نئی دہلی، نیشنل فلم آرکائیو آف انڈیا (این ایف اے آئی) نے اپنے کلیکشن میں راجکمار ہیرانی کی فلم ’پی کے‘ (2014) کے اصل کیمرا نگیٹیو کے اہم اضافے کا اعلان کیا ہے۔ راجکمار ہیرانی کا شمار اس دور کے بڑے ہندوستانی فلم سازوں میں ہوتا ہے جنہوں نے گزشتہ برسوں میں اپنی منفرد فلموگرافی کے ذریعہ ایک مقام حاصل کیا ہے۔ راجکمار ہیرانی نے آج ممبئی میں اپنی 2014 کی فلم ’پی کے ‘ کے اصل کیمرا نگیٹیو این ایف اے آئی کے ڈائریکٹر پرکاش مگدوم کے سپرد کئے۔ اس موقع پر راجکمار ہیرانی نے کہا کہ ’’نگیٹیو کو محفوظ کرانا بہت اہم کام ہے اور مجھے خوشی ہے کہ اس کو پنے میں این ایف اے آئی میں محفوظ کیا جائےگا۔ فلم کے محفوظ کئے جانے کو یقینی بنانا فلم ساز کا فرض ہوتا ہے اور میں تمام فلم سازوں سے اپیل کرتا ہوں کہ اس اہم مقصد کے سلسلے میں این ایف اے آئی کی مدد کریں‘‘۔
این ایف اے آئی کے ڈائریکٹر پرکاش مگدوم نے کہا ’’جناب ہیرانی کے ساتھ تعلقات کو جاری رکھنا ہمارے لئے خوشی کی بات ہے۔ ان کی اس سے قبل کی شاندار فلمیں بھی این ایف اے آئی میں محفوظ کی جا رہی ہیں۔ پی کے کو اپنے کلیکشن میں شامل کرنا ہمارے خوشی کی بات ہے ، خصوصی طور پر اس لئے کہ اس فلم کو سیلولائیڈ پر شوٹ کیا گیا ہے‘‘۔ بھارت میں فلموں کے پروڈکشن میں سیلو لائیڈ کی جگہ ڈیجیٹل طریقے کا استعمال 14۔2013 کے دوران شروع ہوا۔ پرکاش مگدوم نے کہا کہ اس وجہ سے بھی اس فلم کو محفوظ کیا جانا بہت اہم ہے۔
اصل کیمرہ نیگیٹیو کے علاوہ تھری ایڈیٹس فلم کے آؤٹ ٹیکس اور پی کے کی رشیس پر مشتمل تقریباً 300 کین بھی تحفظ کے لئے سپرد کی گئیں۔راج کمار ہیرانی نے جن فلموں کی ہدایت کاری کی ہےان کے پوسٹر، لابی کارڈز اور فوٹو گرافس بھی این ایف اے آئی کو سونپے گئے۔
راج کمار ہیرانی کی اس سے قبل کی فلموں مثلاً منا بھائی ایم بی بی ایس (2003)، لگے رہو منا بھائی (2006) اور تھری ایڈیٹس (2009) کے اصل نیگیٹیو پہلے ہی این ایف اے آئی کے ذریعہ محفوظ کئے جارہے ہیں۔
پی کے کے رائٹر، ایڈیٹر اور ہدایت کار راج کمار ہیرانی ہیں جو کہ ہندوستانی معاشرے پر ایک زبردست سیاسی طنز ہے۔ پی کے کے کو۔ پروڈیوسر ودھو ونود چوپڑہ اور راج کمار ہیرانی ہیں۔ پی کے کا شمار ان چند آخری فلموں میں ہوتا ہے جن کو بھارت میں سلیو لائیڈ پر شوٹ کیا گیا۔