صحت اور خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر ڈاکٹر من سکھ مانڈویا نے آج یہاں سی جی ایچ ایس میں ایک سنجیونی ٹیلی کنسلٹیشن سہولت کا برموقع جائزہ لیا۔ مرکزی وزیر نے ڈاکٹروں کے ذریعہ ٹیلی کنسلٹیشن کے سیشن کا بذات خود جائزہ لیا۔ مریضوں نے بخار، نزلہ اور بدن میں درد جیسی بیماریوں کے بارے میں سوال کئے اور انھیں کون سے ٹسٹ کرانے چاہئیں، یہ پوچھا۔ ان میں ایک عمر دراز دل کا مریض بھی تھا جو طبی صلاح لینے کے لئے گھر سے باہر نہیں جاسکتا ۔ صلاح دینے والے ڈاکٹر نے اسے مطلوبہ ٹسٹ لکھے اور وہ جودوائیں لے رہے ہیں انھیں دیکھا۔ جناب مانڈویا نے کہا کہ عالمی وباء کے دوران ڈاکٹر کے کلنک جانا ہمیشہ ممکن نہیں ہوتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ کووڈ جیسے حالات میں ٹیلی کنسلٹیشن خاص طور سے ابتدائی طبی نگہداشت کے لئے ایک نعمت ہے۔
ٹیلی کنسلٹیشن کے ڈیجیٹل پلیٹ فارم کے ذریعے فراہم کی جانے والی صحت کی دیکھ بھال کی خدمات کی ستائش کرتے ہوئے ڈاکٹر مانڈویا نے کہا کہ ای سنجیونی ملک میں صحت کے شعبے میں ایک انقلاب ہے۔ اس کے ذریعہ وزیر اعظم کے تصور کے مطابق سستی اور قابل رسائی صحت کی دیکھ بھال فراہم کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ کے ساتھ کل کی جائزہ میٹنگ میں وزیر اعظم نے اس بات پر روشنی ڈالی تھی کہ ٹیلی میڈیسن کی سہولیات سے ضرورت مندوں کو صحت کی دیکھ بھال کی خدمات فراہم کرنے میں کافی مدد ملے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ کئی ریاستوں میں لوگوں نے ای سنجیونی کے فوائد کو تیزی سے سمجھا ہے۔ اس کی وجہ سے صحت کی خدمات حاصل کرنے کے اس ڈیجیٹل طریقہ کو بڑے پیمانے پر تیزی سے اپنانے کا ایک حوصلہ افزا رجحان پیدا ہوا ہے۔ اس جدید ڈیجیٹل میڈیم کا استعمال کرتے ہوئے مریض صحت کی خدمات حاصل کرنے کے لئے روزانہ کی بنیاد پر ڈاکٹروں اور ماہرین سے مشورہ کرتے ہیں۔ ڈاکٹر مانڈویہ نے مزید کہا کہ اس پلیٹ فارم کا استعمال بنیادی سطح پر ڈاکٹروں اور ماہرین کی کمی کو پورا کر رہا ہے جبکہ ثانوی اور اعلی تعلیمی سطح کے اسپتالوں پر بوجھ کو کم کر رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس سے شہری اور دیہی ہندوستان میں موجود ڈیجیٹل صحت کا فرق بھی ختم ہو رہا ہے۔
وزیر صحت نے ڈاکٹروں کو تجویز پیش کی کہ وہ ہب اسپوک ماڈل کے ذریعے ماہرین سے مشاورت کریں۔ ڈاکٹر مانڈویا نے کہا کہ حکومت ملک بھر میں مزید مرکز قائم کرنے اور وہاں سے چھوٹے مقامات تک ترسیل کے لئے پرعزم ہے۔ ڈاکٹر مانڈویہ نے آندھرا پردیش سے تعلق رکھنے والے این ایچ ایم کے ایم ڈی، جناب بھاسکر کٹامنی کے ساتھ بات چیت کی جو ریاست ٹیلی مشاورت کی تعداد کے لحاظ سے سب سے آگے ہے۔ انہوں نے استفادہ کرنے والوں کو فراہم کی جانے والی خدمات کو بڑھانے کے لئے ریاست کی طرف سے کئے جانے والے اختراعی اقدامات سے مرکزی وزیر کو باخبر کیا۔ کمشنر، صحت، کرناٹک نے بھی ریاستی حکومت کی طرف سے بہتر معیاری صحت کی خدمات فراہم کرنے کے لئے شروع کردہ اختراعی اقدامات کےتعلق سے مرکزی وزیر صحت کو باخبر کیا۔
حکومت ہند کی قومی ٹیلی میڈیسن سروس ای سنجیوانی ایک تکنالوجیائی دخل ہے۔ اس کا تصور صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت نے کیا تھا اور سی – ڈی اے سی کی طرف سے اسے ڈیزائن، نافذ اور فعال کیا گیا۔ یہ انفارمیشن ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھاتا ہے۔ یہ دور دراز کے ڈاکٹروں کی مشاورت کو فعال کرنے کے لئے ہے۔ اسے دو طریقوں میں متعین کیا گیا ہے: ای سنجیونی اے بی-ایچ ڈبلیو سی: یہ صحت اور تندرستی کے مراکز میں آیوشمان بھارت اسکیم کے تحت ڈاکٹر سے ڈاکٹر ٹیلی میڈیسن سسٹم ہے جس کا مقصد دیہی علاقوں اور الگ تھلگ کمیونٹیز میں خصوصی صحت کی خدمات فراہم کرنا۔ دوسرا ماڈل ای سنجیونی او پی ڈی: یہ مریض اور ڈاکٹر کے درمیاں ٹیلی میڈیسن کا نظام ہے۔ اس کا مقصد لوگوں کو ان کے گھروں کی حدود میں آؤٹ پیشنٹ خدمات حاصل کرنے کے قابل بنانا ہے۔
ای سنجیونی اے بی- ایچ ڈبلیو سی نے 1.60 کروڑ سے زیادہ مشاورت کی ہے۔ سر دست تقریباً 33,297 ہیلتھ اینڈ ویلنس سنٹرز جو ‘اسپوکس’ کے طور پر کام کر رہے ہیں ڈسٹرکٹ اسپتالوں اور میڈیکل کالجوں کے 2991 سے زیادہ ‘ہب’ سے مربوط ہیں۔ ای سنجیونی او پی ڈی پلیٹ فارم نے 35 ریاستوں/مرکزی خطوں میں 65 لاکھ سے زیادہ مریضوں کی خدمت کی ہے۔ اب تک 1,10,988 سے زیادہ ڈاکٹروں اور نیم طبی عملہ کے اراکین کو تربیت دی جا چکی ہے۔ ای سنجیوانی او پی ڈی پر 664 آن لائن او پی ڈی قائم کئے گئے ہیں اور اب تک کل 2.17 کروڑ (2,17,60,433) ٹیلی مشاورت کی گئی ہے۔ ای سنجیوانی کے ذریعے روزانہ کی بنیاد پر 1,10,000 سے زیادہمریضوں کی خدمت کی جاتی ہے۔ اس طرح اس نے صحت کی دیکھ ریکھ کی خدمات کی فراہمی کے ایک متوازی سلسلے کے طور پر خود کو منوایا ہے۔ 53 فیصد مشورے کا کام خواتین نے کیا ہے۔
ای سنجیونی نے خاص طور پر دیہی علاقوں میں خصوصی صحت خدمات تک رسائی میں بڑے پیمانے پر بہتری پیدا کی ہے۔ یہ سروس شہری علاقوں کے مریضوں کے لئے بھی خاص طور پر جاری عالمی وبائی کی دوسری لہر کے دوران جس کی وجہ سے ملک میں صحت کی دیکھ ریکھ کی خدمات کی فراہمی کے نظام پر بوجھ پڑا تھا، کارآمد ثابت ہوئی۔ ٹیلی مشاورتی خدمات میں میڈیسن، آرتھوپیڈکس، ای این ٹی اور آپتھیلمولوجی، اور سائیکاٹری کے تمام پہلوؤں کا احاطہ کیا جاتا ہے۔ بعض ریاستوں نے اس سروس کا دائرہ اولڈ ایج ہوم، یتیم خانوں اور جیل میں بند قیدیوں تک وسیع کر دیا ہے۔
محترمہ آرتی آہوجا، اے ایس، وزارت صحت، جناب لاو اگروال، جے ایس، وزارت صحت اور وزارت کے دیگر سینئر افسران اس تقریب میں موجود تھے۔