28 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

افی کے اوپن فورم میں آج کی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے فلم کورس اور تربیت کے موضوع پر تبادلۂ خیال

Urdu News

معیاری فلمیں بنانے کے لیے مختلف سطحوں پر تربیت کام آتی ہے۔ اس لیے موجودہ مانگ کو پورا کرنے کے لیے فلم کے کورس اور تربیت کی ضرورت ہے۔ آج اوپن فورم میں اس خیال کا اکثر لوگوں نے اظہار کیا ۔ آج افی میں منعقدہ اوپن فورم میں آج کی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے فلم کورس اور تربیت کے موضوع پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔ پونے میں فلم اینڈ ٹیلی ویژن انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا میں فلموں کے ڈین امت تیاگی ، آسٹریلیا کی پروڈیوسر ڈائرکٹر محترمہ انا تیواری ، نئی دلی کی فلمی دانشور محترمہ سُکھ پریت کہلون ، گوا کے فلمساز ششانک بھونسلے اور دیگر نے اس مباحثے میں شرکت کی۔

جناب امت تیاگی نے اپنے دلائل پیش کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ نوجوانوں کے لیے فلموں کے مزید ادارے شروع کیے جانے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں پانچ سے سات کروڑ نوجوان 30 سال سے کم عمر کے ہیں ۔ اس کا مطلب ہے کہ جو فلمیں بنانا چاہتے ہیں ان کے لیے وسیع امکانات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایف ٹی آئی آئی میں صرف 110 طلبا کا انتخاب ہوتا ہے جو بہت کم ہے۔ ہمیں ان لوگوں کا خیرمقدم کرنے کی ضرورت ہے جو آڈیوویژول میڈیم کو سیکھنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ بھی دوسری صنعتوں کی طرح بہت بڑی صنعت ہے۔ 30 سال پہلے ہم صرف فلمیں ہی دیکھ سکتے تھے لیکن آج ہر گھر میں اوسطاً 300 چینل دستیاب ہیں۔

محترمہ انا تیواری نے جو پچھلے دس سال سے آسٹریلیا میں رہ رہی ہیں، وہاں ایک یونیورسٹی کے لیے ثقافتی موضوعات پر نصاب تیار کررہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سماج میں گوناگونیت پیدا کرنے اور سماجی طور پر حساس ہونے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزیر کہا کہ فلم سازی کے لیے ثقافت کو سمجھنا بہت اہم ہے۔

سکھ پریت کہلون نے ، جو فلم دانشور ہیں، کہا کہ نوجوانوں کو بھارتی سنیما کی عظیم وراثت کے بارے میں تعلیم دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے ایک واقعہ کا ذکر کیا جہاں ایک طالب علم کو یہ بھی معلوم نہیں تھا کہ بھارت میں خاموش فلمیں بھی موجود ہیں۔

نیویارک کی ایک صحافی سامانتھا سنتوری نے کہا کہ کچھ پہلوؤں کے لیے باضابطہ تعلیم دینے کی ضرورت ہے اور ہر فلم ساز کو چاہئے کہ وہ پورے دل و جان سے فلم بنائے۔

اوپن فورم میں کل مباحثے کا موضوع ہے  کیا اداکار بدلتی ہوئی ٹیکنالوجی کی وجہ سے کنٹرول کھو رہے ہیں؟

Related posts

Leave a Comment

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More