19.4 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

Economic Review 17.2016 Secondly: Status of Economy. An analytical review for Outlook and Outlook

Urdu News

نئی دہلی، اقتصادی جائزہ 17۔2016 جلد دوئم کو آج پارلیمنٹ میں پیش کیا گیا۔ جائزے میں ہندوستانی معیشت میں ڈھانچہ جاتی امید پروری کو اجاگر کیا گیا ہے۔ اس میں مختلف عوامل جیسے جی ایس ٹی کالانج، نوٹ بدلی کے مثبت اثرات، ایئر انڈیا کے پرائیویٹائزیشن پر اصولی فیصلہ، توانائی سبسڈیز کو مزید معقول بنانا اور اس خوش امیدی/ امیدپروری میں معاون ٹوئن بیلنس شیٹ (ٹی بی ایس) چیلنجوں کو نمٹانے کے لئے  عمل درآمد شامل ہیں۔ سروے کے مسودے میں حکومت اور آر بی آئی کے ذریعہ اٹھائے گئے سلسلہ وار اقدامات وجہ سے میکرو۔ معیشت میں استحکام  قائم ہونا اور معیشت میں بڑھتے ہوئے اعتماد نیز تیل بازار میں ڈھانچہ جاتی تبدیلیوں کے سبب قیمتوں میں مسلسل اضافے   میں کمی کو اجاگر کیا گیا ہے۔

تاہم جائزے میں معیشت پر پڑھنے والے قلت  کے رجحان کے سبب غالب تشویشات کے سلسلے میں بھی خبردار کیا گیا ہے اور اس کے باوجود بھی معیشت میں پوری طاقت کے ساتھ مثبت فروغ پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے۔ اس میں غیر اجناسی غذائی قیمتوں میں کمی کے باعث فارم پر محصول کا بوجھ، کسانوں کے قرضوں کی معافی کے سبب مالی تنگی کا بوجھ، توانائی اور ٹیلی کمیونی کیشن شعبوں میں منافع میں کمی، کچھ مزید عوامل ہیں جنہوں نے ٹی بی ایس مسائل میں اضافہ کیا ہے۔

کیا ہندوستان افراط زر میں کمی کی سمت میں زر افراطی عمل میں ڈھانچہ جاتی منتقلی کی جانب گامزن ہے؟ سروے میں بتایاگیا ہے کہ گزشتہ چند برسوں کے دوران آج کے مقالبے میں تیل بازار تیل کی قیمتوں میں گراوٹ کے رجحان دیکھے گئے ہیں یا کم از کم تیل کی بڑھتی ہوئی قیمت کے خطرات پر قابو پایا گیا ہے۔کسانوں کی قرض کی معافی سے بھی جی ڈی پی میں 0.7 فیصد تک مجموعی کمی ہوسکتی ہے جو کسی معیشت پر اہم تفریطی اثرات مرتب کرسکتی ہے۔ نوٹ بندی اور آمدنی کی آمدنی کے انکشاف کے بعد نئے ٹیکس دہندگان کی تعدا دمیں اضافہ ہوا اور نوٹ بندی کی بعد 5.4 لاکھ نئے ٹیکس دہندگان بڑھ گئے۔ نو ٹ بندی کا غیر رسمی معیشت پراثرپڑا ور سماجی بیمہ کی خصوصی طوپر کم ترقی یافتہ ریاستوں میں مانگ میں اضافہ ہوگا۔ منریگا اور اس کے نفاذ کے ذریعے حکومت نے وقت کی مانگ یعنی سماجی تحفظاتی نیٹ فراہم کرنے کے لئے مختلف پروگرام شروع کئے۔ اس کے علاوہ موجودہ پائیدار ترقی ٹریجیکٹری کو برقرار رکھنے کے لیے ترقی کے مزید نارمل ڈرائیوروں/محرکوں جیسے سرمایہ کاری اور ایکسپورٹس بیلنس شیٹ کوصاف کرنے اور کریڈٹ ترقی کو سہل بنانے کی ضرورت ہے۔

توانائی کے شعبوں میں (جو کمپنیوں کے ذریعے لیے گئے قرض کے ساتھ شرح سود کے احاطے (آئی سی) کے تناسب میں 1 سے بھی کم ہے) دباؤ والی کمپنیوں کا تناسب میں اس سال باقاعدہ طورپر اچھال آیا ہے اور فی الحال 70 فیصد تک پہنچ گیا ہے۔ جس کے سبب 3.6 لاکھ کروڑ روپے قرض کا بوجھ پڑا ہے۔ اس کے علاوہ ٹیلی کمیونیکیشن شعبے میں بھی بڑا دھچکا لگا ہے اور ٹیلی کمیونیکیشن خدمات کی قیمتوں میں ڈرامائی انداز میں کمی آئی ہے۔ستمبر 2016 میں نئے اینٹرینٹ کی لانچنگ کے بعد ، ہر یوزر کے اوسط محصول (اے آر پی یو) میں مجموعی طورپر22 فیصد کی کمی آئی ہے۔

آؤٹ لک فار گروتھ18-2017 سروے (جلد اول) کے مطابق جی ڈی پی میں حقیقی ترقی مالی سال 2018 کے لئے 6.75 فیصد سے 7.5 فیصد کی پیش گوئ کی گئی ہے۔ 18-2017 میں قیمتوں اورافراط زر کی آؤٹ لک کے لیے سروے میں افراط زر کے لئے قریبی اصطلاح کو طے کرنے میں متعدد عوامل ذمہ دار ہیں، جن میں ذیل  میں دیئے گئے عوامل شامل ہیں:؎

  • سرمائے کی آمد اور زرمبادلہ ، ترقی یافتہ معیشتوں، خصوصی طوپر امریکا کے آؤٹ لک اور پالیسی سے متاثر ہوگی۔
  • حالیہ زر مبادلہ میں معمولی تبدیلی۔
  • مانسون
  • جی ایس ٹی کا تعارف
  • ساتویں تنخواہ کمیشن کا نفاذ
  • کسانوں کے قرض کی معافی
  • آؤٹ پٹ گیپ

دستاویز میں کہا گیا ہے کہ موجودہ افراط زر کی شرح 4 فیصد کے ہدف سے کافی نیچے ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ مارچ 2018تک توقع ہے کہ افراط زر کی شرح آر بی آئی کے 4 فیصد کے وسط مدتی ہدف سے نیچے ہوگی۔

اقتصادی ترقیات 17۔2016 کے جائزے کے تناظر میں سروے میں کہا گیا ہے کہ

  • سال 17۔2016 میں معیشت کی اصل نمو 7.1 فیصد رہی جبکہ اس سے سابقہ برس یہ شرح 8 فیصد رہی تھی۔ یہ کارکردگی فروری میں اقتصادی جائزہ جلد ۔1 میں تخمینہ لگائے گئے رینج کے مقابلے زیادہ تھی۔
  • اس نمو سے یہ پتہ چلتا ہے کہ معیشت نوٹ بدلی کے سبب لکویڈیٹی کی کمی کے باوجود نسبتاً  مستحکم رہی۔قابل ذکر ہے کہ نوٹ بدلی کے فیصلے کے سبب 17۔2016 کے نصف آخر میں نقدی کے سرکولیشن میں 22.6 فیصد کی کمی آئی تھی۔ یہ استحکام اور بھی قابل ذکر رہاکیونکہ نومینل جی وی اے اور جی ڈی پی گروتھ  میں 16۔2015 کے مقابلے 17۔2016  میں ایک فیصد پوائنٹ سے زیادہ کی تیزی آئی۔
  • سال 15۔2014 میں اوسط سالانہ افراط زر 5.9 فیصد رہی اور اس کے بعد سے مالی سال 2017 میں کم ہوکر 4.5 فیصد رہ گئی۔ زیادہ ڈرامائی تبدیلی 17۔2016 میں نظر آئی جب افراط زر میں تیزی کے ساتھ کمی آئی اور یہ جولائی 2016 کے 6.1 فیصد کے مقابلے کم ہوکر جون 2017 میں 1.5 فیصد رہ گئی۔
  • مالی سال 2015 کے اواخر اور پورے مالی سال 2016 کے دوران ڈبلیو پی آئی  افراط زر کی شرح میں تیزی کے ساتھ گراوٹ آئی جوکہ عالمی اشیائے صرف  بالخصوص خام تیل کی قیمتوں میں کمی کا نتیجہ رہی۔عالمی اشیائے صرف کی قیمتوں کے بحال ہونے اور ‘‘بیس افیکٹ’’ (سابقہ سال میں کم افراط زر) میں اضافے کے سبب مالی سال 2017 کے دوران تھوک افراط زر کی شرح میں اضافہ ہوا۔
  • مرکنڈائس ٹریڈ میں گرین شوٹ کے دھیرے دھیرے نمایاں ہونے اور سرمائے کی مضبوط آمد سے خارجی صورتحال مضبوط نظر آرہی ہے جس کا اظہار ریزروز میں اضافے اور زر مبادلہ کی شرح میں مضبوطی کی شکل میں ہورہا ہے۔
  • کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 17۔2016 میں کم ہوکر جی ڈی پی کے 0.7 فیصد کے برابر رہ گیا ہے جبکہ سابقہ برس میں یہ جی ڈی پی کے 1.1 فیصد کے برابر تھا۔
  • دو برسوں کے گیپ کے بعد برآمدات کی شرح میں مثبت تبدیلی آئی ہے۔ نتیجتاً تجارتی خسارہ مالی سال 2017 میں کم ہوکر کے جی ڈی پی کے 5.0 فیصد کے برابر رہ گیا جبکہ سابقہ برس میں یہ 6.2 فیصد تھا۔

Related posts

Leave a Comment

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More