نئی دہلی، نائب صدر جمہوریہ جناب ایم وینکیا نائیڈو نے کہا ہے کہ تحقیق اور سائنسی جدت طرازیوں کا مقصد کسانوں کو فائدہ پہنچانے کا ہونا چاہئے۔ وہ آج کانپور میں چندر شیکھر آزاد زرعی و تکنیکی یونیورسٹی کے انیسویں جلسۂ تقسیم اسناد سے خطاب کررہے تھے۔ اترپردیش کے گورنر جناب رام نائک، یوپی کے وزیر زراعت جناب سوریہ پرتاپ شاہی اور دیگر معزز شخصیات اس موقع پر موجود تھیں۔
نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ 1883 میں زرعی اسکول کے طور پر اپنے سفر کا آغاز کرنے والی چندر شیکھر آزاد زرعی و تکنیکی یونیورسٹی (چندر شیکھر آزاد یونیورسٹی آف ایگریکلچر اینڈ ٹیکنالوجی، کانپور) زرعی تعلیم کے شعبے میں نمایاں کردار ادا کرتی رہی ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ اس یونیورسٹی نے اپنے آغاز سے ہی معیاری تعلیم و تحقیق کی ایک خوش حال روایت کو برقرار رکھا ہے۔
نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ اس یونیورسٹی میں تیار کئے گئے زیادہ پیداوار دینے والی متعدد قسم کے بیجوں نے سبز انقلاب اور ملک میں شاندار زرعی شعبے کی تعمیر میں قابل ذکر تعاون دیا ہے۔ زراعت ہندوستانیوں کا بنیادی کلچر ہے اور سبز انقلاب کی بدولت ہم خود کفیل بنے ہیں اور اپنی بڑھتی ہوئی آبادی کی غذائی ضرورتیں پوری کرنے کے اہل بن سکے ہیں۔
نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ زراعت کو منفعت بخش اور مستحکم بنانے کے لئے کثیر جہتی نقطۂ نظر ہونا چاہئے۔ انھوں نے مزید کہا کہ فصل رنگارنگی کو فروغ دینے کے علاوہ دیہی سڑکوں کی تعمیر، بجلی، کولڈ اسٹوریج کی سہولت، دیہی گودام اور ریفریجریٹیڈ گاڑیوں جیسی بنیادی ڈھانچہ جاتی سہولتوں پر زور دیا جانا چاہئے۔
نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ آج ضرورت اس بات کی ہے کہ ہمارے زرعی نظامات کو پائیدار بنایا جائے، کیونکہ زرعی زمین میں اضافہ نہیں ہوگا، جبکہ کھیتی باڑی کرنے والا کنبوں کی تعداد اور ان کی ضرورتوں میں اضافہ ہورہا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ کسانوں کی فلاح و بہبود اور ان کے لئے روزی روٹی کے مواقع کو تقویت دینے اور غذائی پیداوار کے فروغ کے لئے متعدد اقدامات کئے گئے ہیں، جن میں وزیراعظم فصل بیمہ اسکیم، زرعی آبپاشی اسکیم، فارم میکینائزیشن مشن، قومی زرعی مارکیٹنگ اسکیم، دیہی اسٹوریج اسکیم اور مٹی صحت کارڈ اسکیم شامل ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ کسانوں کو سہل اور قابل فہم زبان میں نئی اور جدت طرازانہ تکنیک کے فوائد سے واقف کرایا جانا چاہئے۔
نائب صدر جمہوریہ نے سبھی نئے گریجویٹس کو مبارکباد دی اور ان کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ انھوں نے انھیں مشورہ دیا کہ وہ گوتم بدھ کے فلسفے ‘‘اَپّو دِپّو بھوَہ’’ پر عمل کریں، جس کا مطلب ہے کہ اپنے لئے خود ہی روشنی بنو، کیونکہ شعور کی روشنی حقیقی اور لفظی دونوں معنی میں کامیابی، امن اور خوش حالی کی راہ پر چلنے میں آپ کی مدد کرسکتی ہے۔ یہ آپ کی بھی اور پوری انسانیت کی بھی مدد کرسکتی ہے۔