نئی دہلی، بارڈر سکیورٹی فورس (بی ایس ایس ) اور پاکستانی رینجرس کے ڈائریکٹرس جنرل کے درمیان سال میں دو مرتبہ ہونے والی تین روزہ بات چیت آج یہاں ختم ہو گئی ۔ 23 رکنی ہندوستانی وفد کی قیادت بی ایس ایف کے ڈی جی جناب کے کے شرما نے کی تھی جبکہ 19 رکنی پاکستانی وفد کی قیادت پاکستانی ریجنرس (سندھ) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل محمد سعید نے کی تھی ۔ دونوں ملکوں کے وفدوں میں منشیات کی روک تھام اور سروے ڈپارٹمنٹ کے افسروں کے ساتھ متعلقہ داخلہ اور خارجی وزارت کے نمائندے بھی شامل تھے ۔
ہندوستانی وفد نے سرحد کے اس پار سے بلا جواز فائرینگ، منشیات کی اسمگلنگ، دراندازی کی کوششیں، سرنگوں اور دفاعی تعمیرات کی سرگرمیوں کے واقعات سمیت تشویش کے بہت سے معاملات کو سختی کے ساتھ اٹھایا ۔سرحدی آبادی کے لوگوں کی جانب سے غیر ارادی طور پر داخل ہونے کے علاوہ دونوں طرف سے ان لوگوں کی واپسی کو آسان بنانے کے طور طریقوں پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا ۔بات چیت میں اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ شہریوں کےساتھ نمٹنے میں بہت زیادہ احتیات برتی جانی چاہیئے۔ فیلڈ کمانڈروں کی سطح کی میٹنگوں کی بڑھتی ہوئی فری کوینسی کے ساتھ فیلڈ سطح پر معلومات کے بروقت تبادلے کی ضرورت کے ساتھ ساتھ ایک ساتھ مربوط گشت کے معاملے پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔
میٹنگ میں سرحدوں کے تقدس کو برقرار رکھنے کے لئے تعاون کی ضرورت پر زور دیا گیا ۔ دونوں وفدوں کے درمیان بات چیت ایک تعمیری ماحول اور خوشگوار ماحول میں ہوئی تھی۔ دونوں فریقوں نے سرحدوں پر امن اور بھائی چارگی برقرار رکھنے کی کوششوں پر اتفاق کیا اور اس طرح یہ بات چیت خوشگور ماحول میں ختم ہوئی ۔ وفدوں نے متفقہ طور پر اس بات پر بھی رضامندی ظاہر کی کہ بات چیت کا اگلا دور پاکستان میں ہوگا۔
مئی 1989 میں پاکستان کی راجدھانی اسلام آباد میں ہوئی داخلہ سکریٹری سطح کی بات چیت کے دوران یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ بی ایس ایف اور پاکستانی رینجرس سال میں دو مرتبہ بات چیت کریں گےا ور سرحد کی نگرانی کرنے والی دونوں ملکوں کی فورسس کے درمیان تعاون کے ضابطوں جن پر اتفاق کیا گیا ہے ، کے نفاذ کا جائزہ لیں گے اور دونوں فورسز کی اہمیت کے معاملے پر بات چیت کریں گے۔ منشیات کی لعنت، اسمگلنگ سے نمٹنے کے علاوہ ایک ساتھ مربوط گشت اور معلومات کے بروقت تبادلے جیسے معاملات بات چیت کا اہم حصہ تھے۔