16.7 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

حکومت زرعی پالیسیوں اور پروگراموں کو‘ پیداوار پر مرکوز’ بنانے کی بجائے‘ آمدنی پر مرکوز’ بنانے کی خواہش مند:جناب رادھا موہن سنگھ

Urdu News

نئی دہلی۔ حکومت کسانوں کی آمدنی میں اضافہ کرنے کے لئے کام کررہی ہے اور یہی وجہ ہے کہ زراعت کے بجٹ میں اضافہ کیا گیا ہے۔2017-18 میں زراعت کے لئے جہاں 51,576کروڑ روپے مختص کئے گئے تھے وہیں سال 2018-19 کے لئے اسے بڑھا کر 58,080 کروڑ روپے کردیا گیا ہے۔اس کے ساتھ ہی اس بات کو بھی یقینی بنایا جارہا ہے کہ کسانوں کی آمدنی دوگنی کرنے کے لئے جو سات نکاتی حکمت عملی بنائی گئی ہے، اس کے ہر  پہلو کے لئے خاطر خواہ رقم موجود ہو۔یہ بات زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر جناب رادھا  موہن سنگھ نے‘‘زراعت 2022۔کسانوں کی آمدنی دوگنی کرنا’’ کے موضوع پر منعقدہ قومی کانفرنس کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

اس سربراہ کانفرنس کے افتتاحی اجلاس میں جن لوگوں نے شرکت کی ان میں ہماچل پردیش کے گورنر جناب آچاریہ دیوورت، نیتی آیوگ کے وائس چیئرمین جناب راجیو کمار، زراعت، کسانوں کی بہبود اور پنچایتی راج کے مرکزی وزیرمملکت جناب پرشوتم روپالا، وزیرمملکت جناب گجندر سنگھ شیخاوت، وزیرمملکت محترمہ کرشنا راج اور محکمہ زراعت کے سیکریٹری جناب ایس کے پٹنائک کے نام شامل ہیں۔نئی دہلی کےپوسا میں واقع این اے ایس سی کمپلیکس میں منعقدہ اس سربراہ اجلاس میں مرکزی اور ریاستی حکومتوں کے سینئر اہلکار، سائنسداں، ماہرین اقتصادیات،صنعت  وتجارت ، پیشہ وارانہ تنظیموں، کارپوریٹ اور نجی شعبے کی کمپنیوں اور کسانوں، این جی اوز اورتعلیمی اداروں کے نمائندے شرکت کررہے ہیں۔

جناب رادھا موہن سنگھ نے کہا کہ ایک طرف جہاں حکومت زرعی مصنوعات کے گوداموں کو بھرا ہوا رکھنا چاہتی ہے وہی حکومت کی خواہش کسانوں کو خوشحال دیکھنے کی بھی ہے اور اس مقصد کے حصول کے لئے حکومت پوری شدت کے ساتھ کام کررہی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اس بجٹ ایگری مارکیٹ ڈیولپمنٹ فنڈ کے قیام کے لئے2000 کروڑ روپے کا اعلان کیا گیا ہے،جس سے زرعی مارکیٹنگ کے شعبے میں خوردہ بازار کی اہمیت کا اندازہ ہوتا ہے۔ان بازاروں کو جی آر اے اے۔ گرام(گرامین ریٹیل ایگری کلچرل مارکیٹ) کانام دیا گیا ہے۔ان بازاروں کے توسط سے 22,000 دیہی ہاٹوں اور 585اے پی ا یم سی بازاروں کے بنیادی ڈھانچے کو فروغ دیاجائے گا۔

وزیرموصوف نے کہا کہ وزیراعظم کے وعدے کے مطابق حکومت نے اپریل 2016 میں ایک کمیٹی تشکیل دینے کے عمل کا  آغاز کیا تھا تاکہ کسانوں کی آمدنی دوگنی کرنے کے لئے ایک جامع منصوبے کا نفاذ کیاجاسکے۔اس کمیٹی میں سینئر ماہرین اقتصادیات، ڈبہ بند خوراک، فصل ، مویشی پروری ، ڈیری اور پالیسی محکموں کے جوائنٹ سیکریٹریوں، نیتی آیوگ کے زرعی مشیر اور دیگر کئی غیر سرکاری اراکین کو شامل کیا گیاتھا۔انہوں نے کہا کہ حکومت زرعی پالیسیوں کو‘ پیداوار پر مرکوز’ بنانے کے بجائے‘ آمدنی پر مرکوز’ بنانے کی خواہش مند ہے۔

اس عظیم الشان مقصد کے حصول کے لئے وزیراعظم کی صلاح کے مطابق ایک کثیر جہتی سات نکاتی حکمت عملی اختیار کرنے پر زور دیاجارہا ہے جس میں درج ذیل چیزیں شامل ہیں:۔

  1. سینچائی پر زور اور‘ مور کروپ پر ڈراپ یعنی ہر بوند سے زیادہ سے زیادہ فصل کے لئے وسائل کی تخلیق۔
  2. ہر کھیت کی مٹی کے معیار کے مطابق معیاری بیجوں اور تغدیہ بخش اشیاء کا التزام۔
  3. کٹائی کے بعد ہونے والے نقصان کی روک تھام کے لئے گوداموں اور کولڈ چین کی تعمیر کے کام میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری۔
  4. فوڈ پروسیسنگ کے ذریعہ قدرمیں ا ضافے کافروغ ۔
  5. قومی زرعی بازاروں اورای۔ پلیٹ فارموں( ای۔ نیم) کا نفاذ تاکہ 585 مراکز کی کمی پر کی جاسکے۔
  6. خطرات کو کم سے کم کرنے کے لئے کم لاگت پر فصل بیمہ اسکیم متعارف کرانا۔
  7. ڈیری۔ مویشی پروری، پولٹری، شہد پروری، باغبانی اور ماہی پروری جیسی معاون سرگرمیوں کا فروغ۔

وزیرزراعت نے کہا کہ وسیع  معاشی تفریق والے بھارت جیسےبڑے ملک میں دور دراز کے علاقوں میں بنیادی سامانوں تک طبعی اور معاشی رسائی ایک چیلنج ہے لیکن 2014-15 کے دوران حکومت کی موافق پالیسیوں، موثر منصوبہ بندی اور نفاذ کے تشفی بخش نتائج برآمد ہوئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں حکومت نے ایک قومی سطح کے پروجیکٹ کے توسط سے‘  آب وہوا سے ہم آہنگ زراعت’ کو فروغ دینے کے کام کا آغاز کیا،جس کے تحت کسانوں کو ماحول دوست زرعی تکنیکوں کو اختیار کرنے کے تئیں بیدار اور اہل بنایا جارہا ہے۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More