک ٹن آکسیجن لے کر آرہی ہے۔ خالی ٹینکروں کو لے کر ایک دیگر آکسیجن ایکسپریس کے آکسیجن پلانٹوں سے اگلی کھیپ لینے کے لئے آج لکھنؤ سے روانہ ہونے کا امکان ہے۔
ہریانہ پہلی آکسیجن ایکسپریس سے دو ٹینکروں میں آکسیجن حاصل کرے گا، جس کے آج اڈیشہ کے انگل سے روانہ ہونے کے اشارے ہیں۔ اس کے علاوہ اڈیشہ کے راوڑکیلا پلانٹ سے آکسیجن لینے کے لئے فریدآباد سے روانہ ہوئی ریل گاڑی اپنی راہ پر گامزن ہے۔ آنے والے دنوں میں ہریانہ کو آکسیجن ایکسپریس کے ذریعہ آکسیجن کی مسلسل سپلائی ہونے کا امکان ہے، جس سے ریاست میں کووڈ-19 کے مریضوں کے لئے خاطرخواہ مقدار میں آکسیجن کی دستیابی یقینی بن سکے گی۔
تلنگانہ حکومت نے بھی بھارتی ریلوے سے آکسیجن ایکسپریس چلانے کی درخواست کی تھی۔ اس سلسلے میں تلنگانہ کے سکندرآًاد سے انگل کے لئے پانچ خالی ٹینکر لے کر آکسیجن ایکسپریس روانہ ہوچکی ہے اور اس کے کل انگل پہنچنے کا امکان ہے۔
بحران کی اس گھڑی میں ریاستوں کو ان کی ضرورت کے مطابق آکسیجن ڈھلائی سے متعلق خدمات دستیاب کرانے کے لئے بھارتی ریلوے پوری مستعدی سے کام کررہا ہے۔ ریلوے آکسیجن ایکسپریس کو تیز رفتار سے چلانے اور ریاستوں کو ان کی مانگ کے مطابق آکسیجن کی ڈیلیوری یقینی بنانے کے لئے سبھی ممکنہ متبادل کو بروئے کار لارہا ہے۔ ریلوے کے ذریعہ پہنچائی جارہی آکسیجن کا استعمال ریاستی حکومتوں کے ذریعہ یقینی بنایا جارہا ہے۔
سیال آکسیجن کی سپلائی کی راہ میں کئی رکاوٹیں بھی ہیں، جن میں کرائیوجینک ٹینکرس کی دستیابی، انھیں لے کر چلنے والی ریل گاڑیوں کی زیادہ یا کم رفتار، انھیں اتارنے کے لئے مناسب بندوبست وغیرہ شامل ہیں۔ ساتھ ہی آکسیجن ایکسپریس کے لئے روٹ کا تعین بھی ایک چیلنج ہے، جس میں کوشش کم از کم مصروف ریل روٹوں کے استعمال کی رہتی ہے، کیونکہ روٹوں میں کئی بار آر یو بی اور ایف او بی بھی آتے ہیں۔