نئی دہلی، حکومت نے سال 18-2017 میں منریگا کے لئے بی ای مرحلہ پر 48 ہزار کروڑ روپے مختص کئے ہیں جو کہ اب تک کی سب سے بڑی رقم ہے۔ اس سال میں اگر سبھی پروگراموں کو جوڑ کر دیکھاجائے تو محکمہ کے لئے مختص کی گئی رقم ایک لاکھ کروڑ سے زیادہ یعنی 105442 کروڑ روپے ہے۔ دیہی ترقیات کی وزارت 85 فی صد معاملات میں ورکروں کی مزدوری 15 دن کے اندر ادا کرنے کو یقینی بنانے میں کامیاب رہی ہے جبکہ 16-2015 میں یہ شرح 37 فی صد اور 17-2016 میں 42 فی صد تھی۔ ایسا بی ای مرحلے پر منریگا کے لئے زیادہ رقم مختص کرنے کی وجہ سے ممکن ہوا ہے۔
ریاستوں کو رقم جاری کرنے کے دوسرے مرحلے کا آغاز ہر سال ستمبر میں ہوتا ہےلیکن اس کا انحصار ا س با ت پر ہے کہ متعلقہ ریاستیں عمومی مالیاتی ضابطوں میں درج شرائط کی تکمیل کریں جس میں سابقہ مالی سال سے متعلق آڈیٹیڈ رپورٹ جمع کرنے سمیت مکمل مالی جانچ پڑتال شامل ہیں۔ یہ بات گزشتہ چند مہینوں کے دوران حکومت نے ریاستوں سے بار بار کہی ہے۔ دیہی ترقی کی وزارت منریگا کے تحت مزدوری کی ادائیگی اور سازوسامان کی ادائیگی کے لئے دوسری قسط جاری کرچکی ہے۔ یہ قسط ان ریاستوں کو جاری کی گئی ہے جنہوں نے مالی سال 17-2016 کا اپنا آڈیٹیڈ اسٹیٹمنٹ پیش کردیا ہے۔ گزشتہ دس دنو ں کے اندر راجستھان ، اترپردیش، جھارکھنڈ، گجرات، مدھیہ پردیش ، سکم اورتمل ناڈو کو فنڈز جاری کئے گئے ہیں۔ کرناٹک، آندھراپردیش اور تلنگانہ کو فنڈز جاری کرنے کی کارروائی جاری ہے کیونکہ ان ریاستوں سے متعلقہ کاغذات حال ہی میں موصول ہوئے ہیں۔مزدوری کی ادائیگی اور دیگر سرگرمیوں کے لئے ریاستوں کو فنڈز فوراً جاری کئے جائیں گے بشرطیکہ ان کے ذریعہ بھیجے گئے آڈیٹیڈ اسٹیٹمنٹ موصول ہوجائیں اور وہ درست پائے جائیں۔ اچھی مانسون کی بارش والے سال میں اگست سے نومبر ماہ کی مدت میں منریگا کے تحت روزگار کے مطالبے میں کمی ہوتی ہے۔ بارش کی کمی والی ریاستوں اور اضلاع میں فنڈز کے فلو کو یقینی بنانے کے لئے ضروری اقدامات کئےگئے ہیں۔ حکومت بروقت ادائیگی اور ضرورت پڑنے پر اضافی فنڈنگ کے تئیں پابند عہد ہے۔
یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ دیہی علاقوں کی بحیثیت مجموعی ترقیاتی حکمت عملی کے تحت مرکزی حکومت نے ڈی اے وائی- این آر ایل ایم، پی ایم جی ایس وائی ، پی ایم اے وائی (جی)اور دیگر سرگرمیوں کے لئے دی جانے والی رقوم میں قابل ذکر اضافہ کیا ہے۔ پی ایم اے وائی (جی ) کے تحت ریکارڈ تعداد میں ایک کروڑ نئے گھروں کی تکمیل دسمبر 2018 تک ہونے والی ہے۔ مارچ 2018 تک ایسے51 لاکھ مکانات کی تعمیر مکمل ہوجائے گی۔ آٹھ لاکھ مکانات کی تعمیر ہوچکی ہے اور 43 لاکھ مکانوں کی تعمیر کا کام آخری مرحلہ میں ہے۔ پی ایم جی ایس وائی اب سالانہ تقریباً 29 ہزار کروڑ روپے خرچ کرتی ہے جس میں ریاستوں کا حصہ بھی شامل ہے۔ نفا ذ کے کام میں قبل ذکر تیزی لائے جانے کےسبب تقریباً 85 فی صد اہل بساوٹوں ( میدانی علاقوں میں پانچ سو اور پہاڑی علاقوں میں ڈھائی سو کی آبادی ) کو سبھی موسم میں کام آنے والی سڑکوں سے جوڑا جاچکا ہے۔ ساڑھے تین سال پہلے یہ شرح 57 فی صد تھی ۔ مارچ 2019 تک سو فی صد تک کے حصول کے لئے زوروشور کے ساتھ کام جاری ہے اور توقع ہے کہ یہ ہدف جلد ہی حاصل کرلیا جائے گا۔ ڈی اے وائی – این آر ایل ایم کے تحت زور، روزگار کے تنوع پر ہے اور فی الحال ایس ایچ جی بینک ونکیج کی سطح 47 ہزار کروڑ سے زیادہ ہےجو کہ گزشتہ ڈھائی برسوں کے مقابلہ دوگنی سے زیادہ ہے۔ دیہی ترقیات سے متعلق دیگر اقدامات کے نتیجہ میں بھی دیہی علاقے میں روزگار کے مواقع پیدا ہورہے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ دیہی ہندستان میں حقیقی اجرت کی شرحوں میں قابل ذکر اضافہ ہوا ہے۔ سووچھ بھارت مشن کے تحت آنے والے وسائل ، 14ویں مالیاتی کمیشن اور دیہی علاقوں کے لئے کئے گئے متعدد اقدام بھی دیہی علاقوں میں مزدوری پر مبنی روزگار کی اعلی تر دستیابی میں تعاون دے رہے ہیں۔