نئی دہلی،،ماحولیاتی، جنگلات اور آب وہوا میں تبدیلی کے مرکزی وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا ہے کہ دہلی میں ہوا کی کوالٹی پچھلے سال کے مقابلے بہتر رہی ہے۔ آج یہاں ایک میڈیا ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا کہ 2016 کے مقابلے اس سال’’اچھے‘‘، ’’اطمینان بخش‘‘ اور ’’معتدل دنوں کے زمرے کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے اور ’’خراب‘‘ اور ’’بہت خراب‘‘ دن کے زمرے کی تعداد میں کمی آئی ہے۔ آلودگی سے نمٹنے کیلئے ایک سماجی تحریک شروع کرنے کی ضرورت پور زور دیتے ہوئے ڈاکٹر ہرش وردھن نے شہریوں سے اپیل کی کہ وہ انفرادی طور پر اور اجتماعی طور پر روزانہ اچھے اور ماحولیات کیلئے مثبت (سبز) کام کریں۔
وزیر موصوف نے یہ بھی کہا کہ انہوں نے قومی دارالحکومت خطے (این سی آر) کے ریاستی عہدیداروں کے ساتھ کھونٹی جلانے کے معاملے پر میٹنگیں کی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ کسانوں کو کھونٹی جلانےکا متبادل فراہم کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں تاکہ کسان کچرے سے بھی دولت کماسکیں۔ ڈاکٹر ہرش وردھن نے اس بات کا اعادہ کیا کہ سائنسدانوں سے کہا گیا ہے کہ وہ آلودگی سے نمٹنے کیلئے ایسے پٹاخے تیار کریں جو آلودگی سے پاک ہوں۔
سال 2017 میں مرکزی حکومت، ریاستی حکومتوں اور دہلی حکومت کے ذریعے کئے گئے متعدد اقدامات کی وجہ سے دہلی میں ہوا میں آلودگی کی سطح میں کافی مثبت تبدیلی آئی ہے۔ مرکز ملک کے دوسرے شہروں کےعلاوہ دہلی اور این سی آر میں ہوا کی آلودگی کے بندوبست میں پوری طرح شامل ہے۔
پچھلے سال کے مقابلے اس سال ہوا کی کوالٹی کا موازنہ کیا جائے تو اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس سال ہوا کی کوالٹی میں مثبت تبدیلی آئی ہے۔ سال 2017 میں پچھلے سال کے مقابلے ’’اچھے‘‘ دن (اے کیوآئی-50 سے کم) کی تعداد کچھ زیادہ رہی جبکہ ’’اطمینان بخش دنوں کی تعداد (اے کیو آئی 51 سے 100 کے درمیان) 19 اکتوبر تک پچھلے سال کے مقابلے تقریبا دوگنی رہی ہے۔ اسی طرح ’’متعدل ‘‘دنوں میں ( اے کیو آئی 101 سے 200 تک) میں بھی 22 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ اسی مناسبت سے ’’خراب‘‘ دنوں کی تعداد (اے کی آئی 201 سے 300 تک) میں 10 فیصد کی کمی آئی ہے۔ ’’بہت خراب‘‘ (اے کیو آئی 301 سے 400 تک) دنوں کی تعداد میں بھی 30 فیصد کے قریب کمی آئی ہے۔ 2017 میں ’’بے انتہا خراب‘‘ (اے کیو آئی 400 سے زیادہ) کوئی بھی دن نہیں رہا ہے جبکہ 2016 میں اسی عرسے میں 7 دن اسی زمرے کے تحت آئے تھے۔ دیوالی کے دوران بھی پچھلے سال کے مقابلے اس سال ہوا کی کوالٹی بڑی حد تک بہتر ہوئی ہے۔ پچھلے سال دیوالی کے دن اور دیوالی کے بعد اے کیو آئی کی سطح 426 اور425 رہی جبکہ اس سال یہ 326 اور 367 رہی۔ اسی طرح پچھلے سال دیوالی کے بعد ، جو شدید دھند پھیلی تھی وہ اس مرتبہ نہیں ہے اور ایمرجنسی کی صورت حال بھی پیدا نہیں ہوئی ہے۔
دہلی این سی آر خطے میں ہوا کی کوالٹی کو بہتر بنانے کیلئے متعدد دیگر اقدامات کئے گئے۔ ان میں گاڑیوں سے خارج ہونے والی آلودگی کو کنٹرول کرنے اور کم کرنے کے اقدامات، سڑک کی دھول اور دیگر قسم کے دھوئیں وغیرہ کے اخراج میں کمی کوشش، بائیو ماس؍ میونسپل ٹھوس کچرے کو جلانے سے احتراز، صنعتی آلودگی میں روک تھام، تعمیرات اور انہدامی کارروائیوں کی نگرانی اور 24 گھنٹے ساتوں دن آن لائن نگرانی وغیرہ شامل ہیں۔ مرکزی حکومت، ریاستی حکومتوں، سی پی سی بی، ایس پی سی بی، ای پی سی اے وغیرہ کے ساتھ قریبی تعاون سے کام کررہی ہے۔ حکومت نے ہوا میں آلودگی کو کنٹرول کرنے کیلئے جی آر اے پی نظام کو نوٖٹیفائی کیا ہے۔ سی پی سی بی نے ہوا میں آلودگی کو کم کرنے کی خاطر 42 نکاتی جامع ایکشن پلان جاری کیا ہے۔
ان کوششوں میں عوام کو شامل کرنے کیلئے حکومت نے ’’ہرت دیوالی اور سوستھ دیوالی‘‘ نامی مہم کا آغاز کیا تھا جس میں دہلی میں 2000 سے زیادہ اسکولوں اور ملک کے 2 لاکھ سے زیادہ اسکولوں کو شامل کیا گیا۔ حکومت نے 15 اکتوبر 2017 کو انڈیا گیٹ پر سوچھ ہوا اور سوستھ بھارت کیلئے منی میرتھن کا انعقاد کیا جس میں تقریبا15 ہزار اسکولی بچوں نے شرکت کی۔ ریاستی حکومتوں اور عام لوگوں، خاص طور سے اسکولی بچوں سمیت تمام فریقوں نے صاف ستھری ہوا کیلئے مہم نے قابل قدر تعاون کیا ہے، اس کے نتیجے میں حکومت ہوا کی بہتر کوالٹی کو یقینی بنانے کیلئے تمام فریقوں کے ساتھ مل کر اپنا کام جاری رکھے گی۔