نئی دلّی، الیکشن کمیش ن آف انڈیا نے آج زیر التوا انتخابی اصلاحات کے سلسلے میں قانون و انصاف کی وزارت کے قانون ساز محکمے کے ساتھ تفصیلی تبادلہ خیالات کئے۔ چیف الیکشن کمشنر جناب سنیل اروڑہ، الیکشن کمشنر حضرات جناب اشول لواسا، جناب سوشیل چند اور الیکشن کمیشن کے دیگر سینئر افسران نے محکمے کے سیکریٹری جناب نارائن سے ملاقات کی۔ ان کے ہمراہ محترمہ ریٹا وششٹھ، ایڈیشنل سیکریٹری اور دیگر افسران بھی میٹنگ میں موجود تھے۔
چیف الیکشن کمشنر جناب سنیل اروڑہ نے قانون سیکریٹری اور وزارت کے دیگر افسران کا خیر مقدم کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کی جانب سے حالیہ ترمیم پر پی ڈبلیو ڈی اور 80 برس سے زائد عمر کے ووٹروں اور لازمی خدمات سے تعلق رکھنے والے ووٹروں کے لئے پوسٹل بیلٹ کی سہولیات کی فراہمی کے لئے قانون سیکریٹری اور وزارت کے دیگر افسران کا شکریہ ادا کیا۔ جناب اروڑہ نے یہ بھی واضح کیا کہ انتخابی اصلاحات سے متعلق زائد از 40 سفارشات ابھی بھی طویل عرصے سے زیر التوا ء ہیں اور کمیشن ان تجاویز میں سے کچھ تجاویز پر تبادلہ خیالا ت کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان زیر التوا تجاویز کے سلسلے میں کمیشن قانون ساز محکمے کے ساتھ باقاعدہ اور مسلسل میٹنگوں کا خواہاں ہے۔
میٹنگ کے دوران جن موضوعات پر تبادلہ خیالات کیا گیا ان میں ووٹر بننے کے لئے سال میں ایک سے زائد اہلیت کی تاریخ، آدھار کو رائے دہندگان کی فہرست سے منسلک کرنا، پیڈ نیوز یعنی پیسے ادا کر کے خبریں شائع کرانا اور جعلی ایفی ڈیوٹ کو انتخابی جرم / کرپشن شمار کیا جانا، پرنٹ میڈیا اور سوشل میڈیا کی وساطت کو پی آر ایکٹ 1951 کے سیکشن 126 کے تحت لانا، بیوی کی اصطلاح کو شریک حیات یا ہم سفر کے متبادل کے طور پر پیش کرنے کو پی آر ایکٹ 1951 کے تحت لا کر کام کرنے والی خاتون اہلکار کے زمرے میں لاکر سروس ووٹر بنانا، کنٹری بیوشن فارم میں ترمیم شامل وغیرہ ہیں۔ قانون ساز محکمے کے سیکریٹری جناب راجو نے یقین دہانی کرائی کہ وہ ان تجاویز کاپہلے ہی جائزہ لے رہے ہیں۔