نئی دہلی، ۔حکومت ہند نے دس جنوری 2018 سے آغاز پذیر ہونے والے 7.75 فیصد سیونگ (قابل ٹیکس ) بانڈز 2018 کا اعلان کیا ہے تاکہ شہری / باشندگان / ایچ یو ایف اس ٹیکس ایبل بانڈز میں کسی مالی حدود کے تعین کے بغیر سرمایہ کاری کرسکیں ۔ بانڈز کے اہم نکات درج ذیل ہیں :
- کون سرمایہ کاری کرسکتا ہے ۔یہ بانڈز افراد (مشترکہ ہولڈنگ سمیت ) اور ہندو غیر منقسم کنبے کے لئے سرمایہ کاری سے متعلق ہیں۔غیر مقیم بھارتی ان بانڈز میں سرمایہ کاری کے مستحق نہیں ہیں ۔
- شرح تعاون ۔ ان بانڈز میں بانڈز لیجر اکاؤنٹس کے توسط سے شرح تعاون قبول کیا جائے گا اور تقریباََ 1600 کے قریب ایس ایچ سی آئی ایل سمیت ایجنسی بینکوں کی نامزد برانچوں میں قابل قبول ہوگا۔
- اجرائی قیمتیں ۔ بانڈز کی اجرائی قیمتیں 100 روپے فی بانڈز کے لحاظ سے ہوں گی۔
بانڈز کم از کم ایک ہزار روپے (فیس ویلیو ) کے بقدراور اس سے زیادہ کے ہوسکتے ہیں ،اسی لحاظ سے اجرائی قیمتیں ہر ایک ہزارروپے کے (برائے نام ) بانڈز کے لئے ، ایک ہزارروپے کی ہوں گی۔یہ بانڈز ڈیمانڈ کی شکل میں (بانڈز لیجر اکاؤنٹس ) کی شکل میں ہی جاری کئے جائیں گے۔
- مدت ۔یہ بانڈز آئندہ نوٹس تک کی مدت کے لئے ہوں گے اور مجموعی اور غیر مجموعی دونوں شکلوں میں جاری کئے جائیں گے۔
- سرمایہ کاری کی حدود ۔ان بانڈز میں سرمایہ کاری کی زیادہ سے زیادہ حدود کا تعین نہیں کیا گیا ہے ۔
- ٹیکس ٹریٹمنٹ ۔ انکم ٹیکس ۔ ان بانڈز پرعائد ہونے والا سود ،آمدنی ٹیکس 1961 کے تحت قابل ٹیکس ہوگا اور بانڈہولڈر پرعائد ٹیکس اسٹیٹس کے مطابق نافذالعمل ہوگا ۔ دولت ٹیکس ۔ یہ بانڈز دولت ٹیکس ایکٹ مجریہ 1957 کے تحت دئے گئے قواعد وضوابط سے مستثنیٰ ہوں گے۔
- بانڈز کی میچیورٹی اور شرح سود ۔ یہ بانڈز سات برسوں کی مدت کے بعد واجب الادا ہوں گے اور ان پر 7.75 فیصد کی شرح سود نافذ ہوگی، جس کی ادائیگی ششماہی بنیاد پر کی جائے گی۔ ایک ہزار روپے کے ایک بانڈ کی مجموعی مالیت سات سال کے بعد 1703 روپے ہوجائے گی۔