نئی دہلی، زراعت اور کسانوں کی فلاح وبہبود کے مرکزی وزیر جناب رادھاموہن سنگھ نے آج مشرقی چمپارن ضلع کے موتیہاری میں پہلے ڈیری پلانٹ کا سنگ بنیاد رکھا۔ اس موقع پر ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جناب سنگھ نے کہا کہ ہندوستان اب ایک ایسے مرحلے میں پہنچ چکا ہے جہاں وہ بین الاقوامی سطح پر صنعت کاروں کو مواقع فراہم کررہا ہے۔ زراعت کے وزیر نے بتایا کہ دودھ دینے والے مویشیوں کی آبادی میں اضافہ کرنے کے لئے مختلف اسکیمیں نافذ کرکے حکومت کی جانب سے کئے گئے بہت سے اقدامات کے نتیجے میں ڈیری سیکٹر میں اضافہ ممکن ہوا ہے۔ جناب سنگھ نے کہا کہ ہندوستان دودھ پیدا کرنے والا ایک اہم ملک بن گیا ہے اور وہ گزشتہ دو دہائیوں سے عالمی سطح پر نمبر ایک پوزیشن برقرار رکھے ہوئے ہے۔ دودھ کی پیداوار ، جو 1960 کی دہائی میں تقریبا 17 سے 22 ملین ٹن تھی ، 2016-17 میں بڑھ کر 165.4 ملین ٹن ہوگئی۔ 2016-17 کے دوران دودھ کی پیداوار میں 20.12 فیصد کا اضافہ ہوا جب کہ 2013- 14 میں یہ مذکورہ فیصد سے کم تھی۔
جناب رادھاموہن سنگھ نے مزید کہا کہ 2016-17 کے دوران دودھ کی فی کس دستیابی میں 15.6 فیصد کا اضافہ ہوا۔ اسی طرح 2014-17 کے دوران ڈیری کسانوں کی آمدنی میں 23.77 فیصد تک کا اضافہ ہوا۔ جبکہ 2013-14 میں ڈیری کسانوں کی آمدنی 20104- سے 2017 کے مقابلے کہیں کم تھی۔ گزشتہ تین سالوں میں ہندوستان میں دودھ کی پیداوار میں ہر سال 6.3 فیصد تک کا اضافہ ہوا ہے۔ اس طرح سالانہ عالمی شرح نمو 2.1 فیصد سے تجاوز کر گیا ہے۔
زراعت کے وزیر نے یہ بھی بتایا کہ ڈیری فارمنگ دیہی سطح خاص کر زمین سے محروم اور چھوٹے کسانوں کے لئے روزی روٹی اور فوڈ سکیورٹی کا ایک وسیلہ بن گیا ہے۔ تقریبا 80 ملین کسان ڈیری کے کاروبار سے جڑے ہوئے ہیں اور وہ80 فیصد دودھ دینے والے مویشیوں کی پرورش کرتے ہیں۔
مویشی پروری، ڈیری اور ماہی پروری کے محکمے نے 2022 تک ہندوستان کی آزادی کی 75 ویں سالگرہ تک کسانوں کی آمدنی کو دوگنا کرنے کے وزیراعظم کے مشن کے مطابق ڈیری کسانوں کی آمدنی دوگنا کرنے کے مقصد سے بہت سی اسکیمیں شروع کی ہیں۔ اس سمت میں ڈیری کسانوں کی آمدنی میں دو طریقوں سے اضافہ کیا جاسکتا ہے۔ پہلا طریقہ یہ ہوگا کہ مویشیوں کی آبادی میں اضافہ کرکے دودھ کی پیداوار بڑھائی جائے اور دوسرا طریقہ یہ ہوگا کہ فی کلو گرام کچے دودھ کی قیمت میں اضافہ کیا جائے۔
جناب سنگھ نے کہا کہ ملک میں پہلی مرتبہ راشٹریہ گوکل مشن دسمبر 2014 میں شروع کیا گیا تھا اس کا مقصد دیسی نسلوں کے مویشیوں کا تحفظ اور ان کی تعداد میں اضافہ کرنا تھا۔ اس اسکیم کے تحت 28 ریاستوں کی طرف سے تجاویز کے لئے اب تک 1350 کروڑ روپے منظور کئے گئے ہیں اور اس کے لئے 503 کروڑ روپے پہلے ہی جاری کئے جاچکے ہیں۔ زراعت کے وزیر نے یہ بھی کہا کہ کوگل گرامس راشٹرکوگل مشن کا ایک جزو ہے۔ کوگل گرامس دیسی نسلوں کے فروغ کے لئے ایک مرکز کے طور پر کام کرے گا اور یہ افزائش نسل یعنی بریڈنگ کے لئے کسانوں کو مویشی بھی سپلائی کرے گا۔ فی الحال 12 مختلف ریاستوں میں 18 گوکل گرامس قائم کئے جارہے ہیں۔ اس کے علاوہ حکومت جنوبی خطے میں نلور، چنتلادیوی اور شمالی خطے میں اٹارسی اور ہوشنگ آباد میں دیسی بوائن (گائے کی نسل سے تعلق رکھنے والے مویشی) کی افزائش نسل کے تحفظ اور اس کے فروغ کے لئے دو نیشنل کام دھینو بریڈنگ سینٹر کے قیام کے لئے کام کررہی ہے۔ ان دونوں میں سے آندھراپردیش میں چنتلادیوی سینٹر مکمل ہے ۔ اس اسکیم کے تحت بیل کی 41 بریڈس اور 13 بفیلو کا تحفظ کیا جائے گا۔
وزیرموصوف نے کہا کہ نومبر 2016 میں ہم نے 825 کروڑ روپے کی امداد کے ساتھ راشٹرگوکل مشن کے تحت بوائن (گائے کی نسل سے تعلق رکھنے والے مویشی) کی آبادی میں اضافے کی اسکیم پر ایک قومی مشن بھی شروع کیا ہے۔ اس کا مقصد دودھ کی پیداوار میں اضافہ کرنا اور دودھ کی پیداوار کو زیادہ منافع بخش بنانا ہے۔ اسی دوران پشو سنجیون کمپونینٹ یو آئی ڈی کے ذریعے 9 کروڑ دودھ دینے والے مویشیوں کی نشاندہی کررہا ہے اور حکومت نے اس اسکیم کے لئے پہلے ہی فنڈ کی منظوری دے دی ہے۔