مرکزی وزیر مالیات وکارپوریٹ امور جناب ارون جیٹلی نے آْ ج پارلیمنٹ میں اقتصادی جائزہ 18-2017 پیش کیا۔ مالیاتی وصولیابی میں اضافے ، اخراجات کےمعیار ،ٹیکس کی تحلیل کاری اورخساروں پرمبنی مضبوط بنیادوں کے نتیجے میں مرکزی سرکار نے ریاستی سرکاروں کےاشتراک سے جی ایس ٹی کا نفاذ جولائی 2017 سے کیا ۔ حالانکہ جی ایس ٹی کانفاذ متعددجامع تیاریوں ،حساب کتاب اور مختلف سطحوں پر مشاورت کے بعد کیا گیا ۔ لیکن اب بھی زبردست تبدیلیوں کی گنجائش اس امر کی دلالت کرتی ہے کہ اس کا نفاذ انتہائی احتیاط کے ساتھ کیا جائے ۔
مرکزی وزارت مالیات کو کنٹرولرجنرل آف اکاؤنٹس (سی جی اے ) سے موصولہ مالیاتی اعدادوشمار کے مطابق جاری مالی سال
18-2017کے ابتدائی پہلے8 ماہ کے دوران ٹیکسوںکی اجتماعی وصولیابی بجا طورسے معمول پررہی ہے اور غیرٹیکس مالیہ کے شعبے سے سرکاری سرمائے کے زبردست اخراج معمو ل کے مطابق رہا ہے ۔راست ٹیکسوں کی وصولیابی کی نمو نے پچھلے سال کے ساتھ مطابقت جاری رکھی ہے اور یہ شرح اضافے کے ساتھ 13.7 فیصد تک پہنچ گئی جبکہ بالواسطہ ٹیکسوںکی وصولیابی میں اپریل – نومبر 2017 کے دوران 18.3 فیصد کا اضافہ درج ہوا ۔
جاری سال کے دورا ن بالواسطہ ٹیکسوں کی وصولیابی کاانحصار مرکز اور ریاستی سرکاروں کے درمیان جی ایس ٹی کے کھاتوں پر مفاہمت اور محض 11 ماہ کے لئے ٹیکس وصولی پرہوگا ۔ ٹیکسوں میں ریاستی سرکاروں کے حصے میں اپریل -نومبر 2017 کی مدت کےدوران 25.2 فیصداضافہ ہوا، جو گزشتہ دس مالی برسوں کی حتمی نموسے کہیں زیادہ زائدہے ۔
معلوماتی مخزن کی حیثیت سے گڈس اینڈ سروسزٹیکس( جی ایس ٹی ) نے ہندوستانی معیشت کوسمجھنے کے لئے انقلابی تبدیلی فراہم کرائی ہے۔ ابتدائی تجزیوں کے مطابق اس معلومات سے متعدد اہم نتائج برآمدہوئے ہیں، جن میں بالاواسطہ ٹیکس دہندگان کی تعداد میں 50 فیصد اضافہ اورخاص طورسے بڑے کاروباری اداروں سے خریداری کرنے والے چھوٹے کاروباروں کا رضاکارانہ اندراج شامل ہے ۔ یہ وہ چھوٹے کاروباری ہیں ،جو خودکو اِن پُٹ ٹیکس کریڈٹ کا حقدارسمجھتے ہیں ۔ ریاستی سرکاروں میں جی ایس ٹی کی تقسیم ،ان کی معیشتوں کے حجم سے مربوط ہے،جس سے پیداوارکرنے والی ریاستوں کے ان خدشات کاسدباب ہوگا کہ نیا نافذالعمل نظام ، ان کی ٹیکس وصولیابیوں کے لئے مضرت رساں ہے ۔ ریاستوں کے ذریعہ کی جانے والی برآمدات کے اعدادوشمارشاہد ہیں کہ ہندوستان کی تاریخ میں پہلی بار برآمدات کی کارکردگی اور ریاستوں کے معیارزندگی میں بڑے پیمانے پرمطابقت پیدا ہوئی ہے ۔
مالیہ کا مضبوط سرکاری نظا م پچھلےتین برس کےدوران ہندوستان کی میکرومعیشت کے استحکام کا ایک اہم ستون ثابت ہوا ہے ۔ اس کے مطابق مالیاتی خسار ے، مالگزاری کی وصولیابی کا خسارے اورابتدائی تین مالی سال کے درران خسارے میں تدریجاََ کمی ہوتی آرہی ہے ۔
مجموعی گھریلو شرح نمو کے فیصد کے مطابق مالیاتی اشاریے
اخراجات میں رونما ہوئی فوری تیزی اورچنداخراجات کی فرنٹ لوڈنگ روز افزوں سودکی دائیگی میں مالی خسارے پردباؤ بڑھادیا ہے ۔ جو3 نمبر 2017 تک بجٹ تخمینے کا 112 فیصدہوگیا ۔ اس نمو کا ایک بہتر حصہ سال کی پیش رفت کو معمول کے مطابق سطح پر لے اائے گا۔
اگر نومبر تک کے اشاریہ اورطریقوں کومانا جائے تو ریاستی سرکاریں سال 18+2017 میں مالیاتی خسارے کی شرح میں کمی کی سطح حاصل کرسکے گی۔
2 comments