نئیدہلی،۔فروری۔ ’’کھیلو انڈیا ‘‘ اسکولی گیمز کے افتتاحی دور میں نوجوانوں نے قومی اور بین الاقوامی پلیٹ فارموں پر پہنچنے کے لئے اپنے کھیلوں کو بہترین طریقے سے پیش کرنے پر توجہ بنائے رکھی ۔ان میں سے بیشتر کھلاڑی اسکولوں اور کالجوں سے تعلق رکھتے ہیں لیکن و ہ ان مقابلوں کے بارے میں بہت سنجیدہ رویہ اختیار کئے ہوئے ہیں ۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے کھیلو انڈیا اسکول گیمز کی افتتاحی تقریب میں جوان ذہنوں کی مجموعی ترقی کے لئے کھیل کود کی اہمیت پر زور دیا تھا اور ڈاکٹر ایس پی مکھرجی سوئمنگ کامپلیکس کے سوئمنگ پول میں تیراکوں نے وزیر اعظم کے ا س قول کی عملی مثال پیش کی اور انہوں نے اپنی تعلیمی استعداد کے ساتھ میڈل جیتنے میں توازن برقرار رکھا ۔ ان مقابلوں میں دو گولڈ اور چار سلور میڈل جیتنے والی کرناٹک کی تیراک سٔورنا سی بھاسکر نے ثابت کیا کہ تربیت ، خواہ مسلسل نہ رہی ہو لیکن وہ پول میں اپنی مہار ت برقرار رکھیں گی ۔انہوں نے کہا کہ مجھے گولڈ میڈل جیت کر یقیناََ خوشی ہوئی ہے ۔ میں یہاں ایک مثال قائم کرنا چاہتی تھی اور میں نے 100 میٹر اور 200 میٹر کے بیک اسٹروک مقابلے جیت کر یہ مثال قائم رکھی ہے ۔ اس سے محض دو ہفتہ پہلے میں نے چنئی میں ہونے والے تیراکی کے ساؤتھ زون فائنل میں 8 گولیڈ میڈل حاصل کئے تھے ۔ 200 میٹر اور 400 میٹر کے فری اسٹائل مقابلوں میں گولڈ میڈل اور 400 میٹر کے ریلے مقابلے میں دو سلور میڈل جیتنے والی ٔورنا کی ساتھی تیراک خوشی دنیش نے کہا کہ انہیں امتحانوں کے سبب تیراکی کی مشق چھوڑنے کی وجہ سے کھیلو انڈیا اسکول گیمز میں شرکت کرتے ہوئے کچھ پرانا پن سا محسوس ہورہا تھا ۔اس طرح کے مقابلے مجھے بتاتے ہیں کہ مجھے ابھی بہت دور تک جانا پڑے گا ۔ میں نے اپنی تیراکی میں بہتری پیدا کرنے کی کوشش تو کی لیکن کچھ غلطیاں ہوگئیں ۔ بالآخر سلور میڈل جیتنے سے قطع نظر میں اس سے بہتر بھی کرسکتی تھی ۔
لڑکوں کے 100 میٹر بریک اسٹروک مقابلوں میں گولڈ میڈل اور 200 میٹر کے بریک اسٹروک مقابلوں میں برونز میڈل جیتنے والے منی پور کے میبم منگلا سنا میٹی مقابلوں کی شدت سے متاثر نہیں نظر آئے ۔انہوں نے کہا کہ’’ میں جانتا ہوں کہ بیشتر طاقتور تیراک ان ریاستوں سے آتے ہیں ، جہاں کھیل کود کی زبردست سہولیات دستیاب ہیں ۔ منی پور میں خوا ہ اتنی سہولتیں دستیاب نہ ہوں لیکن پھر بھی ضرورت کے مطابق سہولتیں تو دستیاب ہیں ہی ۔ اس لئے میں ایک اچھی سطح تک تربیت دینے میں کامیاب رہا ہوں ۔‘‘ کھیل کود کی مالا مال وراثت کی حامل ریاست منی پور سے تعلق رکھنے والے منگلا سانا نے اس امر کی بھی وضاحت کی کہ تعلیم اور کھیل کود کی سرگرمیوں میں توازن رکھ پانا کس قدر نازک کام ہے ۔ سردست میری تمام ترتوجہ تعلیم پر مرکوز ہے ۔ میں اپریل اور ستمبر کی درمیانی مدت میں تربیت پرتوجہ مرکوز کرسکوں گااور اکتوبر سے مارچ کی درمیانی مدت میں میری توجہ پھر تعلیم پر منتقل ہوجائے گی ۔ ان مہینوں میں ، میں صرف جسمانی تربیت پر توجہ مرکوز رکھتا ہوں تاکہ میں فٹ رہ سکوں ۔ مجھے یقین تھا کہ میں گولڈ میڈل جیتوں گا اور مجھے خوشی ہے کہ میں گولڈ میڈل جیتنے میں کامیاب ہوسکا ۔