16.7 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

وزیر اعظم مودی نے تریپورہ کے 1.47 لاکھ سے زیادہ مستفیدین کو پی ایم اے وائی – جی کی پہلی قسط منتقل کی

Urdu News

نئی دہلی۔ وزیر اعظم جناب نریندر مودی نےتریپورہ کے 1.47 لاکھ سے زیادہ مستفیدین کو پی ایم اے وائی – جی کی پہلی قسط منتقل کی۔ اس موقع پر مستفیدین کے بینک کھاتوں میں 700 کروڑ روپے سے زیادہ کی رقم براہ راست جمع کی گئی۔ وزیر اعظم کی پہل کے بعد، تریپورہ کی منفرد جغرافیائی موسمی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے، خاص طور پر ریاست کے لیے ‘کچا’ گھر کی تعریف تبدیل کر دی گئی ہے۔ نتیجتاً ، اتنی بڑی تعداد میں ‘کچے’ گھروں میں رہنے والے مستفدین’پکا’ گھر تعمیر کرنے کے لیے تعاون حاصل کرنے کے قابل ہوئے ہیں۔ مرکزی دیہی ترقی کے وزیر اور تریپورہ کے وزیر اعلیٰ بھی پروگرام میں موجود تھے۔ وزیر اعظم نے مستحقین سے بات چیت بھی کی۔

وزیر اعظم نے دھلائی تریپورہ کی انیتا کوکی دیب برما کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے ان سے ان کی زندگی اور معاش کے بارے میں پوچھا اور ان سے کہا کہ وہ ایک مضبوط اور عمدہ گھر تعمیر کریں کیونکہ جلد ہی ان کے پاس ایک پکا گھر ہوگا۔ وزیراعظم نے انہیں بتایا کہ جب سے یہ حکومت اقتدار میں آئی ہے، غریبوں اور قبائلی طبقے کی فلاح و بہبود اس کی اولین ترجیح رہی ہے۔ ایکلویہ ودیالیہ ، جنگل کی پیداوار سے متعلق اسکیموں کی منصوبہ بندی کر کے انہیں زمینی سطح پر نافذ کیا جاتا ہے۔ انہوں نے مستحقین کو اپنے بچوں کو تعلیم دلانے کی تلقین کی۔

وزیر اعظم نے سپاہیجالا سے تعلق رکھنے والی محترمہ سوما مجمدار سے اس اسکیم سے فائدہ اٹھانے کے تجربے کے بارے میں پوچھا۔ وزیر اعظم نے یہ بھی پوچھا کہ نیا پکا گھر ملنے کے بعد ان  کی زندگی کیسے بہتر ہو گی۔ اس کے جواب میں انہوں  نے کہا کہ اس اسکیم کی وجہ سے ان کا اپنا پکےکے گھرہونے  کا خواب پورا ہو رہا ہے اور اس سے مانسون کے دوران بڑی  سہولت ہو گی۔وزیر اعظم نے ان سے گزارش کی کہ وہ ان قسطوں کو  صرف اپنے گھر کی تعمیر پر خرچ کریں۔ وزیر اعطم نے کہا کہ ان کی حکومت کا مقصد مستحقین کو بغیر کسی پریشانی یا درمیانی آدمی کے اسکیم کے فوائد پہنچانا ہے۔

وزیر اعظم نے شمالی تریپورہ سے تعلق رکھنے والے جناب سمیرن ناتھ سے دریافت کیا کہ کیا وہ اپنے گھر کی تعمیر کے لیے پی ایم اے وائی – جی کے تحت قسطوں کے منسلک فوائد کے بارے میں جانتے ہیں۔ وزیر اعظم نے ان سے اسکیم سے پہلے کی سرگرمیوں جیسے سروے میں ان کے تجربے کے بارے میں بھی پوچھا جو ان کے گھر کی تعمیر کے لیے کیا گیا تھا۔ وزیر اعظم نے ان سے یہ بھی پوچھا کہ کیا انہیں اسکیم کے تحت فوائد حاصل کرنے کے دوران کسی پریشانی کا سامنا کرنا پڑا یا کیا انہوں نے فوائد حاصل کرنے کے لئے رشوت کا سہارا لیا؟ وزیر اعظم نے اس سے پہلے کے نظام کوسخت تنقید کا نشانہ بنایا جس میں مستحقین رشوت دیے بغیر کوئی فائدہ حاصل نہیں کر پاتے تھے۔

جنوبی تریپورہ سے تعلق رکھنے والی محترمہ کادر بیا سے بات چیت کرتے ہوئے وزیر اعظم نے پوچھا کہ کیا وہ جانتی ہیں کہ اس اسکیم کے تحت انہیں قسطوں کی شکل میں کتنی رقم ملیں گی۔وزیر اعظم نے ان سے پوچھا کہ کیا انہوں نے کبھی یہ خواب دیکھا تھا کہ حکومت ان کی خواہش کے مطابق اور جس طرح کے گھر کی انہیں امید تھی ، حکومت ایسے  گھر کی تعمیر میں ان کی مالی امداد کرے گی۔ وزیراعظم نے امید ظاہر کی کہ پکا گھر ان کی زندگیوں میں خوشیاں لائے گا۔ انہوں نے کہا کہ محترمہ بیا جیسے استفادہ کنندگان اس بات کا ثبوت ہیں کہ حکومت بغیر کسی تفریق اور بچولیے کے ، ان کے لیے فوائد کو یقینی بنا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت شہریوں کو فائدہ پہنچانے کے مقصد سے کام کر رہی ہے۔ وزیر اعظم نے وزیر اعلیٰ اور ان کی ٹیم کی تیزی سے کام کرنے کے لیے ستائش کی اور کہا کہ چاہے بپلب کمار دیب جی کی حکومت ہو یا مودی حکومت، شہریوں کی فلاح و بہبود کے لیے غیر ضروری قوانین کو رکاوٹ نہیں بننے دیا گیا ہے۔ انہوں نے اس بات پر بھی خوشی کا اظہار کیا کہ جس حد تک ممکن ہے ، پی ایم اے وائی کے تحت گھر خواتین کے نام پر ہیں۔

اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ آج کا پروگرام تریپورہ کے لیے آنے والے اچھے دنوں اور امید کا اشارہ ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ریاست میں بپلب دیب جی کی حکومت اور مرکز ی حکومت ریاست کی ترقی کو آگے لے جانے کے لیے پرعزم ہے۔ جناب مودی نے کہا “آج پردھان منتری آواس یوجنا کے تحت دی گئی پہلی قسط نے تریپورہ کے خوابوں کو ایک نئی تحریک دی ہے۔ میں پہلی قسط کا فائدہ اٹھانے والے تریپورہ کے ان تمام لوگوں، تقریباً ڈیڑھ لاکھ خاندانوں کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد دیتا ہوں ۔”

وزیر اعظم نے کہا کہ اب تریپورہ کو غریب بنائے رکھنے والی ، تریپورہ کے لوگوں کو سہولیات سے دور رکھنے والی سوچ کی آج تریپورہ میں کوئی جگہ نہیں ہے۔ اب یہاں  ڈبل انجن والی حکومت پوری قوت اور خلوص کے ساتھ ریاست کی ترقی میں  مصروف عمل ہے۔

خطے کو طویل عرصے سے نظر انداز کیے جانے پر بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پہلے  ملک کے شمالی اور مغربی حصوں سے ہماری ندیاں تو مشرق کی جانب آتی تھیں لیکن ترقی کی گنگا یہاں پہنچنے سے پہلے ہی رک جاتی تھی۔انہوں نے زور دے کر کہا ، “ملک کی مجموعی ترقی کو ٹکڑوں میں دیکھا جاتا تھا اور اسے سیاسی عینک سے دیکھا  جاتا تھا۔ لہذا، ہمارا شمال مشرق بے اعتنائی محسوس کرتا تھا۔” انہوں نے یہ بھی کہا ، “لیکن آج ملک کی ترقی کو ‘ایک بھارت، شریشٹھ بھارت’ کے جذبے سے دیکھا جاتا ہے۔ ترقی کو اب ملک کی یکجہتی اور سالمیت کا مترادف سمجھا جاتا ہے۔”

وزیر اعظم نے ملک کی ترقی میں ان کے بھرپور تعاون کے لیے ہندوستان کی پراعتمادخواتین کی طاقت کا خاص طور پر ذکر کیا۔جناب وزیر اعظم نے کہا کہ خواتین کی اس طاقت  کی ایک بڑی علامت ، ہمارے پاس خواتین کے سیلف ہیلپ گروپ بھی ہیں۔ ان سیلف ہیلپ گروپوں کو جن دھن کھاتوں سے جوڑا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے گروپوں کے لیے دستیاب  مفت قرض  کو دوگنا کرکے 20 لاکھ روپے کردیا گیا ہے۔

وزیر اعظم نے زندگی کی بڑھتی ہوئی آسانی کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ پہلے عام آدمی کو ہر کام کے لیے سرکاری دفاتر کے چکر لگانے پڑتے تھے لیکن اب حکومت خود عوام کو تمام خدمات اور سہولیات فراہم کرنے کے لیے آپ کے پاس  آتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا،”پہلے، سرکاری ملازمین وقت پر تنخواہ ملنے کی فکر کرتے تھے، اب انہیں ساتویں پے کمیشن کا فائدہ مل رہا ہے”۔

وزیر اعظم نے کہا کہ آزادی کی تاریخ میں ہمارے شمال مشرق اور ملک کے دیگر حصوں کے قبائلی  مجاہدین آزادی نے ملک کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے۔ اس روایت کو عزت بخشنے کے لیے، اس وراثت کو آگے بڑھانے کے لیے ملک انتھک محنت کر رہا ہے۔ اسی سلسلے میں امرت مہوتسو کے دوران ملک نے ایک اور بڑا فیصلہ لیا ہے۔ ملک اب ہر سال 15 نومبر کو بھگوان برسا منڈا کی یوم پیدائش کو جن جاتیہ گورو دیوس کے طور پر منائے گا۔ 2 اکتوبر- اہنسا دیوس، 31 اکتوبر یوم اتحاد، 26 جنوری یوم جمہوریہ، رام نومی، کرشنا اشٹمی وغیرہ کی طرح اس دن کو قومی آئکونوگرافی میں یکساں اہمیت حاصل ہوگا۔ وزیر اعظم نے کہا، “یہ دن نہ صرف قبائلی سماج کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرنے کا دن ہوگا بلکہ یہ ہم آہنگ معاشرے کی علامت کے طور پر بھی ابھرے گا”۔

وزیراعظم نے کہا کہ جدید انفراسٹرکچر  کی تعمیر اور  رابطہ کاری کو بہتر بنا کر خطے کی بے شمار صلاحیتوں کو بروئے کار لایا جائے گا۔ انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ خطے میں ہونے والے کام ملک کو ترقی کی نئی بلندیوں پر لے جائیں گے۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More