نئیدہلی، 2017 کے لئے طبیعات کے شعبے میں نوبل پرائز تین سائنس دانوں یعنی رینر ویس، بیری سی بیرش اور کِپ ایس تھورنے کو، ایل آئی جی او پروجیکٹ کے تحت،قوت ثقل کی حامل لہروں کی کھوج کے لئے دیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ آئن اسٹائن نے آج سے 100 برس قبل جنرل ریلیٹی ویٹی کی پیشن گوئی کی تھی۔ 2017 کےلئے طبیعات کے شعبے کا نوبل پرائز، براہ راست طور پر 10 لاکھ نوری برسوں کے فاصلے پر واقع دو بڑے بلیک ہولوں کے یکجا ہونے کی صورت میں پیدا ہونے والی لہروں کی قوت ثقل کی تلاش سے وابستہ ہے۔ قوت ثقل کی حامل لہریں اپنی ڈرامائی پیدائش کے سلسلے میں اطلاعات فراہم کرنے کے ساتھ اپنی قوت ثقل کا بھی پتہ دیتی ہیں جسے کسی دوسرے طریقے سے دریافتہ نہیں کیا جاسکتا۔ اس نے فلکیات کے شعبے میں ایک نیا دریچہ وا کیا ہے کیونکہ قوت ثقل کی حامل لہریں پوری طرح سے خلا میں رونما ہونے والی زبردست تبدیلیوں کے مشاہدے کا دروازہ کھولتی ہیں۔
بھارت کے لئے یہ ایک لمحۂ فخریہ ہے کیونکہ اس تلاش اور کھوج پر مبنی دستاویزات کی تیاری میں 13 بھارتی مصنفین/ سائنسدانوں نے اپنا تعاون دیا ہے جن کا تعلق 9 اداروں یعنی سی ایم آئی چنئی، آئی ٹی ایس۔ ٹی آئی ایف آر بنگلورو، آئی آئی ایس ای آر ۔ کولکاتا، آئی آئی ایس ای آر تریویندرم، آئی آئی ٹی گاندھی نگر، آئی پی آر گاندھی نگر، آئی یو سی اے اے پنے، آر آر سی اے ٹی اندور، ٹی آئی ایف آر ممبئی سے ہے۔ بنیادی طور پر اس کے لئے سرمائے کی فراہمی انفرادی طور پر ادارہ جاتی عطیات کے ذریعے ہوئی تھی جس میں ایٹمی توانائی محکمے، سائنس اور ٹکنالوجی محکمے اور انسانی وسائل کی ترقیات کی وزارت اے ای، ڈی ایس ٹی اور ایم ایچ آر ڈی کا تعاون شامل ہے جنہوں نے مشترکہ طور پر مل جل کر یہ ڈسکوری پیپر تیار کیا ہے۔
بعد کے مراحل میں بینگلورو کے آر آر آئی آنجہانی پروفیسر سی وی ویشویشورا (ڈی ایس ٹی ۔ اے ون) اور پروفیسر ایس وی دھرندھر آئی یو سی اے اے پنے اور چند دیگر سائنسدانوں نے اس شعبے میں اپنا اہم تعاون دیا تھا جس کے نتیجے میں ایل آئی جی او ڈٹیکٹر کے پش پشت کار فرما اصول مرتب ہوسکے تھے۔
رمن ریسرچ انسٹی ٹیوٹ میں بالا ایّر کی قیادت میں گروپ نے (فی الحال آئی سی ٹی ایس۔ ٹی آئی ایف آر میں ہے) نے فرانس کے سائنس دانوں کے تعاون و اشتراک سے قوت ثقل کی حامل لہروں کے سگنل کے سلسلے میں درکار ماڈل کے لئے ریاضی پر مبنی شمار کا طریقہ وضع کرنے میں سرکردہ کردار ادا کیا تھا اور اس کے توسط سے بلیک ہول اور نیوٹران ستاروں کا مدار طے کیا جاسکا تھا۔ تفصیلاتی کام اور بلیک ہول اور قوت ثقل کی حامل لہروں کے سلسلے میں پوری تھیوری کو 1970 میں سی وی ویشویشورا نے شائع کیا تھا۔ اس طرح کے تمام تعاون کا ذکر مذکورہ ڈسکوری پیپر میں کیا گیا ہے۔
اس شعبے میں ایل آئی جی او۔ انڈیا میگا سائنس پروجیکٹ کے توسط سے بھارت کو قائدانہ کردار ادا کرنے کا ایک موقع حاصل ہوا ہے اور اسے 17 فروری 2016 کو مرکزی کابینہ نے ’اصولی طور پر‘ اپنی منظوری بھی دے دی ہے۔ ایل آئی جی او۔ انڈیا بھارتی سائنسدانوں کے لئے ایک حقیقی امکانات پر مشتمل موقع لیکر آئی ہے اور اس کے سہارے تکنالوجی ماہرین آگے بڑھ سکتے ہیں جس میں مضبوط ترین بین الاقوامی تعاون بھی حاصل ہوگا۔