نئی دہلی، شمالی مشرقی خطے کی ترقی کے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج )، وزیراعظم دفتر، عملہ، عوامی شکایات، پنشن ، ایٹمی توانائی اور خلاء کے وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا ہے کہ سرحد پار دہشتگردی کے ساتھ ساتھ گھریلو دہشت گردی کی جانچ کے لئے سفری تحفظ نا گزیر ہے۔ وزیر موصوف نے کہا کہ تحفظ کو یقینی بنانے کے لئےنہ صرف یہ کہ مستقل طور پر نئے اختراعی طریقوں کو فروغ دینے کی ضرورت ہے بلکہ اسی کے ساتھ یکساں طور پر شہریوں کی طرف سے اس کام میں مصروف عمل ہونے اور اس پر نظر رکھنے کی بھی ضرورت ہے۔
آج سوئٹزرلینڈ کے داؤس میں ’’سفر میں سیکورٹی کے مستقبل کی تشکیل‘‘ کے موضوع پر منعقد ایک ورکشاپ میں اظہار خیال کرتے ہوئے ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ وہ پینل میں شامل افراد کی یہ بات سن کر متاثر ہوئے کہ سفر میں تحفظ سے متعلق ایک فول پروف فریم ورک تیار کرنے کے لئے نئے جامع طریقوں کو فروغ دیا جا رہا ہے لیکن انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ دہشت گرد اور ضوابط کی خلاف ورزی کرنے والے لوگ بھی مستقل طور پر نئے طریقوں کو فروغ دے رہے ہوں گے تاکہ سفری جرائم کا پتہ لگانے یا سفر سے متعلق سیکیورٹی چیک سے بچا جا سکے۔ وہیں دوسری طرف انہوں نے کہا کہ ایک ایسے وقت میں جبکہ ہم یہاں اس موضوع پر ایک پینل مباحثہ کر رہے ہیں ، جرائم کو فروغ دینے والا اسی طرح کا ایک گروپ بھی اسی طرح کا مباحثہ کر رہا ہوگا کہ سیکیورٹی چیک کے نئے طریقوں کو کیسے ناکام بنایا جا سکتا ہے۔
الارم کے ذریعے پیشگی وارننگ کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے الارم نظام کے خلاف بھی متنبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ نظام زیادہ خطرناک ثابت ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سفر کرنے والے سینکڑوں لوگوں میں سے شاذ و نادر کوئی ایک ہی شخص ہوگا جو کہ مشتبہ ہو سکتا ہےاور اسی لئے سیکیورٹی چیک کی کارروائیوں کو آسان ،سہل اور شہری دوست بنانے کی ضرورت ہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ صدیوں سے جاری جائز مسافروں کی سرحد پار نقل و حمل سے بین الاقوامی تجارت کو فروغ ملا ہے، سیاحت کے نتیجے میں معیشت کی ترقی ہوئی ہے اور ثقافتوں کا میل جول ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسی لئے ایک ایسے مکانزم کو فروغ دینے کی ضرورت ہے کہ جس سے ممکنہ جرائم کا کلّی طور پر خاتمہ ہو جائے ۔لیکن اسی کے ساتھ یہ بھی دھیان دینے کی ضرورت ہے کہ یہ میکا نزم جائز مسافروں کے سفرکرنے کی راہ میں حائل نہ ہو۔