21 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

سائنس و ٹیکنالوجی کے لئے بجٹ

Urdu News

نئی دہلی۔ ؍فروری،  سائنس و ٹیکنالوجی اور زمینی سائنس کے وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن نے سائنس و ٹیکنالوجی سے متعلق مختلف محکموں کو دی جانے والی رقوم میں اضافے پر  خوشی کا اظہار کیا ہے۔ وزیر خزانہ ارون جیٹلی کو ترقی کی طرف گامزن مرکزی بجٹ پیش کرنے پر انہیں سراہتے ہوئے انھوں نے کہا کہ سائنس اور ٹیکنالوجی کے لئے دی جانے والی رقوم میں اضافہ، سائنس و ٹیکنالوجی کو لوگوں کی بھلائی کے لئے استعمال کرنے کے مقصد سے حکومت کی سوچ کے مطابق ہے۔ ڈاکٹر ہرش وردھن نے اشارہ دیا کہ ان رقوم میں تقریباً دس فیصد کا اضافہ کیا گیا ہے۔ اس طرح یہ رقوم 33 ہزار 467 روپے سے بڑھ کر 37 ہزار 435 کروڑ روپے ہوگئیں۔

 اسی طرح سائنس و ٹیکنالوجی کی وزارت سے تعلق رکھنے والے مختلف محکموں اور  زمینی سائنس کی وزارت کو دئیے جانے والے بجٹ میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے، جو اس طرح ہے:

ڈی ایس ٹی:       بی ای18-17                   4836 کروڑ روپے جبکہ 17-2016 میں یہ 4493 کروڑ روپے تھا

ڈی ایس آئی آر:   بی ای18-17                  4446 کروڑ روپے جبکہ 17-2016 میں یہ 4062 کروڑ روپے تھا

ڈی بی ٹی :                    بی ای18-17                   2222 کروڑ روپے جبکہ 17-2016 میں یہ 1917 کروڑ روپے تھا

ایم او ای ایس:    بی ای18-17                   1723 کروڑ روپے جبکہ 17-2016 میں یہ 1566 کروڑ روپے تھا

تحقیق و ترقی اور دیگر متعلقہ پروگراموں کو جاری رکھنے کے لئے موجودہ مدد کے علاوہ  مندرجہ ذیل سرگرمیوں کے لئے اضافہ شدہ بجٹ کی تجویز ہے۔

سائنس و ٹیکنالوجی  کا محکمہ(ڈی ایس ٹی):  جدید ترین  مینو فیکچرنگ ٹیکنالوجی،  کچرے کا بندوبست کرنے سے متعلق ٹیکنالوجی، بایو میڈیکل آلات اور سائنس اور وراثت کی تحقیق، ڈی ایچ آئی کے ساتھ مل کر  الیکٹرک موبیلٹی،  آر ڈی ایس او کے ساتھ ٹیکنالوجی کی ترقی کے پروگرام اور بھارتی ریلویز کے لئے ایم ایچ آر ڈی،  اسمارٹ گرڈ اور توانائی کو ذخیرہ کرنے سے متعلق حصہ دارانہ اور قومی پروگرام کے بارے میں اقدامات کئے جائیں گے۔  صاف ستھرے کوئلے کے لئے الٹرا سُپر کریٹیکل ٹیکنالوجی سے متعلق سائبر مراکز، توانائی کے صحیح استعمال سے متعلق پروگراموں کو مدد جاری رکھتے ہوئے  شمسی آلات سے متعلق تحقیق و ترقی  کے فروغ اور شمسی آلات اور سیلز کے لئے کریکٹرائزیشن لیباریٹریاں کے  لئے بھی اقدمات کئے جائیں گے۔

نوجوانوں کی تخیلاتی صلاحیت کے فروغ کے لئے جذبہ پیدا کرنے سے متعلق ایوارڈ اسکیم کو(جس کا نام بدل کر انسپائر مانک کردیا گیا ہے)از سر نو ترتیب دینا، لڑکیوں کے لئے ایک پروگرام  (وگیان جیوتی) کی تجویز کرنے کے لئے  محکمے کے پالیسی ریسرچ سیل میں انسانی وسائل کی ترقی کی گنجائش کو مستحکم بنانا۔

سائنسی اور صنعتی تحقیق کا محکمہ (ڈی ایس آئی آر): ڈی ایس آئی آر کے ذریعے انفرادی اختراع کاروں، ٹیکنالوجی تیار کرنے والوں اور صنعت کے  ڈیموسٹریشن پروجیکٹوں اور  عام تحقیق اور ٹیکنالوجی کی ترقی کے مرکزوں کو ایم ایس ایم ای کے لئے مدد فراہم کرنا۔

سی ایس آئی آر کے ذریعے قومی لیب پروگرام/ پروجیکٹوں، تیزی سے کئے جانے والے ترجماتی پروجیکٹوں، عام لوگوں کے لئے سائنس اور ٹیکنالوجی کی مداخلت، بین وزارتی/ ایجنسی پروجیکٹوں، نیو ملینیم ٹیکنالوجی لیڈر شپ قدم، بین الاقوامی  سائنس و ٹیکنالوجی اشتراک، ٹیکنالوجی انکیو بیشن سینٹر، ٹیکنالوجی پارک، اور ٹیکنالوجی کے فروغ کے لئے ایک فنڈ قائم کرنا۔

بایو ٹیکنالوجی کا محکمہ (ڈی بی ٹی): 182017 کے لئے 2222.11 کروڑ روپے کا ایک فنڈ مختص کیا گیا ہے۔ یہ موجودہ سال میں تقریباً میں  22 فیصد کا اضافہ ہے۔

جبکہ تحقیق و ترقی، بنیادی ڈھانچے اور انسانی وسائل کی مدد کے لئے کئے جانے والے اقدامات جاری رہیں گے، (i)  ماہی گیری کو فروغ دینا،  جیسا کہ بحری بایولوجی کے ادارےنے تجویز پیش کی ہے۔ (ii) بایو فارما پروڈکٹ ڈیولپمنٹ کے لئے  تحقیق کے کام میں تیزی لانا  (iii) زراعت میں بہتر طریقے سے مداخلت کے لئے بایو ٹیک کسان (iv) اختراعی انداز کے ماحولیاتی نظام کا آغاز (v) صاف ستھری توانائی (vi) وبائی بیماریوں سے نمٹنے کے لئے تیاری اور اختراع  (سی ای پی آئی )کے اتحاد کے ساتھ شراکت داری  کے لئے  کئے جانے والے اقدمات جاری رکھے جائیں گے۔

محکمہ تین نئے بایو ٹیک کلسٹرز، ٹیکنالوجی منتقلی کے دفاتر، بایو انکیو بیٹرز، بایو کنیکٹ دفاتر قائم کرے گا۔ یہ کام بایو ٹیکنالوجی کی قومی حکمت عملی کے تحت کیا جائے گا۔

زمینی سائنس کی وزارت (ایم او ای ایس): نیلور میں  سمندری سرحدپر بندر گاہ کی سہولت میں بلاسٹ آبی پلانٹ؛  لکش دیپ میں سمندر کے لئے او ٹی ای سی پلانٹ؛ آئی آئی ٹی ایم اور آئی ایم ڈی کے لئے ایچ پی سی؛ بلاک سطح پر ایگرومیٹ خدمات کی توسیع؛ بحر ہند کے ساحلی بحری نظام (ایم او ایس اے آئی سی ) پر نظر رکھنا۔

Related posts

3 comments

Leave a Comment

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More