16.3 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

ہندستان نے مفرور اقتصادی خطاکاروں اور اثاثوں کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے مضبوط اور جامع بین الاقوامی تعاون کی اپیل کی

Urdu News

ہندستان نے واضع کر دیا ہے کہ اس وقت دنیا کو مفرور اقتصادی خطاکاروں اور اثاثوں کی شکل میں ایک اور  سنگن ابھرتے ہوئے چیلنج کا سامنا ہے۔ ہندستان کے مفرور اقتصادی خطاکاروں سے متعلق ایکٹ 2018حکام کو اس بات کا اختیار دیتا ہے کہ کسی ایسے مفرور اقتصادی خطاکار کی جائداد اور اثاثے ضبط کیے جا سکتے ہیں جن کے خلاف ہندستان کی کسی بھی عدالت سے کسی مندرج جرم سے متعلق وارنٹ جاری کیا جا چکا ہو اور جو عدالتی کاروائی سے بچنے کے لیے ملک چھوڑ کر جا چکا ہو۔

اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں بد عنوانی سے نمٹنے کے چیلنج اور اقدامات پر کل رات خصوصی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اس طرح کے معاملوں میں ملوث  افراد اور اثاثوں کی واپسی کے لیے ابین الاقوامی قاعدوں و ضابطوں   اور متعلقہ ملک کے قانونی نظام کے مطابق مضبوط اور جامع بین الاقوامی تعاون کے لیے اپیل کی ۔  انہوں نے کہا کہ کیونکہ ملزم غیر ممالک میں پناہ لے لیتے ہیں اور مختلف ملکوں اور دائرہ اختیار کے سنجیدہ قاننی ڈھانچے میں اپنے جرم کی کاروائی کو  چھپا دیتے ہیں، اس جانب بین الاقوامی تعاون کی کمزوریوں اور خامیوں کا یہ مفرور ملزم پورا فائدہ اٹھاتے ہیں۔

وزیر موصوف نے اُن تمام ملکوں کی ستائش کی جو اس لڑائی کو صحیح سمت میں لے جائے ہوئے اقوام متحدہ کے سیاسی اعلانئے کے تحت اپنی لگاتار کوششوں ، دیانتدارانہ سیاسی عزم اور فیصلہ کن اقدامات کے زریعے بد عنوانی کی روک تھام اور اس سے نمٹنےکے لیے سرگرم ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہندستان ممکنہ حد تک باہمی قانون امداد مہیا کراتا ہے اور اس سے اپنے قانون کو مستحکم کر کے بین الاقوامی تنظیموں اور ملکوں سے تعاون کے امکانات کا دائرہ وسیع  تر کیا ہے ۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کا یہ اجلاس ایسے  وقت میں ہو رہا ہے جب کورونا  ہمارے صبر و تحمل کی آزمائش کر رہا ہے اور ہم سب کی پریشانیوں کی حد جانچ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندستان نے اس بحران پر قابو پانے کے لیے مختلف شعبوں کے ماہرین کے ساتھ تال میل اور کووڈ 19کے بندو بست کے لیے ماہرین اور سائنسدانوں کی صلاح پر عمل کیا جا رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا ملک پانچ مرحلوں والی حکمت عملی کو عمل میں لا رہا ہے جن میں جانچ، پتہ لگانا، علاج، کووڈ کی احتیاط پر عمل، اور ٹیکہ کاری شامل ہیں، ان کے زریعے عالمی وباء کو پھیلنے سے روکا جا سکتا ہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا ، اس عالمی وبا نے بدعنوانی کے خلاف جنگ میں  ہر سطح پربے مثال قلیل مدتی اور طویل المیعاد چیلنجز کھڑی کی ہیں۔ یہ وبا وسائل کی تقسیم کو نمایاں طور پر نقصان پہنچا رہی ہے، ہمارے تعمیر نو کے عمل کو خطرے میں ڈال رہی ہے، معاشی دباؤ بڑھا رہی ہے اور نمو کی بحالی میں اس کی وجہ سے تاخیر ہو  رہی ہے۔ وزیر موصوف نے مزید کہا کہ بدعنوانی کی روکنے اور اس کا مقابلہ کرنے کے لئے بین القوامی تعاون کییکجائی اور بین اقوامی تعاون میں استحکام  کے لئے سرگرم رہنے کا یہ واقعتا موزوں وقت ہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ ہندوستان بدعنوانی کو مطلق برداشت نہ کرنے کی پالیسی رکھتا ہے اور وزیر اعظم کی طرف سے ‘ کم سے کم حکومت اور زیادہ سے زیادہ حکمرانی  حکومت ہند کا مقصد ہے جس میں ‘شفافیت اور شہریوں کی طرف توجہ مرکوز رکھنے پر زور دیا گیا ہے۔ شہروں اور قصبات میں فیصلہ سازی کو لامرکز بنانے اور کمیونیٹیوں کو جوڑنے کے ارادے سے روزی روٹی کے تمام شعبوں میں ڈیجیٹل آلات کے ذریعہ اختراعی حلول کو عمل میں لایا جا رہا ہے۔

وزیر موصوف نے کہا کہ ہندوستان پہلے سے  ہی ڈیجیٹل فرسٹ کی راہ پر گامزن ہے اور دنیا میں سب سے زیدہ ڈیجیٹل لین دین جن ملکوں میں ہوتا ہے ان مین ہندستان بھی شامل ہے۔ ٹکنالوجی کو پروگرام بند طریقے استعمال میں لانے سے ہندستانی شہریوں کو فوائد پہنچانے کی رفتار تیز کرنے اور خلل روکنے میں مدد ملی ہے۔ بائیو میٹرک شناختی کارڈوں کو بینک اکاؤنٹوں اور موبائل فون کے ساتھ منسلک کرنے کے ساتھ، اس نظام نے لاکھوں شہریوں کو فوری طور پر معاشی امداد کی ضرورت سے فائدہ حاصل کرنے کے لئے تحفظ فراہم کیا ہے۔

وزیر موصوف نے کہا کہ دور دراز کے علاقوں میں صحت کی دیکھ بھال کی ضروریات کی تکمیل  سے لے کر صحت سے متعلق ڈیٹا پر چلنے والی عوامی پالیسی کی تشکیل تک، ٹکنالوجی کا استعمال بہت سے کرداروں کو پورا کرتا ہے اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ ملک کے کچھ دور دراز علاقوں کا احاطہ ہوتا ہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اپنے خطبے کے اختتام پر خاص طور پر بحران کے دور میں بدعنوانی کے لعنت سے نمٹنے کے لئے ایک مستحکم اور مضبوط عزم کی خواہش کی۔

انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ہندوستان انسداد بدعنوانی کے اصولوں پر عمل درآمد تیز کرنے کے لئے دوسرے ممالک ، سول سوسائٹی اور بین اقوامی تنظیموں کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لئے تیار ہے۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More